وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوع گمراہ کن ہے۔ بے شمار ڈالر کا یہ ویڈیو پرانا ہے، اور طالبان کے افغانستان پر ہوئے قبضہ سے پہلے کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ افغانستان پر طالبان کے قبضہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک بےشمار ڈالر کے ڈھیر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ افغانستان میں طالبان کے ہاتھ میں لگنے والا یہ ڈالر ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوع گمراہ کن ہے۔ بے شمار ڈالر کا یہ ویڈیو پرانا ہے، اور طالبان کے افغانستان پر ہوئے قبضہ سے پہلے کا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’ افغانستان میں طالبان کے ہاتھ لگنے والا ڈالرافغانستان میں طالبان کے ہاتھ لگنے والا ڈالر‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپ لوڈ کیا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے، اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں غادہ عویس نام کی صحافی کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل کی جانب سے شیئر کیا ہوا ویڈیو ملا۔ ویڈیو کو 20 فروری 2020 کو اپ کیا گیا ہے۔ حالاںکہ کیپشن میں ہمیں ویڈیو کی معلومات سے متعلق کوئی دعوی نطر نہیں آیا۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ یہ ویڈیو پرانا ہے اور حال میں طالبان کے افغانستان پر ہوئے قبضہ سے پہلے کا ہے۔ حالاںکہ تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے وائرل ویڈیو سے متعلق معلومات کو تلاش کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں پجھوک افغان نیوز نام کے آفیشیئل فیس بک پیج پر یہ وائرل ویڈیو ملا۔ 12 فروری 2020 کو یہاں ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے سات روز قبل افغانستان کے منگان کا بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے، اردو ترجمہ، ’’ ڈالر کے گودام کی ایک منٹ طویل ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ آج سے سات دن پہلے افغانستان کے اندر ایک مٹی کے کمرے میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈالر ایک سابق اہلکار کے تھے اور یہ سمنگان میں سکیورٹی فورسز کے حوالے کیے گئے تھے۔‘‘۔
تمام تفتیش کے بعد بھی وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا ہے کہ ویڈیو کہاں کا اور کب کا ہے لیکن یہ واضح ہے کہ یہ سال 2020 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور گزشتہ ماہ طالبان کے افغانستان میں ہوئے قبضہ سے پہلے کا ہے۔
وائرل پوسٹ سے متعلق دعوی کی تصدیق کے لئے ہم نے اٹرنیشنل افیئرس صحافی، مشرق وسط معاملوں کے ماہر اور یونی ورسٹی آف وارسا کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل رلیشنس کے وزیٹنگ فیکلٹی سوربھ شاہی کے ساتھ رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل ویڈیو شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ افغانستان کے پنجشیر میں کچھ ڈالرس کے ضبط ہونے کا معاملہ تو پیش آیا تھا لیکن وائرل ویڈیو میں بےشمار ڈالر ہیں۔
اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج سریابی وائبس کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 6,998 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پیج کو 17 جنوری 2020 کو بنایا گیا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوع گمراہ کن ہے۔ بے شمار ڈالر کا یہ ویڈیو پرانا ہے، اور طالبان کے افغانستان پر ہوئے قبضہ سے پہلے کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں