فیکٹ چیک: یمن کے صنعا میں حال میں ہوئے حملہ کی نہیں ہے یہ تصویر، غزہ کی پرانی فوٹو وائرل
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میںپایا کہ یہ تصویر یمن کے سنعا کی نہیں بلکہ 2018 کی غزہ پٹی کی ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jan 27, 2022 at 04:10 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے سنعا میں کئے گئے مبینہ حملہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک عمارت کے پیچھے آگ لگنے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔تصویر کو شیئر کرتےہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیںکہ یہ آج کےصنعا کی فوٹو ہے۔ وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میںپایا کہ یہ تصویر یمن کے سنعا کی نہیں بلکہ 2018 کی غزہ پٹی کی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئےلکھا،’سنعا کی آج کی تصویر‘۔
پوسٹ کےآرکائیو ورژن کویہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتےہوئے سب سےپہلےہم نے وائرل تصویر کو سرچ کیا۔سرچ میں ہمیں اسی تصویرکاویڈیو ایڈیشن ڈاٹ سی این این ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ملا۔ یہاں خبر کو 9 اگست 2018 کو اپلوڈکرتے ہوئےبتایا گیا ہےکہ،’ اسرائیل اور حماس نے جمعرات کو دیر گئے جنگ بندی کا معاہدہ کیا، جس سے 24 گھنٹے سے زیادہ کی جنگ کا خاتمہ ہوا‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیںیہ تصویر گیٹی ایمیجز کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ یہاں تصویر کےساتھ دی گئی معلومات کےمطابق،’غزہ شہر میں 8 اگست 2018 کو لی گئی ایک تصویر میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
الجزیعہ کی 21 جنوری 2022کی خبرکے مطابق سعودی اتحاد کی جانب سے یمن میں کئے گئےحملہ میںمتعدد جانیں بحق ہو گئیں۔
وشواس نیوز نے مشرق وسط کے ماہر صحافی سوربھ شاہی سے رابطہ کیا اور انہوں نے اس معاملہ میں تفصیل دیتے ہوئے ہمیں بتایا کہ یہ سعودی اتحاد نے یعن کے صنعا میں حملہ کئے تھےاور جس میںکئی شہریوں کی جانیں گئیںاور لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف فیس بک پر کافی سرگرم رہتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میںپایا کہ یہ تصویر یمن کے سنعا کی نہیں بلکہ 2018 کی غزہ پٹی کی ہے۔
- Claim Review : سنعا کی آج کی تصویر
- Claimed By : فاروق العبيدي
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔