فیکٹ چیک: پوتین کے ساتھ عمران خان کی ایڈیٹ تصویر ہو رہی سوشل میڈیا پر وائرل

وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ اصل تصویر جنوری 2021 کی ہے جب ماکسو میں حزب مخالف لیڈر الیکسی نوالنی کو جیل بھیجے جانے کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ اب اسی تصویر کو ایڈٹ کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک احتجاج میں پوتون اور عمران خان کے بینر کو دیھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ ‏آج ماسکو میں امریکہ کی دوسرے ملکوں میں مداخلت کے خلاف مظاہرہ ہوا جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کرلی۔ مظاہرین میں کچھ لوگوں نے عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پوسٹر بھی اٹھا رکھے تھے۔ وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ اصل تصویر جنوری 2021 کی ہے جب ماکسو میں حزب مخالف لیڈر الیکسی نوالنی کو جیل بھیجے جانے کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ اب اسی تصویر کو ایڈٹ کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ن وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’‏آج ماسکو میں امریکہ کی دوسرے ملکوں میں مداخلت کے خلاف مظاہرہ ہوا جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کرلی۔مظاہرین میں کچھ لوگوں نے عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پوسٹر بھی اٹھا رکھے تھے۔عمران خان دنیا میں امریکہ کو چیلنج کرنے والے مزاحمتی لیڈر کے طور پر متعارف ہو رہے ہیں‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کر تے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر پالیٹکو کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک خبر کے ساتھ ملی۔ 23 جنوری 2021 کو شائع ہوئی خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ہفتے کے روز روس کے 60 سے زیادہ شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جن میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ روسی پولیس نے 850 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا، جن میں سے کچھ 58 منفی درجہ حرارت میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ ماسکو میں، تقریباً 5,000 مظاہرین نے شہر کے وسط میں پشکن اسکوائر پر احتجاج کیا جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور مظاہرین کو پولیس کی بسوں اور حراستی ٹرکوں میں ڈالا گیا‘‘۔ اس تصویر کے ساتھ ہمیں اے پی فوٹو کا کریڈٹ بھی نظر آیا۔

تصویر کو سرچ کئے جانے پر ہمیں اے پی امیجز کی ویب سائٹ پر بھی یہی فوٹو جنوری 2021 کو اپ لوڈ ہوئی ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’ماسکو میں حزب مخالف لیڈر کے جیل جانے کے خلاف ہزاروں نے مظاہرہ کیا۔

مارفڈ وائرل تصویر اور اصل تصویر درمیان فرق کو صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل تصویر سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے اس تصویر کے فوٹوگرفر پیول گولوکن سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر انہوں نے ہی گزشتہ سال ماسکو میں کھینچی تھی اور اصل تصویر کو کسی نے ایڈٹ کر وائرل کر دیا ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا پاکستان کے اسلام آباد سے تعلق ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ اصل تصویر جنوری 2021 کی ہے جب ماکسو میں حزب مخالف لیڈر الیکسی نوالنی کو جیل بھیجے جانے کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ اب اسی تصویر کو ایڈٹ کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts