فیکٹ چیک: ویڈیو میں نظر آرہی خواتین شاہین باغ کے احتجاج کے خلاف نہیں، شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے جمع ہوئی تھیں
وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ’شاہین باغ اور گھنٹاگھر کی مسلم خواتین کے خلاف کھڑی ہوئی کٹر ہندو راجپوتانا خواتین‘ کا دعویٰ جھوٹ ہے۔ وائرل ویڈیو اگست 2019 میں گجرات میں ہوئے تلوار راس گربا کا ہے۔
- By: Ashish Maharishi
- Published: Feb 8, 2020 at 05:31 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں ہو رہے احتجاج کے درمیان ایک ایسا پرانا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں راجپوت خواتین کو تلوار لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین اس ویڈیو کو وائرل کرتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ دہلی کے شاہین باغ اور لکھنئو کے گھنٹاگھر کی مسلم خواتین کے خلاف ہندو خواتین کھڑی ہو گئیں ہیں۔
وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی تحقیقات کی تو یہ جھوٹی ثابت ہوئی۔ دراصل جس ویڈیو کو وائرل کیا جا رہا ہے، وہ اگست 2019 کا ہے۔ ویڈیو گجرات کے بھوچر موری واقع وار گراؤنڈ میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے راس گربا کا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’منجو جاکھر‘ نے ایک ویڈیو کو اپنے اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’شاہین باغ اور گھنٹاگھر کی مسلم خواتین کے خلاف کھڑی ہوئی کٹر ہندو راج پوتانا خواتین۔ جے بھوانی جے راج پوتانا‘‘۔
پڑتال
وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا تو اس میں بہت سی خواتین تلوار لہراتے ہوئے نظر آئیں۔ اس کے بعد ہم نے ویڈیو سے کچھ گریب نکال کر ینڈکس میں سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں کئی ایسے ویڈیو ملے، جو وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے تھے۔
ینگڈس میں ایک ایسا ہی ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کی سرخی میں بتایا گیا کہ گجرات میں دو ہزار سے زائد راجپوت خواتین نے ایک ساتھ تلوار بازی کر کے عالمی ریکارڈ بنایا۔ ویڈیو کو 25 اگست 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ پورا معاملہ کیا تھا۔ اس کے لئے ہم نے ’گجرات میں راجپوت خواتین نے بنایا ورلڈ ریکارڈ‘ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں بھاسکر ڈاٹ کام پر 24 اگست 2019 کو شائع ہوئی ایک خبر ملی، جس کی سرخی تھی: ’’گجرات/ بیٹل گراؤنڈ پر 2300 خواتین نے تلوار راس گربا کر ورلڈ ریکارڈ بنایا‘‘۔
اس میں بتایا گیا کہ گجرات میں بھوچرموری کے گروانڈ میں شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے 2300 راجپوت بیٹیاں اور خواتین نے تلوار راس گربا کر ورلڈ ریکارڈ بنایا۔ 428 سال پہلے شہید ہوئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے 16 اضلع کی بیٹیاں اور خواتین جمع ہوئی تھیں۔ پروگرام کا انعقاد اکھل گجرات راجپوت یووا سنگھ نے کیا تھا۔
اس کے بعد وشواس نیوز نے پروگرام منعقد کرنے والی تنظیم اکھل گجرات راجپوت یووا سنگھ کے صدر جیندر سنگھ جڈیجا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے وشواس نیوز کو بتایا کہ ’’جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، اس کا کسی احتجاج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ویڈیو گزشتہ سال اگست کا ہے۔ اس وقت ہمارے معاشرہ کی خواتین نے بھوچر موری کی جنگ میں شہید ہوئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تلوار راس گربا کیا تھا‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فیس بک پر فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والی فیس بک صجرف منجو جاکھر کی۔ ہم نے پایا کہ ان پروفائل کی جانب سے ایک مخصوص آئڈیولاجی متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ’شاہین باغ اور گھنٹاگھر کی مسلم خواتین کے خلاف کھڑی ہوئی کٹر ہندو راجپوتانا خواتین‘ کا دعویٰ جھوٹ ہے۔ وائرل ویڈیو اگست 2019 میں گجرات میں ہوئے تلوار راس گربا کا ہے۔
- Claim Review : शाहीन बाग और घंटाघर की मुस्लिम महिलाओं के खिलाफ खड़ी हुई कट्टर हिंदू राजपूताना महिलाएं ।
- Claimed By : FB User- Manju Jakhar
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔