X
X

فیکٹ چیک: اناؤ میں مسلم لڑکوں سے نہیں لگوائے ’جے شری رام‘ کے نعرے، ملزمین کا بجرنگ دل سے کوئی تعلق نہیں

  • By: Umam Noor
  • Published: Jul 17, 2019 at 03:59 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اترپردیش کے اناؤ میں مدرسہ کے بچوں سے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگوانے کی کوشش کی گئی اور ایسا نہیں کئے جانے پر ان کی پٹائی کی گئی۔ وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعویٰ فرضی نکلا۔ اناؤ میں ہوئے اس معاملہ کا فرقہ وارانہ دعویٰ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’اترپردیش کے مسلمان‘ نام کا پیج سے شیئر کئے گئے پوسٹ میں دو تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’اناؤ میں مدرسہ کے بچے قریب کے میدان میں کھیل رہے تھے کہ اسی دوران بجرنگ دل کے لوگوں نے ٹوپی پہنے دیکھ بچوں پر حملہ کر دیا اور زبردستی پٹائی کی اور جے شری رام کے نعرے لگانے کو بولا نہ لگنے پر اور پٹائی کی جب بچوں نے اپنی جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کی تو ان پر پتھر سے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے بچے زخمی ہوئے گئے‘‘۔

پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو تقریبا 100 بار شیئر کیا جا چکا ہے اور تقریبا 200 لوگوں نے اسے لائک کیا ہے۔

پڑتال

سرچ میں ہمیں معلوم ہوا کہ فیس بک اور ٹویٹر پر یہ حادثہ ملتے جلتے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے۔ پڑتال کا آغاز ہم نے فیس بک پوسٹ میں نظر آرہی دونوں تصاویر سے کیا۔ گوگل رورس امیج کی مدد سے کئے گئے سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ جن دونوں تصاویر کے حوالے سے پوسٹ میں مبینہ دعویٰ کیا گیا  ہے، وہ صحیح ہے۔

نیشنل ہیرالڈ کی ویب ایڈیشن میں شائع اس رپورٹ میں اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے، جو فیس بک پر مبینہ دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں۔ حالاںکہ، اس خبر میں بھی ان تصاویر کے ذریعہ وہی دعوےٰ کئے گئے ہیں۔

اناؤ کی جامع مسجد کے مولانا نعیم مصباحی کے مطابق، ’بچوں کو کچھ لوگوں نے تب مارا، جب وہ کرکٹ کھیل رہے تھے اور انہوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے بچوں پر پتھر بھی پھینکے۔ ان کا فیس بک پروفائل چیک کرنے پر پتہ چلا کہ وہ بجرنگ دل سے منسلک ہیں۔

حالاںکہ، اناؤ پولیس کے مطابق، حادثہ آپسی متنازعہ کا تھا۔ اناؤ پولیس کے مطابق، یہ حادثہ 11 جولائی کا ہے۔ اناؤ پولیس کے سرکل آفیسر کے مطابق، جامع مسجد کا جو مدرسہ ہے، دارالعلوم، وہاں جمعرات کو ہاف ڈے ہو جاتا ہے۔ عام طور پر ہاف ڈے پر مدرسہ کے بچے جی آئی سی انٹر کالج میں کرکٹ کھیلنے جاتے ہیں۔ وہاں کافی بچے کرکٹ کھیلتے ہیں، کافی بڑا گراونڈ ہے۔ آج کرکٹ کھیلنے کے دوران کسی قسم سے ان بچوں کے ساتھ لڑائی ہوئی ہے، جس میں ان کے ذریعہ دی گئی تحریر ہے۔ اس کے مطابق، مناسب دفعات کا استعمال کیا گیا ہے اور کاروائی کی گئی ہے۔ تین بچے زخمی ہوئے ہیں، ان کا میڈیکل کرایا گیا ہے اور مناسب کاروائی کی جا رہی ہے‘‘۔

اس معاملہ میں پولیس کی جانب سے جاری پریس نوٹ کے مطابق، ’مدرسہ کے عبد الوارس، محمد علی، محمد حارون اور محمد مقدس جی آئی سی کرکٹ گراوڈ پر میچ کھیلنے گئے ہوئے تھے، جہاں پر چار لڑکے گراونڈ پر آگئے اور بولے کہ جے شری رام کا نعرہ لگاو۔ نعرہ نہ لگانے پر ان لڑکوں کے اوپر جان لیوا حملہ کیا اور مارا۔ تحریر کی بنیاد پر مقدمہ 810/19 دفع 323،352،606 کے تحت آدتیہ شکلا، کرانتی، کمل اور نامعلوم کے خلاف کاروائی کر زخمی لڑکوں کی ضلع اسپتال بھیج کر میڈیکل چیک اپ کرایا گیا۔ مقدمہ کی کاروائی کے بعد معلوم ہوا کہ جن لڑکوں کی نامزدگی کرائی گئی ہے، ان کی موجودگی واردات پر نہیں تھی۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ کرکٹ کھیلنے کے دوران گراونڈ میں بنی سیڑھیوں پر گولو عرف گبڑو، سنکیت بھارتی، دیپانشو چودھری اور سنتوش کمار بیٹھے ہوئے تھے، جس میں سے گوگو عرف گبڑو کی مدرسہ سے آئے بچوں کی کہا سنی ہوئی اور جس پر دنوں فریقین کے لڑکوں میں مار پیٹ ہوئی۔ نعرہ لگانے کی بات سامنے نہیں آئی۔ تشکیل دی گئی ٹیموں کے ذریعہ سنکیت بھارتی کے بیٹے لشکمن رہائیشی کھجریا باغ تھانہ کوتوالی اناؤ کو گرفتار کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ دیگر ملزمین کی گرفتاری کی کوشش تشکیل شدہ ٹیموں کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔

رواں ماہ کی 12 تاریخ کو اناؤ پولیس سپرنٹینڈنٹ کے بیان سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

جب اس معاملہ میں وشواس ٹیم نے اناؤ کے ڈی ایس پی چندر تیاگی سے بات کی تو انہوں نے اس حادثہ میں گرفتار ہوئے ملزمین کے بجرنگ دل سے کسی قسم کے تعلق ہونے کی بات کو خارج کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ، ’’حادثہ میں دو ملزین سنکیت بھارتی اور سنتوش کو گرفتار کیا گیا ہے اور دیگر دو ملزمین کی تلاش جاری ہے۔ کسی بھی ملزم کا بجرنگ دل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جن دو لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے، وہ بدمعاش صفت نوجوان ہیں‘‘۰تیاگی نے فرار چل رہے ملزیمن کے بارے میں بھی کوئی جانکاری دینے سے انکار کر دیا۔

نتیجہ: اترپردیش کے اناؤ میں مدرسہ کے لڑکوں کے ساتھ ہوئی مار پیٹ کی وجہ دونوں فرقوں کے بیچ ہوئی کہا سنی تھی۔ معاملہ میں شامل چار ملزمین میں سے دو کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ دو ابھی بھی فرار چل رہے ہیں۔ مار پیٹ دو الگ- الگ فرقوں کے لوگوں کے بیچ میں ہوئی، لیکن متاثرین کو ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لئے مجبور نہیں کیا گیا۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : اناؤ میں مدرسہ کے بچوں کی بجرنگ دل کے لڑکوں نے کی پٹائی، لگاوائے جے شری رام کے نعرے
  • Claimed By : FB User-उत्तर प्रदेश का मुसलमान
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later