فیکٹ چیک: دہلی کے بابرپور میں افسران کی ملی بھگت سے ای وی ایم کی چوری کا دعویٰ غلط

دہلی کے بابرپور علاقہ میں مخصوص جماعت کے کارکنان کے ساتھ انتخابی کمیشن کے افسران کی ملی بھگت سے ای وی ایم مشینوں کی چوری کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا ویڈیو غلط ہے۔ اصل میں الیکشن کمیشن کو پولنگ بوتھ سے اسٹرانگ روم لے جا رہے تھے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی اسمبلی انتخابات کی 70 سیٹوں پر ووٹنگ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی چوری کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہےکہ دہلی کے اسٹرانگ روم سے ایک مخصوص پارٹی کے کارکنان کو پولیس کی ملی بھگت سے ای وی ایم کی چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا۔

وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ دہلی کے بابر پور علاقہ میں ای وی ایم کی چوری کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا ویڈیو غلط ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

یوٹیوب چینل ’اگتا بھارت سماچار‘ پر اپ لوڈ کئے گئے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے، ’’دہلی کے اسٹرانگ روم سے بی جے پی والوں کو ای وی ایم چرا کر بھاگتے ہوئے پکڑا گیا‘‘۔

پڑتال

سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو کو ’اگتا بھارت سماچار‘ نام سے چلنے والے یوٹیوب چینل سے شیئر کیا گیا ہے۔ 9 فروری کو شیئر کئے گئے ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا ہے
‘‘Delhi Elections ke baad BJP wale EVM chori karke bhag gaye،
دیکھیں انتخابات ہو جانے کے بعد کیسے ای وی ایم مشین بدلی جا رہی ہیں الگ الگ جگہوں سے ای وی ایم بدلے جانے کی خبریں آرہی ہیں۔‘‘۔

https://www.youtube.com/watch?v=6yaQMv33RZc&fbclid

ویڈیو میں کچھ لوگوں کو ای وی ایم کو غائب کئے جانے کا دعویٰ کرتےہوئے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو بنا رہے شخص کو یہ کہتے ہوئے صاف سنا جا سکتا ہے، ’’دہلی کبیر نگر گلی نمبر چار میں، ایس وی این پبلک اسکول، یہاں ای وی ایم چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ملازمین، بی جے پی والوں کی ملی بھگت‘‘۔

مذکورہ ویڈیو میں کسی شخص کو ’دو ای وی ایم‘ کو نکالے جانے کے بارے میں بھی کہتےہوئے سنا جا سکتا ہے۔

کبیر نگر شمال مشرقی دہلی کے شہادرا ضلع کے بابر پور اسمبلی حلقہ میں آتا ہے۔ اس سیٹ کے لئے انتخابی کمیشن نے شہادرا کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ دیواشیش بسوال کو الیکٹورل رجسٹریشن افسر (ای آر او) مقرر کیا تھا۔

وشواس نیوز نے بسوال سے پوچھا کہ کیا انہیں اس ویڈیو سے متعلق کسی قسم کی کوئی معلومات حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا، ’’یہ معاملہ ہماری معلومات میں ہے اور کیا جا رہا دعویٰ مکمل طور پر فرضی ہے‘‘۔

انہوں نے مزید کہا، ’’جس ایس وی این اسکول سے ای وی ایم چوری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ پولنگ بوتھ تھا اور یہاں سے ان پولڈ ریزرو ای وی ایم کو اسٹرانگ روم میں لے جایا جا رہا تھا، تبھی مقامی لوگوں نے ای وی ایم کو دیکھ کر ہنگامہ مچانا شروع کر دیا‘‘۔ بسوال نے بتایا،’’معاملہ کی جانچ کی گئی اور کوئی گڑبڑی نہیں پائی گئی‘‘۔

اس معاملہ کو لے کر دہلی کے چیف الیکشن آفیسر نے بھی وضاحت پیش کی تھی۔ دینک جاگرن کے دہلی ایڈیشن میں شائع خبر کے مطابق، چیف الیکشن آفیسر ڈاکٹر رنبیر سنگھ نے بابرپور میں ای وی ایم بدلنے کے الزام کو خارج کرتے ہوئے کہا، ’’دونوں ای وی ایم ریزرو میں رکھی گئی تھیں اور قواعد کے مطابق اسے اسٹرانگ روم میں رکھنے کے لئے لے جایا جا رہا تھا۔ معاملہ کی جانچ کے بعد کوئی گڑبڑی نہیں پائی گئی‘‘۔

خبر کے مطابق، ’بابرپور علاقہ کے لوگوں نے ایک افسر کو ای وی ایم لے جاتے ہوئے پکڑا تھا۔ سی ای او دفتر نے مذکورہ معاملہ کی جانچ کرائی۔ ضلع کے الیکشن آفیسر کی تحقیقاتی رپورٹ بھی آگئی ہے۔ ڈاکٹر رنبیر سنگھ نے کہا کہ وہاں کے ایک سیکٹر افسر کو دو مقامات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اسلئے انہیں دو سیٹ اضافی (ریزرو) ای وی ایم مشین مہیہ کرائی گئی تھی۔ اس کا علاقہ تنگ گلیوں والا تھا۔ انہوں نے یہ مشینیں دو پولنگ اسٹیشنوں پر رکھی تھیں۔ جہاں پر گاڑی کھڑی تھی وہاں سے ایک ووٹنگ بوتھ تقریبا 500 میٹر دور تھا۔ جہاں گاڑی پہنچنے میں پریشانی تھی۔ ووٹنگ ختم ہونے کے بعد انہوں نے ایک پولنگ بھوتھ سے مشین لے کر گاڑی میں رکھ دی۔ اس کے بعد دوسری مشین لینے کے لئے وہ دوسری جگہ گئے۔ وہاں سے وہ ریزرو میں رکھی گئی ای وی ایم مشین لے کر پیدل گاڑی کے پاس آرہے تھے۔ ان کے ساتھ پولیس بھی تھی۔ ان دونوں ای وی ایم کا ووٹنگ میں استعمال نہیں ہوا تھا‘‘۔

دیگر میڈیا رپورٹ میں بھی اس معاملہ سے منسلک خبر کو پڑھا جا سکتا ہے۔ خبر کے مطابق، ’جن ای وی ایم کو لے کر لوگوں نے سوال اٹھائے، اس کا استعمال پولنگ میں نہیں ہوا‘‘۔

انگریزی اخبار دا ٹائمس آف انڈیا میں شائع ہوئی خبر

غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن کے ہدایات کے مطابق، ’انتخابات کے بعد تمام مہیا ای وی ایم اور وی وی پیٹس کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے‘‘۔

ای وی ایم کو رکھے جانے کو لے کر الیکشن کمیشن کے ہدایات

کیٹگری اے: پولڈ ای وی ایمس اور وی وی پیٹس

پہلی قسم میں وہ ای وی ایم اور وی وی پیٹ شامل ہوتے ہیں، جس میں ووٹنگ ہوئی ہوتی ہے اور جنہیں ووٹنگ ختم ہونے کے بعد بند کر دیا جاتا ہے۔

کیٹگری بی: فیکسٹیو پولڈ ای وی ایمس اور وی وی پیٹس

اس میں ویسی ای وی ایم شامل ہوتی ہیں، جو کچھ ووٹوں کے ڈالے جانے کے بعد خراب ہو جاتی ہیں۔

کیٹگری سی: ڈیفکٹیو ان پولڈ ای وی ایمس اور وی وی پیٹس

اس قسم میں ان مشینوں کو رکھا جاتا ہے، جو انتخابات کے قبل ہی خراب ہو جاتی ہیں اور جنہیں بدل دیا جاتا ہے۔

کیٹگری ڈی: ان یوزڈ ای وی ایم اور وی وی پیٹس

اس قسم میں آنے والی ای وی ایم اور وی وی پیٹس مشینیں سیکٹر یا زونل یا ایریا مسجٹریٹ کے پاس ہوتی ہیں، جو محفوظ ہوتی ہیں اور جس کا استعمل ووٹنگ میں نہیں ہوتا ہے۔ بابرپور علاقہ میں جس ای وی ایم کو لوگوں نے چوری کے شبہ میں پکڑا ، وہ کیٹگری ڈی کی ای وی ایم مشینیں تھیں۔

نتیجہ: دہلی کے بابرپور علاقہ میں مخصوص جماعت کے کارکنان کے ساتھ انتخابی کمیشن کے افسران کی ملی بھگت سے ای وی ایم مشینوں کی چوری کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا ویڈیو غلط ہے۔ اصل میں الیکشن کمیشن کو پولنگ بوتھ سے اسٹرانگ روم لے جا رہے تھے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts