وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی فہرست گمراہ کن ہے۔ فرست میں دی گئی زیادہ تر ان سیٹوں میں مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک فہرست وائرل ہو رہی ہے، جس میں دہلی اسمبلی کی 23 سیٹوں کے نام لکھے ہیں اور ساتھ میں زیادہ تر ایم ایل اے میں مسلمانوں کے نام لکھے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اب عام آدمی پارٹی پر فرقہ وارانہ طنز کرتے ہوئے اس پوسٹ کو شیئر کیا جا رہا ہے۔ دعوی ہے کہ دہلی میں ان سیٹوں پر زیادہ تر مسلمان ایم ایل اے ہیں، جبکہ دہلی میں 14 فیصد ہی مسلمانوں کی آبادی ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ فرست گمراہ کن ہے۔ فہرست میں دی گئی زیادہ تر ان سیٹوں پر مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ یہ فہرست دہلی 2020 کے اسمبلی انتخابات سے قبل بھی وائرل ہو چکی ہے۔ اس وقت اس فہرست کو یہ کہتے ہوئے وائرل کیا جا رہا تھا کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی جانب سے کھڑے ہوئے امیدواروں کی فہرست ہے۔ پوسٹ کا مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
فیس بک صارف ’پرشوتم ویاس‘ نے ’ریل ہندو ہسٹری‘ نام کے فیس بک پیج سے ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں دہلی اسمبلی انتخابات کی 23 سیٹوں کے نام ہیں اور ہر سیٹ کے نام کے آگے کچھ لوگوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ ان سیٹوں میں زیادہ تر کے نام دیکھے جا سکتے ہیں۔ پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا، ’دہلی کی آبادی 2کروڑ ۔ مسلمان 14فیصد باقی ہندو۔ اگر ہندووں ابھی نہیں جاگے تو کیجریوال دہلی کو پاکستان بنانے کی پوری تیاری کر بیٹھا ہے۔ آنکھے کھول کر دیکھ لو‘‘۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم الیکشن کمیشن کی آفیشیئل ویب سائٹ کی ویب سائٹ پر گئے۔ وہاں دہلی اسمبلی انتخابات 2020 کے الیکشن میں جیتنے والے امیدواروں کی فہرست نکالی اور وائرل ہو رہی 23 اسمبلی سیٹوں کو باری باری سرچ کرنا شروع کر دیا۔
وائرل پوسٹ کے دعووں کے مطابق ، نئی دہلی سے اروند کیجریوال ، پڑپٹ گنج سے منیش سسوڈیا ، جنگ پورہ سے پروین کمار ، بلاری سے سنجیو جھا ، کالکاجی سے اتشی مارلینہ ، مالویہ نگر سے سومناتھ بھارتی ، اوکھلا سے امانت اللہ خان اور بالیماران سے عمران حسین جح ایم ایل اے ہونے کی بات درست ہے۔ تاہم ، نیچے دیئے گرافکس اسمبلی نشستوں کی فہرست اور ان کے فرضی ایم ایل اے اور اصل ایم ایل اے کی فہرست دیکھی جا سکتی ہے۔
صارف نے وائرل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ دہلی کی آبادی 2 کروڑ ہے ، جس میں 14 فیصد مسلمان ہیں۔ ہم نے اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے مردم شماری 2011 کی سرکاری ویب سائٹ چیک کی۔ سنسس 2011 سے موصولہ معلومات کے مطابق دہلی کی آبادی 1.68 کروڑ ہے ، جس میں مسلم آبادی 12.86 فیصد ہے۔
وشواس نیوز نے عام آدمی پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر یوگی وکاس سے رابطہ کیا اور پوسٹ کی تصدیق کے لئے وائرل پوسٹ کو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ پوسٹ ایک سال سے وائرل ہے ، یہ جعلی فہرست ہے۔
پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف پرشوتم ویاس کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کی پروفائل لاکڈ ہے۔ وہیں، صارف جودھپور کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی فہرست گمراہ کن ہے۔ فرست میں دی گئی زیادہ تر ان سیٹوں میں مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں