فیکٹ چیک: گجرات کے نام پر وائرل ہو رہی ایم پی کی تصویر، تعلیم پر 400 کروڑ نہیں 95,000 کروڑ روپیے کا ہے بجٹ

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر اسکولی بچوں کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر گجرات کی ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ گجرات کے اسکول کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی بچوں کی تصویر دوسری ریاست کی ہے۔ علاوہ ازیں مرکزی حکومت کی جانب سے تعلیم کا بجٹ 400 کروڑ نہیں 95,000 کروڑ روپیے کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’پرینکا گاندھی۔ فیوچر آف انڈیا‘‘ کی پروفائل سے شیئر کی گئی تصویر میں کچھ دیگر دعوےٰ بھی کئے گئے ہیں۔

فیس بک پوسٹ میں لکھا گیا ہے، ’’گجرات میں 25 سالوں سے کس کی حکومت ہے سب جانتے ہیں، وہاں سرکاری تعلیمی ادارے کے حالات دیکھیئے
بجٹ! تعلیم پر پورے ملک میں خرچ 400 کروڑ
کمبھ میں اسنان پر 4000 کروڑ
کیا ایسے بنےگا ہندوستان وشو گرو؟؟

پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو تقریبا 200 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔

پڑتال

پڑتال کی شروعات ہم نے تصویر کی جانچ کے ساتھ کی۔ رورس امیج کے ذریعہ ہمیں انگریزی اخبار ’ہندوستان ٹائمس‘ کی ویب ایڈیشن کا ایک لنک ملا، جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس خبر کو 7 جنوری 2019 کو شائع کیا گیا تھا۔ خبر کے مطابق، مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع کے ایک
پرائمری اسکول کے چے کھلی اور گندی جگہ میں بیٹھنے کے لئے مجبور ہیں۔ اسکول کی نئی عمارت میں روشنی نہیں ہے، جس کی وجہ سے اندھیرے میں طلبا پڑھ نہیں پا رہے ہیں‘‘۔

ذرائع کے حوالے سے شائع کی گئی خبر میں بتایا گیا ہے، ’’پرسوریا گاؤں کے پرائمری اسکول کے طلبا، جو ضلع ہیڈ کورٹر سے 20 کلو میٹر دور ساگر- جبل پور شاہراہ پر واقع ہے، ان دنوں نئی اور پرانی اسکول کی عمارت کے بیچ کی جگہ میں جوٹ کی چٹائی پر بیٹھ کر پڑھنے کے لئے مجبور ہیں۔ اسکول کی دیوار کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے آوارہ کتے اکثر اسکول میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اور اسی جگہ بچوں کو دوپہر میں کھانا بھی دیا جاتا ہے۔

تصویر کے سامنے آنے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا تھا اور معاملہ کی جانچ کے حکم دئے گئے تھے۔ وشواس نیوز نے اس معاملہ میں ساگر ضلع کے سرو شکشا ابھیان (سب کے لئے تعلیم) کے کو آرڈینیٹر ایچ پی کرمی سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’اب ایسے حالات نہیں ہیں۔ اسکول کی پرانی عمارت کو انہدام کرنے کے حکم دئے گئے ہیں اور بچوں کو نئی عمارت میں پڑھایا جا رہا ہے۔

یعنیٰ جو تصویر گجرات کے کسی اسکول کے نام سے وائرل ہو رہی تھی، وہ مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع کے پرسوریا گاؤں کے پرائمری اسکول کی تصویر ہے۔ اب آتے ہیں، تصویر کے ساتھ کئے گئے دیگر دعووں پر۔ تصویر کے ساتھ وائرل پوسٹ میں دو دیگر دعوےٰ کئے گئے ہیں۔

پہلا دعویٰ


بجٹ تعلیم پر پورے ملک میں خرچ 400 کوڑ

پڑتال

بجٹ2019-20 میں وزارت تعلیم کو 94,853.64 کروڑ روپے دئے گئے ہیں، جو گزشتہ مالی سال2018-19 کے بجٹ تخمینہ سے تقریبا 10,000 کروڑ روپیے زیادہ ہیں۔

سال 2018-19 میں وزارت تعلیم کو 85,010 کروڑ رپویے کو مختص کیا گیا تھا، جسے بعد میں ترمیم کر کے 83,625.86 کروڑ روپیے کر دیا گیا تھا۔ بجٹ دستوایز میں ان عداد و شمار کو دیکھا جا سکتا ہے۔

غور طلب ہے کہ حکومت نے مالی سال 2019-20 کے لئے ’بین الاقوامی سطح کے اداروں‘ کے لئے حکومت نے 400 کروڑ روپیے مہیا کرائے، جو گزشتہ سال کی ترمیم تخمینہ سے تین گنا زائد ہے، لیکن تعلیم کے لئے کل بجٹ 94,854 کروڑ روپیے رہا۔

دوسرا دعویٰ


کمبھ اسنان پر 4000 کروڑ روپیے

پڑتال

پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے کمبھ میلا 2019 کے لئے 4,239 کروڑ روپیے کا مختص کیا تھا۔ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کمبھ 2019 کے لئے کیا گیا مختص 2013 کے مختص کے مقابلہ تین گنا زیادہ تھا۔

ایجنسی نے اترپردیش کے وزیر خزانہ راجیش اگروال کے حوالے سے بتایا، ’’2019 کے کمبھ میلے کے لئے اترپردیش حکومت نے 4,236 کروڑ روپیے کا مختص کیا ہے۔ گزشتہ حکومت نے کمبھ کے لئے 1,300 کروڑ روپیے کا مختص کیا تھا، جس کو 2013 میں منعقد کیا گیا تھا‘‘۔

بزنیس ٹوڈے میں 16 جنوری 2019 کو شائع خبر پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، اترپردیش کی یوگی حکومت نے کمبھ میلا 2019 کے لئے 4,236 کروڑ روپیے مختص کیا تھا۔ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کمبھ 2019 کے لئے کیا گیا مختص 2013 کے مختص کے مقابلہ تین گنا زیادہ تھا۔

رپورٹ کے مطابق، 4,263 کروڑ روپیے میں سے اترپردش حکومت نے 2,000 کروڑ روپیے خرچ کئے، تاہم مرکزی حکومت نے 2,200 کروڑ روپیے کی مدد دی۔

نتیجہ: گجرات کے اسکول کے نام سے وائرل ہو رہی تصویر حقیقت میں مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع کے ایک گاؤں کے پرائمری اسکول کی ہے۔ اس کے ساتھ فیس بک پوسٹ میں تعلیمی بجٹ کو لے کر کیا گیا دعویٰ غلط ہے۔ حالاںکہ، کمبھ میلے پر ہوئے خرچ کو لے کر دی گئی معلومات صحیح ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts