شواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال میں پایا کہ بچے کے ہاتھ میں نظرآرہا پلیکارڈ ایڈیٹڈ ہے۔
نئی دلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک بچے کی فوٹو وائرل ہو رہی ہے۔ بچے نے سرچ پر ٹوپی پہنی ہے اور پیچھے کچھ لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل تصویر میں بچے کے ہاتھ میں ایک پلاکارڈ ہے، جس پر لکھا ہے کہ میرے ابو کی 4 بیویاں ہیں اور 25 بچےہی اور مودی راج میں بہت مندی ہے۔ ہم بھوک سے مر رہےہیں اور مودی ذمہ دار ہے۔ اس تصویر کو سچ سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا پر موجود صارفین شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے جب اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ بچے کے ہاتھ میں نظر آرہا پلیکارڈ ایڈیٹڈ ہے۔
فیس بک صارف ’چھٹکی جی کی‘ نے وائرل تصویر کو اپلوڈ کیا جس میں ایک بچے کے ہاتھ میں پلیکارڈ پکڑاہوا ہے اور اس پر لکھا ہے، ’’میرے ابوکی 4 بیویاں ہیں اور 25 بچے ہیں اور مودی راج میں بہت مندی ہے۔ ہم بھوک سےمر رہے ہیں اور مودی ذمہ دار ہے‘‘۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کوشروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویرکو غور سے دیکھا۔ پلیکارڈ کو غور سے دیکھنے پر صاف معلوم ہوتا ہے کہ اسے ایڈٹ کر کے اوپر سے لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اصل پوسٹر کے بھی کچھ ہندی کی الفاظ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اب تک کیپڑتال سے یہ تو صاف تھا کہ اس وائرل فوٹو میں نظر آرہا پلیکارڈ ایڈیٹڈ ہے اور ہم نے پڑتال کرتے ہوئے اصل تصویر کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ’اے آئی ایم آئی ایم بوکارو جھارکھنڈ‘ کے فیس بک پیج پر ملی۔
اس پیج پر 18جنوری 2020 پر اپلوڈ کی گئی اصل تصویر میں دئے گئے پلیکارڈ پر لکھا تھا، ’مرنے سےنہ ہمیں ڈراؤ اے ظالموں ہم نے بچپن میں لوریاں نہیں کربلا کی کہانیاں سنی ہیں‘‘۔
وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے اے آئی ایم آئی ایم بوکارو جھارکھنڈ کے کنورینر محمد رفیق سےرابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے۔
وشواس نیوز نے اصل تصویر سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے گوگل پر، ’مرنےسے نا ہمیں ڈراؤ اے ظالموں ہم نے بچپن میں لوریاں نہیں کربلا کی کہانیاں سنی ہیں‘ سرچ کیا۔ اور سرچ میں ہمیں اے آئی ایم آئی ایم امور بہار کے ایم ایل اے اخطرایمان کے آفیشیئل فیس بک پیج کے ذریعہ شیئر کی گئی ایک پوسٹ ملی، جس میں ایک بچی کےہاہھ میں بھی اسی کیورڈ کا پوسٹر دیکھا جا سکتا ہے اور ساتھ اس میں ’نو سی اے اے این آر سی نو این پی آر‘ بھی لکھاہوا ہے۔ یعنی ممکن ہے کہ وائرل تصویر کا اصل ورژن سی اےاے این آر سی کے احتجاج کے دوران کا ہے۔ حالاںکہ وشواس نیوم اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرتا ہے۔
اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنےوالے فیس بک صارف ’چھٹکی مشرا جی کی‘ سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ صارف کو 27,721 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ وہیں اس پیج کو1ستمبر2019 کو بنایا گیا ہے۔
نتیجہ: شواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال میں پایا کہ بچے کے ہاتھ میں نظرآرہا پلیکارڈ ایڈیٹڈ ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں