فیکٹ چیک: بہار میں نہیں ہوئی بی جے پی لیڈران کے درمیان لڑائی، راجستھان کا پرانا ویڈیو وائرل

وشواس نیوز کی جانچ میں ’بہار میں بی جے پی لڈران کی پیٹائی‘ کے نام سے وائرل پوسٹ فرضی نکلا۔ اپریل 2019 کے راجستھان کے ویڈیو کو کچھ لوگ بہار کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی(وشواس نیوز)۔ بہار اسمبلی انتخابات جیسے جیسے قریب آرہے ہیں، سوشل میڈیا پربھی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ فیس بک، واٹس ایپ اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر راجستھان کے ایک پرانے ویڈیو کو جھٹوے دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ صارفین اس ویڈیو کو وائرل کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ بہار میں بی جے پی لیڈران کی پٹائی ہو گئی۔

وشواس نیوزنے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ پڑتال میں ویڈیو راجستھان کے اجمیر کے مسودہ کا نکلا۔ ویڈیو کا کوئی تعلق بہار سے نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر راجستھان کے پرانے ویڈیوکو بہار کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔ فیس بک صارف بابر قریشی نے فیس بک پر ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے ہوئے دعوی کیا: ’بہار میں بی جے پی لیڈر پیٹے گئے…‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیھا۔ اس میں ہمیں بھیڑ نظر آئی۔ بھیڑ میں ہمیں بی جے پی کا جھنڈا بھی نظر آیا۔ اس کے بعد ہم نے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی گریب نکالے۔ پھر انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں کئی جگہ یہ ویڈیو ملا۔ اسے راجستھان کا بتایا گیا تھا۔ اے این آئی کے ٹویٹر ہینڈل پر ہمیں یہ ویڈیو کو 12 اپریل 2019 کو اپ لوڈ ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ 11 اپریل 2019 کو راجستھان کے اجمیر کے مسودہ میں بی جے پی کے گٹ کے کارکنان آپس میں بھڑ گئے تھے۔ اصل ویڈیو آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے گوگل سرچ کی مدد لی۔ اس میں الگ الگ کی ورڈ ٹائپ کر کے ہم نے اجمیر کی خبروں کوسرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں ساکشی ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ خبر میں بتایا گیا کہ اجمیر کے بی جے پی کارکنان کے دو گروہ کی آپس میں لڑائی ہو گئی۔ معاملہ مسودہ کا تھا۔ یہ خبر 12 اپریل 2019 کو شائع کی تھی۔ پوری خبر پڑھیں۔

سرچ کے دوران ہمیں ایک خبر زی نیوز کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ 11 اپریل 2019 کو شائع خبر میں بتایا گیا کہ مسودہ میں بی جے پی امیدوار بھاگی رتھ کے انتخابی مہیم کے دوران مسودہ کے سابق ایم ایل اے سشیل کنور پنڈالا کے شوہر اور بی جے پی میں شامل ہوئے نوین شرما کے حامیوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ ویڈیو اسی دوران کا ہے۔ پوری خبر یہاں دیکھیں۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم بہار بی جے پی کے ریاستی ترجمان ڈاکٹر آنند کے پاس پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر یہ فرضی تشہیر بی جے پی کے خلاف چلا کر کچھ سیاستی پارٹیاں اپنی بے اطمینانی ظاہر کرنے میں لگی ہیں۔ اسی طرح کا پروپیگنڈہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ حقیقت ہے کہ اس ویڈیو کا بہار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ وییو پرنا ہے، جس کو بہار اسمبلی کے ممکنہ انتخابات سے جوڑنے کی بےبنیاد کوشش کی جا رہی ہے۔ بی جے پی لیڈران کے خلاف عوام میں منفی امیج پیدہ کرنے کی حزب مخالف کی سستی سیاست ہے‘‘۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف بابر قریشی کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کا تعلق کولکاتہ سے ہے۔ علاوہ ازیں اس صارف کو 926 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں ’بہار میں بی جے پی لڈران کی پیٹائی‘ کے نام سے وائرل پوسٹ فرضی نکلا۔ اپریل 2019 کے راجستھان کے ویڈیو کو کچھ لوگ بہار کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts