فیکٹ چیک: آئی پی ایس روپا کے نام سے وائرل ہو رہی ہے فرضی پوسٹ

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر آئی پی ایس روپا یادو کے نام سے جڑی ایک فرضی پوسٹ وائرل  ہو رہی ہے۔ اس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس آئی پی ایس نے مودی حکومت سے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا۔ وشواس ٹیم نے جب اس پوسٹ کی پڑتال کی تو یہ فرضی ثابت ہوئی۔ پوسٹ کے ساتھ جس آئی پی ایس کی تصویر کا استعمال کیا گیا ہے، ان کا نام ڈی روپا ہے۔ ان کا عرفی نام یادو ہے ہی نہیں۔ دوسری بات، انہیں کسی بھی ایسے ایوارڈ کی جانکاری نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

رواں ماہ 2 جون کو اندھ بھکت دھلائی سینٹر نام کے فیس بک پیج پر آئی پی ایس ڈی روپا کی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے لکھا گیا: ’’آئی پی ایس روپا یادو جی نے مودی حکومت کے ایوارڈ سے انکار کر دیا ہے، بولی میرا ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ ہمارے ملک کے شہید ہیمنت کرکرے جنہیں بہادری کا بڑا اعزاز ملا ہے کو بی جے پی کی نئی منتخب ایم پی جو دہشت گردی کی ملزم ہے وہ کرکرے جی کو غدار اور گالیاں دیتی اور اس کی پارٹی یہاں مجھے ایوارڈ دے کر ڈھونگ کر رہی۔ ہیش ٹیگ سلیوٹ تو بنتا ہے بھائیوں‘‘۔

اس پوسٹ کو اب تک 167 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔ کمینٹ کرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔ ہر کوئی اس پوسٹ کے ذریعہ آئی پی ایس کو سلیوٹ کر رہا ہے۔ اس پوسٹ کو ٹویٹر اور واٹس ایپ کے ذریعہ بھی پھیلایا جا رہا ہے۔

پڑتال

سوشل میڈیا میں وائرل ہو رہی اس پوسٹ کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے اس کی پڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔ پڑتال کے لئے ہم نے پوسٹ کو دو  حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے پہلے وائرل پوسٹ کے ساتھ استعمال کی گئی تصویر کو جانچا۔ اس کے بعد وائرل پوسٹ کے دعویٰ کو۔

سب سے پہلے بات کرتے ہیں تصویر کی۔ اس تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کے ذریعہ سرچ کیا۔ یہ فوٹو ہمیں کئی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ملی۔ اس تصویر کو آئی پی ایس (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے فیس بک پیج پر 23 ستمبر 2018 کو اپ لوڈ کیا تھا۔ اس خاتون آئی پی ایس کا نام روپا یادو نہیں، بلکہ روپا ڈی مدگل ہے۔
IPS-Indian Police Service 

اس کے بعد ہم نے گوگل میں آئی پی ایس روپا ڈی مودگل(نیچے انگریزی میں دیکھیں) ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ یہاں ہمیں ان کا ایک وکی پیڈیا پیج ملا۔ اس پیج کے مطابق، روپا کا پورا نام روپا دواکر مدگل ہے۔ روپا کرناٹک کی پہلی خاتون آئی پی ایس ہیں۔ ریلوے میں آئی جی پی کے عہدہ پر ہیں۔ ان سے متعلقہ معلومات آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
 IPS Roopa D. Moudgil

اتنا کرنے کے بعد وشواس ٹیم نے روپا ڈی مدگل کے سوشل اکاونٹ کا اسکین کیا۔ ہمیں ان کے ٹویٹر ہینڈل ایٹ ڈی روپا آئی پی ایس (نیچے انگریزی میں دیکھیں) پر ایک ٹویٹ ملا۔ 2 جون کو رات 9:45 پر کئے گئے اس ٹویٹ میں آئی پی ایس روپا نے فرضی پوسٹ کو لے کر اپنی بات رکھی تھی۔ اس کے بعد ہم نے آئی پی ایس روپا کے ٹویٹر ہینڈل کے ذریعہ ان تک پہنچے اور ان سے رابطہ کیا۔ آئی پی ایس روپا کے مطابق، وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا جیسا کوئی ایوارڈ پولیس اہلکاروں کے لئے نہیں ہوتا ہے۔ ہمیں پریزیڈینٹ پولیس میڈل ایوارڈ ملتا ہے۔ جو کہ مجھے مل چکا ہے۔ پوسٹ میں تصویر میری ہے، لیکن عرفی نام غلط ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
@D_Roopa_IPS

آخر میں وشواس ٹیم نے فرضی پوسٹ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’اندھ بھکت دھلائی سنٹر ایٹ ایس اے فاروقی1 (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی سوشل اسکیننگ کی۔ اس میں ہم نے اسٹاک اسکین(نیچے انگریزی میں دیکھیں) ٹول کی مدد لی۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ اس پیج کو چھ ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ یہاں دی گئی اطلاع کے مطابق، اس پیج کو سمیر علی فاروقی نام کا کوئی شخص چلاتا ہے۔
अंधभक्त धुलाई सेंटर @SAFarooquii1, Stalkscan 

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ جس آئی پی ایس روپا کی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے ایوارڈ لوٹانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ فرضی ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts