فیکٹ چیک: ہاتھرس متاثرہ کے آخری رسومات کا لائو ویڈیو نہیں دیکھ رہے تھے یوگی، تصویر سے کی گئی چھیڑخانی

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ ہاتھرس کے متاثر خاندان سے وزیر اعلی نے ویڈیو کالنک کے ذریعہ بات کی تھی۔ اسی کی تصویر کو کچھ لوگ ایڈٹ کر کے جھوٹے دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اترپردیش کے ہاتھرس میں پیش آئے خوفناک واقعہ کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر افواہوں، جھوٹی خبروں کا سیلاب آگیا ہے۔ ہاتھرس معاملہ اور یو پی سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کو لے کر ایسی ہی ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل و رہی ہے۔ اس پوسٹ میں ایک فوٹو شیئر کی جا رہی ہے۔ اس پوسٹ کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر میں سی ایم یوگی کو لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کا دعوی ہے کہ سی ایم ہاتھرس متاثرہ کے آخری رسوامات کا لائو ویڈیو دیکھ رہے ہیں۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی جھوٹا نکلا ہے۔ سی ایم یوگی اور متاثرہ کے خاندان سے بات چیت کے دوران کی تصویر کو ایڈٹ کر یہ جھوٹا دعوی وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

ٹویٹر صارف ’جاوید پٹھان‘ نے 30 ستمبر کو یو پی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ایک ایڈیٹ کی ہوئی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’ہاتھرس اجتماعی عصمت ریزی متاثرہ کو یو پی کے جلاد پولیس والوں نے کیسے جلایا اس کی لائو ویڈیو دیکھتا ہوا ایک ناکارہ وزیر اعلی‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے اترپریش کے قابل اعتماد اخباروں کے ای پیپر میں ہاتھرس سے منسلک خبریں تلاش کر کے اپنی تفتیش کا آغاز کیا۔ ہمیں دینک جانگر کے ہاتھرس ایڈیشن میں شائع ہوئی اصل تصویر ملی۔ تصویر کے کیپشن میں لکھا تھا کہ لکھنئو میں بدھ کے روز ہاتھرس کے متاثر خاندان سے ویڈیو کالنگ کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی۔ یہ تصویر یو پی حکومت کے محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری کی گئئی تھی۔

پڑتال کے دوران ہم نے یو پی حکومت کے آفیشیئل سوشل میڈیا اکاونٹ کو اسکین کرنا شروع کیا۔ ہمیں وزیر اعلی دفتر کے ٹویٹر ہینڈل پر بھی اصل تصویر ملی۔ 30 سمتبر 2020 کو رات 7:24 بجے سی ایم آفس، کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سے اصل تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھاگیا: ’’وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی نے ہاتھرس کے متاثر خاندان سے ویڈیو کالنگ کے ذریعہ بات کی۔ مقتول کے والد نے وزیر اعلی سے ملزمین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا‘‘۔

پڑتال کے دوران وشواس نیوز نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے میڈیا ایڈوائزر مرتیونجے کمار سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمارے ساتھ اصل تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف جاوید پٹھان کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کو 145 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ ہاتھرس کے متاثر خاندان سے وزیر اعلی نے ویڈیو کالنک کے ذریعہ بات کی تھی۔ اسی کی تصویر کو کچھ لوگ ایڈٹ کر کے جھوٹے دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts