فیکٹ چیک: جامعہ احتجاج میں جیل گئیں صفورا ہیں شادی شدہ، ان کے حمل کو لے کر پھیلائی جا رہی ہیں قابل اعتراض اور جھوٹی باتیں

صفورا زرگر کی ذاتی زندگی اور ان کے حمل کو لے کر گئے جا رہے دعوی نہ صرف جھوٹے ہیں بلکہ قابل اعتراض بھی ہیں۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ سارے دعوی غلط پائے گئے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس پوسٹ میں سی اے اے کے خلاف ہوئے تشدد بھڑکانے کے الزام میں جیل گئی جمعہ ملیہ اسلامیہ کی اسکالر اور ایکٹیوسٹ صفورا زرگر کے بارے میں ہے۔ اس پوسٹ میں دعوی کی گیا ہے کہ زفورا بغیر شادی کے حاملہ ہوئی تھیں اور اس بات کا انکشاف جیل انتظامیہ کی جانچ میں ہوا ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں صفورا زرگر کو لے کر کئے گئے یہ قابل اعتراض دعوی جھوٹے پائے گئے ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’پی ٹی وی ہندوستان‘ نے صفورا زرگر کی ایک پوسٹ شیئر کی گئی ہے۔ اس پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے، ’شیرنی کے پیٹ میں شیرو نام: صفورا زرگر، جگہ: دہلی جیل، وجہ: شاہین باغ کی شیرنی دہلی تشدد کی سازش میں شامل تھی…رویے نہ تو کرے کیا: جے این یو میں ہوتی تو بات رفع دفع ہو جاتی مگر اب یہ کنواری لڑکی جیل میں ہے اور طبیعت خراب ہونے پر چیک اپ نہ کروا رہی تھی لیکن جیل انتظامیہ نے جب قائدوں کے تحد قیدی کا چیک اپ کروایا تو کلئی کھل‘۔

پوسٹ میں آگے بھی کچھ قابل اعتراض باتیں لکھی گئی ہیں۔ اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال

اس پوسٹ کے دعووں کو ہم نے الگ الگ حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اس میں اہم طور سے دو دعوے کئے گئے ہیں۔ پہلا دعوی یہ کہ سفورا زرگر کی شادی نہیں ہوئی ہے۔ دوسرا دعوی یہ ہے کہ سفوری کے حمل کی بات جیل کے چیک میں پتہ چلی۔

اپنی تفتیش میں ، ہم نے مطلوبہ الفاظ کے ساتھ صفورا زرگر کی گرفتاری کی خبروں کو تلاش کیا۔ ہمیں صفورا زرگر سے متعلق جاگرن کی ایک خبر ملی ، جس میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ طبی معائنے سے قبل صفورا نے خود ڈاکٹر سے کہا تھا کہ وہ حاملہ ہے۔

اس کے علاوہ دیگر میڈیا رپورٹس میں بھی جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے حوالے سے خبریں موصول ہوئیں۔ گرفتاری کے فورا بعد ہی ایک ضمانت نامہ داخل کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ صفورا تین ماہ سے حاملہ تھیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صفورا کے حمل سے منسلک یہ دعویٰ غلط ہے کہ جیل جانے کے بعد ٹیسٹ میں پریگنینسی کا پتہ چلا ہے۔

اس پوسٹ کا دوسرا دعوی یہ ہے کہ صفورا کی شادی نہیں ہوئی ہے۔ یہ دعوی بھی سراسر غلط ہے۔ صفورا کی شادی اکتوبر 2018 میں ہوئی ہے۔ تمام مستند میڈیا اداروں نے اس پر رپورٹ بھی کی ہے اور صفورا کے کنبہ کے افراد نے ان رپورٹس میں اس کی تصدیق بھی کی ہے۔

اپنی تفتیش میں ہم نے صفورا زرگر کی ورڈ سے گوگل سرچ انجن میں ویڈیو سرچ کئے۔ ہم نے ویڈیو 1جنوری 2020 سے صفورا کی گرفتاری سے ایک دن پہلے یعنی 10 اپریل 2020 تک تلاش کئے۔ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ صفورا سے متعلق کوئی حالیہ ویڈیو موجود ہے جس میں ہمیں اس کے بارے میں کئے جا رہے دعوے سے جڑا کوئی ثبوت ملے۔ ہمیں 25 جنوری کو یوٹیوب پر اپ لوڈ ہوا ایک ویڈیو ملا جس میں خود صفورا نے اعتراف کیا ہے کہ وہ شادی شدہ ہے۔ اس ویڈیو میں ، صفورا 4 منٹ 10 سیکنڈ کے بعد اپنے کنبے کے بارے میں بات کر رہی ہے۔ ٹھیک 4 منٹ 18 سیکنڈ میں ، وہ اپنے شوہر کا ذکر کررہی ہیں۔ اس کا مطلط یہ دعوی بھی جھوٹا ہے کہ صفورا شادی شدہ نہیں ہیں۔

صفورا زرگر جامعہ کارڈینیش کمیٹی کی ممبر بھی ہیں۔ اس سلسلے میں ہم نے جامعہ کارڈینیش کمیٹی کے کیف سے بات کی۔ کیف جامعہ کے ماسٹر آف ٹورزم اینڈ ٹریول کا طالب علم ہیں اور وہ صفورا زرگر کے دوست بھی ہیں۔ کیف نے ہمیں بتایا کہ کارڈینیش کمیٹی میں ان کے ساتھ صفورا زرگر تھی۔ ان کے مطابق ، صفورا کی شادی اکتوبر 2018 میں ہوئی تھی اور میڈیا میں اس کی شادی کی تصاویر بھی صفورا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ہی لی گئیں ہیں ، جو تنازعہ سامنے آنے کے بعد اسے ڈس ایبل کردیا گیا ہے۔ سیف نے کہا کہ صفورا کی شادی اور حمل کے بارے میں جو دعوے کیے جارہے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔

فی الحال ، دہلی ویمن کمیشن نے گرفتار صفورا زرگر کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے کرنے اور انہیں آن لائن ٹرول کرنے کے معاملات کا بھی نوٹس لیا ہے۔ دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی مالیوال نے اس معاملے میں دہلی پولیس سائبر سیل کو 6 مئی کو نوٹس جاری کیا ہے اور ٹرولس کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔ ان کے دفتر کا کہنا ہے کہ اب یہ کیس کمیشن کی کارروائی کا حصہ ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’پی ٹی وی ہندوستان‘ کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 2,612 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: صفورا زرگر کی ذاتی زندگی اور ان کے حمل کو لے کر گئے جا رہے دعوی نہ صرف جھوٹے ہیں بلکہ قابل اعتراض بھی ہیں۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ سارے دعوی غلط پائے گئے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts