فیکٹ چیک: ہمالیہ کمپنی کے سی ای او کی تصویر غلط نام اور دعویٰ کے ساتھ ہو رہی ہے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعویٰ غلط ہے۔ تصویر میں نظر آرہے شخص محمد منال نہیں، بلکہ ہمالیہ کمپنی کے موجودہ سی ای او فلپ ہیڈن ہیں۔ ہمالیہ کمپنی نے اس وائرل پوسٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہمیں بتایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ کمپنی کو قائم کرنے والے محمد منال کا 1986 میں انتقال ہو چکا ہے۔

فیکٹ چیک: ہمالیہ کمپنی کے سی ای او کی تصویر غلط نام اور دعویٰ کے ساتھ ہو رہی ہے وائرل

نئی دہلی  (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک عادمی کو ہمالیہ کمپنی کے بہت سے مصنوعات کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تصویر میں مومود شخص محمد منال ہیں، جو ہمالیہ کمپنی کے مالک ہیں اوراپنی کمائی کا 10 فیصد حصہ جہادیوں کے فروغ پر خرچ کرتے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ تصویر میں نظر آرہے شخص محمد منال نہیں، بلکہ ہمالیہ کمپنی کے موجودہ سی ای او فلپ ہیڈن ہیں۔ ہمالیہ کمپنی نے اس وائرل پوسٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہمیں بتایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ کمپنی کو قائم کرنے والے محمد منال کا 1986 میں انتقال ہو چکا ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

وائرل پوسٹ میں ایک شخص کو ہمالیہ کمپنی کے بہت سے مصنوعات کے ساتھ کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا ہے
This is Mohammed Menal. He is the owner of Himalaya Ayurvedic products. He donates 10% of his income to Jihadist’s. So it’s up to you to decide if you need to buy Himalayan Products. I will never buy Himalaya products and I request you for your support.#Boycott_Himalaya Products #”ؔ
اردو ترجمہ: یہ ہیں محمد منال! یہ ہمالیہ آیوروید مصنوعات کا مالک ہے۔ یہ اپنی کمائی 10 فیصد حصہ جہادیوں فروغ دینے میں خرچ کرتا ہے۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ ہمالیہ کے مصنوعات نہ خریدیں‘‘۔

پڑتال

پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس وائرل تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے پھر گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ ہمارے سامنے دا اکانامک ٹائمس کا 2016 کا ایک آرٹیکل آیا، جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ خبر کے مطابق، تصویر اس وقت کی ہے جب ہمالیہ نے مدر کیئر سگمینٹ میں کچھ نئے مصنوعات لانچ کئے تھے۔ خبر کے مطابق، تصویر میں نظر آرہے شخص کا نام فلپ ہیڈن ہیں جو ہمالیہ ڈرگ کمپنی کے سی ای او ہیں۔

م نے گوگل پر ’فلپ ہیڈن ہمالیہ سی ای او‘ کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا تو ہمیں پوسٹ میں نظر آہے شخص کی اور بھی بہت سی تصاویر ملیں۔ صاف ہے کہ تصویر میں نظر آرہے شخص کا نام محمد منال نہیں بلکہ فلپ ہیڈن ہے جو ہمالیہ ڈرگ کمپنی کے سی ای او ہیں۔

اب ہم نے اس پوسٹ کے ساتھ کئے جا رہے دعویٰ کے مطابق کہ محمد منال کون ہیں۔ کمپنی کی ویب سائٹ  کے مطابق محمد منال ہمالیہ ڈرگ کمپنی کے بانی تھے، جنہوں نے 1930 میں دہرا دون میں اس کمپنی کو قائم کیا تھا۔ محمد مال کو ایم منال کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ ویب سائٹ کے مطابق، محمد منال کا انتقال 1986 میں ہو چکا ہے۔

وائرل پوسٹ میں کئے جا رہے دعوی کی تصدیق کے لئے ہم نے ہمالیہ کے ترجمان سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ تصویر میں نظر آرہے شخص فلپ ہیڈن ہے جو ہمالیہ ڈرگ کمپنی کے سی ای او ہیں۔ محمد منال نے 1930 میں اس کمپنی کو شروع کیا تھا۔ ان کی موت 1986 میں ہو چکی ہے۔ جہادیوں کو  عطیہ والی بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اس موضوع میں ہم نے 13 مارچ کو ایک ٹویٹ بھی کیا تھا‘‘۔ (ہمالیہ کے ترجمان کی گزارش پر ان کا نام نہیں لکھا گیا ہے)۔

ہم نے تلاش کیا تو ہمیں ہمالیہ انڈیا کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل پر یہ ٹویٹ ملا، جس میں بھی وائرل پوسٹ کو مسترد کیاگیا تھا۔ اس ٹویٹ کو آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پر کئی لوگ شیئر کر رہے ہیں۔ انہیں میں سے ایک ہے ’وٹھل ویاس‘۔ اس پروفائل کی اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کی جانب سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نوٹ: (ہمالیہ کے ترجمان کی گزراش پر ان کا نام خبر سے ہٹایا گیا ہے)۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعویٰ غلط ہے۔ تصویر میں نظر آرہے شخص محمد منال نہیں، بلکہ ہمالیہ کمپنی کے موجودہ سی ای او فلپ ہیڈن ہیں۔ ہمالیہ کمپنی نے اس وائرل پوسٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہمیں بتایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ کمپنی کو قائم کرنے والے محمد منال کا 1986 میں انتقال ہو چکا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts