نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کی جانب سے دفعہ 370 کو منسوخ کئے جانے کے بعد ایک تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی عمارت نظر آرہی ہے۔ دو الگ- الگ تصاویر کے ذریعہ بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے ختم ہونے سے قبل ہائی کورٹ کی عمارت پر ترنگا نہیں تھا، تاہم اس کے منسوخ ہو جانے کے بعد اب ہائی کورٹ کی عمارت پر ترنگا لہرا رہا ہے۔
وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل ہو رہی تصویر فرضی نکلی، جسے فوٹوشاپ کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔
فیس بک پر وائرل ہو رہی پوسٹ میں دو تصاویر کو شیئر کیا گیا ہے۔ پہلی تصویر میں جموں و کشمیر کی
ہائی کورٹ عمارت پر قومی پرچم ترنگا نظر نہیں آرہا ہے۔ دوسری تصویر میں ہائی کورٹ عمارت پر تنگا لہراتا ہوا دکھ رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہےکہ دونوں تصاویر میں نظر آرہا فرق دفعہ 370 کے خاتمہ کا ہے۔
فیس بک صارف ’دا انجینئرس برو‘ نے ان تصاویر کو 6 اگست کو شیئر کیا ہے۔ پڑتال کئے جانے تک اس تصویر کو تین ہزار سے زائد لوگ شیئر کر چکے ہیں۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ عمارت پر ترنگا لہرائے جانے والی پوسٹ 6 اگست کو شیئر کی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ 6 اگست کو لوک سبھا نے جموں و کشمیر تشکیل نو بل پاس کر دیا۔ اس بل کے ذریعہ جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرتے ہوئے اب مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔
اس کے بعد ہم نے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کی حقیقت کو جانچنے کا فیصلہ کیا۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر ہمیں وہ اصل تصویر ملی، جس کا استعمال وائرل پوسٹ میں کیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر لگی تصویر میں صاف طور پر ترنگا لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے قریب میں ٹیلی کام ٹاور نظر آرہا ہے
اب ایک نظر وائرل تصویر پر
وائرل تصویر کو دیکھ کر صاف پتہ چل رہا ہے کہ فوٹوشاپ کی مدد سے ترنگے کی تصویر کو ہٹا دیا گیا اور پھر اسی تصویر کو ایڈٹ کر اس میں ترنگا لگا کر یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ یہ تبدیلی دفعہ 370 کے منسوخ ہونے کے بعد آئی ہے۔
اس کے بعد ہم نے جموں و کشمیر میں دینگ جاگرن کے ریاستی ایڈیٹر ابھیمنیو شرما سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’ہائی کورٹ عمارت کے اوپر ہمیشہ سے ہی ترنگا لہرا رہا ہے۔ اس عمارت پر جموں و کشمیر کا پرچم نہیں، صرف ترنگا لگا ہوا ہے اور اس کی دفعہ 370 کی خصوصی حیثیت کو رد کئے جانے سے کوئی لینا- دینا نہیں ہے۔
انگریزی ویب پورٹل ڈی این اے میں 29 نومبر 2018 کو شائع ایک خبر میں استعمال کی تصویر سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
یہ پہلا معاملہ نہیں ہے، جب ترنگے کو لے کر پوسٹ وائرل ہوئی ہو۔ اس سے پہلے جموں و کشمیر کے مینی سکریٹیریٹ سے ترنگا کے ساتھ لہارا رہے جموں و کشمیر کے جھنڈے کو اتارے جانے کی افواہ وائرل ہوئی تھی، جس کو دینک جاگرن نے خارج کیا تھا اور بعد میں نیوز ایجنسی اے این آئی نے بھی ویڈیو جاری کر حالات کو واضح کیا تھا۔
نتیجہ: جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی عمارت پر پہلے سے ہی ترنگا موجود ہے۔ پارلیمنٹ کے ذریعہ دفعہ 370 کو ختم کئے جانے کے بعد ہائی کورٹ کی عمارت پر ترنگا لہارایا گیا دعویٰ پوری طرح فرضی ہے۔ اسے لے کر وائرل ہو رہی تصویر فوٹو شاپڈ ہے، جسے ایڈیٹ کر وائرل کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔