فیکٹ چیک: دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے 8 سیٹیں پر 100 ووٹوں کے فرق سے ہارنے کا دعویٰ غلط

دہلی اسمبلی انتخابات میں 8 سیٹوں پر بی جے پی امیدوار کے 100 ووٹوں، 19 سیٹوں پر 1000 ووٹوں اور 9 سیٹوں پر 2000 ووٹوں سے ہارنے کا دعویٰ فرضی ہے۔ دہلی میں ایسی کوئی سیٹ نہیں تھی، جہاں امیدواروں کی جیت اور ہار کا مارجن وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوی سے ملتا جلتا ہو۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں بی جے پی کے 8 اسمبلی حلقوں پر محض 100 ووٹوں کے فرق سے ہارنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ دہلی میں کسی بھی اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کی ہار کا مارجن 100 ووٹ یا اس کے آس پاس نہیں تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’پریسٹی ٹیوٹ‘ نے اپنے اکاونٹ سے ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
‘‘BJP lost by less than:
100 votes: 8 Seats
1,000 votes:19 Seats
2,000 votes: 9 Seats
Add this seat won 8
It comes to 44 seat.”

اردو میں اسے ایسے پڑھا جا سکتا ہے، ’’8 سیٹوں پر 100 ووٹوں کے فرق سے، 19 سیٹوں پر 1000 ووٹوں کے فرق سے اور 9 سیٹوں پر 2000 ووٹوں کے فرق سے بی جے پی ہاری۔ اگر اس میں اس کی جیتی گئی 8 سیٹوں کو ملا دیں تو 44 سیٹیں ہوتی ہیں‘‘۔

پڑتال

سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ اس ڈیٹا کو سب سے پہلے بھارتیہ جانتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ستیہ دیو پچوری نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا تھا۔ حالاںکہ، بعد میں انہوں نے اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کر دیا۔ ٹویٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

ڈلیٹ کئے گئے ٹویٹ کا آرکائیو ورژن

دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں کے لئے 8 فروری کو ووٹنگ ہوئی تھی جس کے نتائج 11 فروری کو آئے۔ حالاںکہ، وائرل کئے جا رہے ڈیٹا میں امیدواروں کی ہار اور جیت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اسلئے ہم نے اس کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے انتخابی کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود انتخابات کے نتائج کو کھنگالہ۔

الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق، دہلی کی 70 سیٹوں میں سے بی جے پی کو محض 8 سیٹوں پر جیت ملی ہے جبکہ عآپ کے حصہ میں 62 سیٹیں آئی ہیں۔ وائرل پوسٹ میں تمام دعوےٰ بی جے پی امیدواروں کی شکست کے مارجن کو لے کر کیا گیا ہے، اسلئے ہم نے سبھی 70 سیٹوں کے امیدواروں کی جیت اور ہار کے فرق کی تفتیش کی۔


Source: ECI

پہلا دعویٰ- 8 سیٹوں پر 100 ووٹوں کے فرق سے ہاری بی جے پی

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دئے گئے ڈیٹا کے مطابق، 70 میں سے کسی بھی بی جے پی امیدوار کی ہار کا مارجن 100 ووٹوں یا اس کے آس پاس کا بھی نہیں ہے۔

اسلئے یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے کہ دہلی میں 8 سیٹوں پر بی جے پی کے امیدواروں کی ہار کا مارجن 100 ووٹ کا رہا۔

دوسرا دعویٰ- 19 سیٹوں پر 1000 ووٹوں کے فرق سے ہاری بی جے پی

الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق، بجواسن اسمبلی سیٹ میں امیدواروں کی جیت اور ہار کا مارجن 753 ووٹوں کا تھا۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوار بھوپیندر کو 753 ووٹوں سے جیت ملی۔ وہیں، ایک دیگر سیٹ پر بھی امیدواروں کی جیت ہار کا مارجن 1000 ووٹوں سے کم کا تھا۔ لکشمی نگر سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار کو 880 ووٹ سے جیت ملی۔ ہم نے پایا کہ انہیں دو سیٹوں پر امیدواروں کی ہار کا مارجن 1000 نہیں، بلکہ اس سے بھی کم ووٹوں کا تھا۔

یعنی یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ دہلی میں بی جے پی کو 19 سیٹوں پر 1000 ووٹوں کے فرق سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

Source: ECI

تیسرا دعویٰ- 9 سیٹوں پر 2000 ووٹوں کے فرق سے ہاری بی جے پی

اتنخابی کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق، آدرش نگر سیٹ پر عام آدمی پارٹی کے امیدوار راج کمار بھاٹیا کو 1589 ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں ہمیں ایسی کوئی دوسری سیٹ نہیں ملی جہاں پر جیت یا ہار کا مارجن 2000 ووٹ کا یا اس کے آس پاس رہا ہو۔

یعنی یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ دہلی کی 9 سیٹوں پر بی جے پی امیدواروں کو 2000 ووٹوں سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

sourceECI

وشواس نیوز نے سیاسی ماہر اور الیکشن چسکا کے ایڈیٹر ان چیف سنجیو سنگھ سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’وائرل ہو رہا دعویٰ جھوٹ ہے۔ دہلی میں صرف دو ایسی اسمبلی سیٹیں تھیں جہاں جیت کا مارجن سب سے کم تھا۔ پہلی بجواسن سیٹ اور دوسری لکشمی نگر سیٹ جہاں 880 ووٹوں سے بی جے پی امیدوار کو جیت ملی‘۔

الیکشن کمیشن کے ڈیٹا سے بھی سنگھ کے دعویٰ کی تصدیق ہوتی ہے، جسے نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔


Source: ECI

اب باری تھی ’پرسٹی ٹیوٹ‘ نام کے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 699,599 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: دہلی اسمبلی انتخابات میں 8 سیٹوں پر بی جے پی امیدوار کے 100 ووٹوں، 19 سیٹوں پر 1000 ووٹوں اور 9 سیٹوں پر 2000 ووٹوں سے ہارنے کا دعویٰ فرضی ہے۔ دہلی میں ایسی کوئی سیٹ نہیں تھی، جہاں امیدواروں کی جیت اور ہار کا مارجن وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوی سے ملتا جلتا ہو۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts