فیکٹ چیک: امیٹھی میں نہیں ہوئی راہل گاندھی کی پٹائی، فرضی ہے وائرل تصویر

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ آج کل سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ پوسٹ راہل گاندھی کے امیٹھی دورے کی ہے اور ان کے چہرے پر کچھ چوٹیں نظر آرہی ہیں۔ ساتھ میں لکھا ہے، ’’ راہل گاندھی کا کل امیٹھی میں زوردار استقبال ہوا۔ کچھ زیادہ ہی خدمت ہوئی ہے‘‘۔ اس تصویر کو اگر ایک نظر میں دیکھا جائے تو صارف دکھائی دے رہا ہ ےکہ اس میں راہل گاندھی کی تصویر ہے۔ ساتھ ہی، ان کے پیچھے کیلاش نام سرور نظر آرہا ہے اور ان کے چہرے پر چوٹ کے نشان ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں اس تصویر کو فوٹوشاپڈ ثابت کیا اور ساتھ ہی، اس خبر کو فرضی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

تاریخ 8 مئی 2019 کو ایک فیس بک صارف کنک مشر ایک پوسٹ اپ لوڈ کرتی ہے جس کی ہیڈ لائن لکھتی ہے، ’’ راہل گاندھی کا کل امیٹھی میں زوردار استقبال ہوا۔ کچھ زیادہ ہی خدمت ہوئی ہے‘‘۔ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ امیٹھی دورے کے وقت کی راہل گاندھی کی تصویر ہے۔

پڑتال

اپنی تحقیقات کی شروعات میں ہی اس تصویر کو غور سے دیکھتے ہی یہ سمجھ میں آگیا کی اس تصویر میں دو تصاویر کو جوڑا گیا ہے۔ پہلی کیلاش مان سرور کی تصویر اور دوسری راہل گاندھی کی۔ اب دونوں تصاویر کو گوگل روروس امیج ٹول میں تلاش کرنا شروع کیا۔ انٹرنیٹ پر پہلی تصویر سے ملتی جلتی راہل گاندھی کی تصاویر ملنے لگی۔ یہ پرانی فوٹیج سے لی گئی ہے۔

پھر ہم نے راہل گاندھی کی تصویر کو ڈھونڈنا شروع کیا، ہمیں اس سے ملتی جلتی تصویر ملنے لگی۔ الگ الگ پلیٹ فارمس پر، ایک چینل کے تھمب نیل جیکیٹ پر بھی یہ تصویر دکھائی دی جس میں راہل گاندھی کی تصویر تھی۔ مگر اس پر چوٹ کے نشان نہیں تھے، ایڈیٹنگ ٹول کی مدد سے اس میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ دونوں تصاویر کو اگر دیکھا جائے تو کچھ چیزیں غور کرنے لائق ہیں۔ پہلا کرتے کا بٹن اور ایک طرح کا دکھنا، دوسرا چہرے پر ہلکی داڑھی۔

ہم نے راہل گاندھی کی کیلاش مان سرور یاترا کے دوران کی خبر اخباروں میں دیکھنا شروع کیا تو جاکرن نویز کی ایک خبر کا لنک ملا جو اس دورے کو لے کر لکھی گئی تھی۔ ’’31 اگست 2018 سے راہل گاندھی نے کیلاش مان سرور کی یاترا شروع کی‘‘۔

نیپال سے کیلاش مان سرور کے لئے روانہ ہوئے راہل گاندھی ۔ شائع تاریخ 2 ستمبر 2018 ۔ راہل گاندھی نے وہاں سے اپنی یاترا کی تصاویر اور ویڈیو ٹویٹس بھی کئی، جس میں کرتے اور لوکیشن کی تصاویر نہیں تھی۔

اب باری تھی اس دعوی کی پڑتال کرنے کی جو اس پوسٹ میں کیا جا رہا ہے۔ ’راہل گاندھی کا کل امیٹھی میں زوردار استقبال ہوا۔ کچھ زیادہ ہی خدمت ہوئی ہے‘‘۔ یعنی تاریخ 8 مئی 2019 کو یہ پوسٹ ڈالی گئی اور امیٹھی یاترا کا ذکر بھی ہوا، تو سب سے پہلے ہم نے مناسب کی ورڈس ڈال کر امیٹھی دورے کی خبر اور ویڈیو لنکس کو تلاش کرنا شروع کیا۔ راہل گاندھی کب امیٹھی گئے اور ان کا پروگرام کیا تھا۔ ہمیں نیوز18 کی خبر کا ایک لنک ملا، جس میں پرینکا گاندھی اور ان کے پروگرام کی خبر تھی۔

زمینی سطح پر جانکاری کے لئے ہم نے نیوز18 کے سینئر کارسپانڈینٹ قاضی فراز احمد سے بات کی، جنہوں نے اس پر خبر لکھی تھی۔ ’’انہوں نے بتایا کہ راہل گاندھی 4 مئی کو وہاں پرینکا گاندھی کے ساتھ آئے تھے لیکن ایسا کوئی حادثہ نہیں ہوا تھا، یہ ایک فرضی خبر ہے‘‘۔

ٹائٹل
 Stays in Amethi for Just 4 Hours’: Priyanka Gandhi Hits Back at Smriti Irani While Campaigning for Rahul The AICC general secretary Priyanka Gandhi also alleged that BJP was sending Rs 20,000 to village heads to influence the voters.


اس کے بعد میں ہم نے خبر کی مزید تصدیق کے لئے کانگریس کے قومی ترجمان اکھیلیش پرتاپ سنگھ سے بات چیت کی۔ انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ یہ تصویر فرضی ہے اور راہل گاندھی اپنی بہن پرینکا گاندھی کے ساتھ امیٹھی کے کوروا میں ایک ’مہیلا ورکرس میٹنگ ‘ میں 4 مئی کو آئے تھے۔ مگر اسی دن ایک دیگر میٹنگ کے لئے گروگرام چلے گئے، یعنی کچھ دیر وہ وہاں پر رکے۔

انہوں نے اس موقع کی جانکاری اور تصاویر وشواس نیوز کے ساتھ شیئر کی۔

تصاویر میں راہل گاندھی کے ساتھ میں پرینکا گاندھی ہیں۔ کسی بھی تصویر میں راہل گاندپی کے چہرے پر چوٹ کا کوئی نشان نہیں ہے۔

اگر ایسا کوئی بڑا واقعہ پیش آتا ہے تو میڈیا میں فورا خبر آجاتی ہے۔ سرچ کرنے پر بھی اس طرح کی کوئی خبر نہیں ملی، دوسری کیلاش مان سرور میں اتنا کم درجہ حرارت رہتا ہے کہ کرتے میں تصویر شک پیدا کرتی ہے۔ تصویر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے دیکھا گیا۔ پہلا کیلاش مان سرور کی تصویر اور ان کے ٹھیک سامنے کرتے میں نظر آرہے راہل گاندھی کی تصویر۔

اب باری تھی اس خبر کو وائرل کرنے والی کنک مشر کے پروفائل کی سوشل اسکیننگ کرنے کی، یہاں پر ہم نے اسٹاک اسکین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) ٹول کا استعمال کیا اور پایا ان کا پروفائل جولائی 2018 کو بنا اور ان کے فالوورس کی تعداد 119, 879 ہے۔
stalkscan 

نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل ہو رہی پوسٹ کو فرضی ثابت کیا اور ساتھ ہی یہ بھی پایا کی فوٹو شاپ ٹولس کی مدد سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts