وشواس نیوز کی جانچ میں لکھنؤ میٹرو میں بی ایس پی کے پوسٹر کے نام پر وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ لکھنؤ میٹرو میں ایسا کوئی پوسٹر نہیں لگایا گیا۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ یوپی اسمبلی انتخابات کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک فرضی پوسٹر وائرل ہو رہا ہے۔ اسے وائرل کرتے ہوئے، سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ لکھنؤ میٹرو میں آنے والی بی ایس پی حکومت کے پوسٹر لگنا شروع ہو گئے ہیں۔ وشواس نیوز نے وائرل پوسٹر کو چیک کیا تو یہ فرضی نکلا۔ دراصل یہ پوسٹر ایک ٹیمپلیٹ میں ترمیم کرکے بنایا گیا ہے۔ لکھنؤ میٹرو میں بی ایس پی نے ایسا کوئی پوسٹر نہیں لگایا۔
فیس بک صارف منیش نگم نے 25 جنوری کو ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا: ‘بی ایس پی حکومت کے پوسٹر لکھنؤ میٹرو میں نظر آنا شروع ہو چکے ہیں’۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز وائرل پوسٹ کو چیک کرنے کے لیے گوگل ریورس امیج ٹول کے ذریعے تلاش کیا اور ہمیں ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر اصل ٹیمپلیٹ ملا۔ اس میں کہیں بھی لکھنؤ میٹرو یا بی ایس پی کا ذکر نہیں تھا۔ آپ نیچے دونوں کا کولاج دیکھ سکتے ہیں۔
تحقیقات کو جاری رکھتے ہوئے وشواس نیوز نے یوپی میٹرو کے ترجمان پنچنن مشرا سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ لکھنؤ میٹرو کی پوسٹ پچھلے کئی سالوں سے وائرل ہو رہی ہے۔ لکھنؤ کے میٹرو اسٹیشن پر کہیں بھی ایسی دیواریں نہیں ہیں، جیسا کہ وائرل پوسٹ میں دیکھا گیا ہے۔ یہ جعلی ہے۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کے تعلق سے بی ایس پی کے ترجمان فیضان خان سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے بھی اسے فرضی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی پوسٹر بی ایس پی نے نہیں لگایا ہے۔
تحقیقات کے اختتام پر فیس بک صارف منیش نگم کیسثشل سکیننگ کی گئی۔ اسی صارف نے بی ایس پی کے پوسٹر کے نام سے ایک فرضی پوسٹر وائرل کیا۔ ہمیں معلوم ہوا کہ صارف کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے۔ لکھنؤ میں رہنے والے اس صارف کے فیس بک کے چار ہزار سے زیادہ دوست ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں لکھنؤ میٹرو میں بی ایس پی کے پوسٹر کے نام پر وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ لکھنؤ میٹرو میں ایسا کوئی پوسٹر نہیں لگایا گیا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں