X
X

فیکٹ چیک: کشمیر کو لے کر کیجریوال نے نہیں دیا یہ بیان، اخبار کی کلپ سے کی گئی ہے چھیڑ چھیاڑ

وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ اروند کیجریوال نے کشمیر کو لے کر کوئی متنازعہ بیان نہیں دیا۔ اخبار کی اصل کٹنگ سے کئی بار چھیڑ چھاڑ کر کے کیا جا رہا ہے وائرل۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Jan 16, 2020 at 06:39 PM
  • Updated: Jan 17, 2020 at 11:27 AM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی اسمبلی انتخابات جیسے جیسے قریب آرہے ہیں، سوشل میڈیا میں فرضی خبروں کی بھی ویسے ویسے بھرمار دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اخبار کی ایک فرضی کٹنگ کو کچھ لوگ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال پر نشانہ سادھنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ کشمیر پر ہندوستان اپنا حق چھوڑ دے، کشمیری لوگ آزادی چاہتے ہیں۔ وشواس نیوز نے جب اس کنگٹ کی جانچ کی تو یہ فرضی نکلی۔ اس سے قبل بھی یہ کٹنگ متعدد مرتبہ وائرل ہو چکی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’پنڈٹ برج کشور گرو جی‘ نے 8 جنوری 2020 کو اخبار کی ایک فرضی کٹنگ کو وائرل کرتے ہوئے دعویٰ کیا: ’’یہ سوچ ہے کیجریوال جی کی یہ دکھاوا کرتے ہیں اور یہ صرف اپنا فائدہ دیکھتے ہیں عوام کا نہیں۔ لائٹ، پانی مفت کر کے عوام کو سہولیات فراہم کر کے لالچ دے کر ووٹ مانگنے کا اچھا طریقہ ہے انکا، عوام کے ٹیکس کا پیسہ اس طرح برباد کیا ہے ترقیی نہیں یہ دہلی کو اپاہج بنا دیں گے۔ سب کچھ مفت دے کر ان کو شرم نہیں آتی ان کو عوام سے کیا، ان کو بس کرسی چاہئے‘‘۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے اروند کیجریوال کے نام سے وائرل کٹنگ کو غور سے دیکھا۔ ہمیں سرخی میں ہی متعدد خامیاں نظر آئیں۔ جو کہ اخبار میں عام طور پر نہ کے برابر دیکھنے کو ملتی ہیں۔ علاوہ ازیں خبر کے انٹرو میں ہمیں اسلام آباد اور وزیر اعظم نواز شریف لکھا ہوا دکھا۔ مطلب صاف تھا کہ پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق کسی پرانی خبر کو چھیڑ چھاڑ کر کے اروند کیجریوال کے نام پر پھیلایا جا رہا ہے۔ وائرل خبر میں متعدد جگہ ہمیں کیجری لکھا ہوا نظر آیا۔ جبکہ اخبار میں کبھی بھی کسی لیڈر کے لئے ایسے لفظ نہیں لکھے جاتے ہیں۔

حقیقت جاننے کے لئے ہم نے وائرل نیوز کلپ کو گوگل رورس امیج میں ڈال کر سرچ کیا۔ یہاں ہمیں اس سے متعلق کئی پیپر کٹنگ اور پرانے ٹویٹ ملے۔ اس سے ایک بات تو واضح ہوئی کہ یہ فرضی خبر کئی سالوں سے انٹرنیٹ پر پھیل رہی ہے۔

یہاں ہمیں رشی باگری کے ایک پرانے ٹویٹ کا پرنٹ شاٹ ملا۔ 28 ستمبر 2016 کے اس ٹویٹ میں موجود نیوز پیپر کٹنگ میں خبر کا فارمیٹ وہی تھا، جو کیجریوال والی خبر میں تھا۔ بس یہاں سرخی بدلی ہوئی تھی اور تصویر بھی الگ تھی۔ خبر کے اندر کا کنٹینٹ وہی تھی۔ یہ پوسٹ بھی فرضی تھی۔

اس کے بعد ہم نے گوگل کی مدد لی۔ گوگل ڈاٹ ان میں ہم نے ’’شریف نے کشمیر پر بات چیت کے کئے کیجریوال کو دعوت دی‘‘ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں کوئی بھی قابل اعتماد خبر نہیں ملی۔ اس کے بعد ہم نے کیجریوال کی جگہ ہندوستان ٹائپ کر کے ’شریف نے کشمیر پر بات چیت کے لئے ہندوستان کو دعوت دی‘’ سرچ کیا۔

پہلا لنک ہی ہمیں دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر موجود ایک خبر کا ملا۔ 5 فروری 2014 کو شائع کا مواد وائرل ہو رہی فرضی نیوز کلپ سے ملتا جلتا تھا۔ جاگرن میں شائع خبر میں ’کیجری‘ کی جگہ ہندوستان لکھا ہوا تھا۔

وائرل ہو رہی غلط خبر کا انٹرو اور کنٹینٹ کی زبان اصل خبر جیسی ہی تھی۔ اس سے یہ واضح تھا کہ اصل خبر میں نواز شریف نے ہندوستان کو دعوت دی تھی، جبکہ کسی نے ’ہندوستان‘کی جگہ ’کیجری‘ چپکا کر اسے وائرل کر دیا۔

اب ہم نے اس اخبار کی کلپ کو لے کر عام آدمی پارٹی کے ترجمان راگھو چڈھا سے بات کی۔ راگھو نے وشواس نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ وائرل اخبار کی کلپ فرضی ہے۔ اروند کیجریوال نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ یہ فرضی چیزیں حزب مخالف آئی ٹی سیل کے لوگ اروند کیجریوال کو بدنام کرنے کے لئے کر رہے ہیں۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی طریقہ سے شیئر کرنے والے فیس بک صارف پنڈم برجکشور گرو جی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کی جانب سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے علاوہ ازیں اس سے قبل بھی اس صارف نے فرضی پوسٹ شیئر کی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ اروند کیجریوال نے کشمیر کو لے کر کوئی متنازعہ بیان نہیں دیا۔ اخبار کی اصل کٹنگ سے کئی بار چھیڑ چھاڑ کر کے کیا جا رہا ہے وائرل۔

  • Claim Review : یہ سوچ ہے کیجریوال جی کی یہ دکھاوا کرتے ہیں کہ یہ صرف اپنا فائدہ دیکھتے ہیں عوام کا نہیں۔ لائٹ، پانی مفت کر کے عوام کی سہولیات فراہم کر کے لالچ دے کر ووٹ مانگنے کا اچھا طریقہ ہے انکا، عوام کے ٹیکس کا پیسہ اس طرح برباد کیا ہے ترقیی نہیں یہ دہلی کو اپاہج بنا دیں گے۔ سب کچھ مفت دے کر ان کو شرم نہیں آتی ان کو عوام سے کیا، ان کو بس کرسی چاہئے
  • Claimed By : FB User- Pandit Brijkishore Guru Ji
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later