فیکٹ چیک: میانمار تشدد کی تصویر ہے، الہ آباد کی نہیں

نئی دہلی (وشواس ٹیم) سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک جلتی ہوئی مسجد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کے ساتھ لکھی سرخی کے مطابق، یہ مسجد الہ آباد کی ہے جس پر ایک سیاستداں نے حملہ کروایا ہے۔ ہماری جانچ میں ہم نے پایا کہ وائرل ہو رہی یہ تصویر میانمار کی ایک مسجد کی ہے جس کا الہ آباد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دعویٰ

وائرل ہو رہی تصویر میں ایک جلتی ہوئی مسجد دیكھی جا سکتی ہے اور کیپشن میں لکھا ہے’الہ آباد کی مسجد کو مودی نے تڑوا دیا۔ اگر دل میں ذرا سا بھی ایمان ہے تو اتنا شیئر کرو کہ مودی کی نیند حرام ہو جائے‘۔

پڑتال

ہم نے اپنی تحقیقات شروع کرنے کے لئے سب سے پہلے اس وائرل تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل ریورس امیج پر سرچ کیا۔ تھوڑی سی جدوجہد کرنے پر ہمارے ہاتھ امریکی اخبار ’سان ڈیئگو یونیئن ٹربیون‘ (انگریزی میں نیچے پڑھیں) کی ایک خبر لگی جو میانمار کی تھی۔ اس خبر کے مطابق، یہ تصویر 2013 کی ہے جب میانمار کے ایک شہر  میکھتیلا میں بودھ نوازوں اور مسلمانوں کے درمیان ہوئے ایک تشدد کے دوران ایک مسجد کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔
‘San Diego Union Tribune’

ہم نے اس وائرل تصویر کی تصدیق کے لئے اس خبر کو میانمار کی لوکل ویب سائٹس پر بھی تلاش کیا اور ہمیں یہ خبر مل گئی۔

اس خبر کو صلاح الدین خان صلاح (نیچے انگریزی میں دیکھیں) الدین نام کے ایک فیس بک صارف نے شیئرکیا تھا۔ ہم نے ان کی پروفائل اسکیننگ کی اور پتہ چلا کہ ان کے زیادہ تر پوسٹس پرسنل فوٹوز ہی ہیں۔
Salahuddin Khan Salahuddin

اختتامیہ:  ہماری جانچ میں ہم نے پایا کہ شیئر کی جا رہی پوسٹ فرضی ہے۔ دراصل یہ تصویر الہ آباد کی نہیں بلکہ میانمار کی ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts