وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو چین میں 2015 ایک گودام میں ہوئے دھماکہ کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر دھماکہ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک زوردار دھماکہ ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے یوکرین اور روس کے درمیان ہو رہی جنگ سے جوڑ کر شیئر کر رہے ہیں اور دعوی کر رہے ہیں اور یہ یوکرین میں ہوئے حملہ کا ویڈیو ہے۔ جب وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو چین میں 2015 ایک گودام میں ہوئے دھماکہ کا ہے۔
فیس بک صارف نے دھماکہ کے اس وائرل ویڈیو کو یوکرین کی بتاتے ہوئے شیئر کیا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین اسے روس کا بتاتے ہوئے بھی وائرل کر رہے ہیں۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپ لوڈ کیا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی وائرل ویڈیو کا ایک بڑا ورژن ڈیلی موشن کی ویب سائٹ پر ملا۔ یہاں ویڈیو کو سات سال قتل اپ لوڈ کرتے ہوئے چین کے تیانجن دھماکہ کا بتایا گیا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور یہیں ویڈیو ہمیں بی بی سی کے آفیشیئل یوٹویب چینل پر 14 اگست 2015 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق ’چین کے شہر تیانجن میں دو زبردست دھماکوں کی فوٹیج۔ خطرناک اشیا کو ہینڈل کرنے میں مہارت رکھنے والی کمپنی کے گودام میں آگ لگنے اور دھماکے سے درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں‘۔
قابل غور رہے کہ وائرل ویڈیو کا یوکرین سے کوئی تعلق نہیں ہے، حالاںکہ فی الوقت یوکرین اور روس کے درمیان جنگ جاری ہے، اور دھماکے ہونے کی بھی خبریں مسلسل آرہی ہیں۔
وشواس نیوز نے تصدیق حاصل کرنے کے لئے یوکرین کی فیکٹ چیکنگ ٹیم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا ہے، ان کا جواب آتے ہی خبریں کو اپ ڈیٹ کیا جائےگا۔
گمراہ کن ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق کشمیر کے اننتناگ سے ہے۔ اور صارف کو 2527 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو چین میں 2015 ایک گودام میں ہوئے دھماکہ کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں