فیکٹ چیک: چھتیس گڑھ کے مذہبی جلوس میں پیش آئے معاملہ کا نہیں ہے کوئی فرقہ وارانہ اینگل، گمراہ کن پوسٹ ہوئی وائرل
وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی تفتیش کی اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو جشپور، چھتیس گڑھ میں ایک مذہبی جلوس کا ہے۔ اس میں جلوس کے ڈرائیور اور جلوس نکالنے والے دونوں ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے ساتھ جو فرقہ وارانہ دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ گمراہ کن ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Oct 24, 2021 at 06:19 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں کئی لوگوں کو سڑک پر جلوس نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی ویڈیو میں ایک تیز رفتار کار نظر آرہی ہے جو لوگوں کو روندتی ہے اور آگے بڑھتی ہے۔ اب یہ دردناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر گاڑی دوسرے مذاہب کے لوگوں پر چڑھائی گئی ۔
وشواس نیوز نے جب اس ویڈیو کو چیک کیا تو پتہ چلا کہ یہ ویڈیو چھتیس گڑھ کے جش پور میں ایک مذہبی جلوس کا ہے۔ اس میں ڈرائیور اور جلوس نکالنے والے دونوں ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے ساتھ جو فرقہ وارانہ دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ گمراہ کن ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا
‘A speeding vehicle runs over a Hindu religious procession in Jashpur, Chattisgarh, without any provocation whatsoever.This is second such instance of communal profiling and assault on Hindus while CM Bhupesh Baghel is busy helping the Gandhi siblings find political ground in UP’.
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی تفتیش شروع کرتے ہوئے ، ہم نے سب سے پہلے گوگل پر کی ورڈ لفظ ‘جشپور جلوس واقعہ’ کے ساتھ تلاش کیا اور ہمیں جاگرن کی ایک خبر ملی۔ وائرل ویڈیو کا وہی سکرین شاٹ 16 اکتوبر 2021 کو شائع ہونے والی خبروں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ خبروں میں دی گئی معلومات کے مطابق، ‘چھتیس گڑھ کے جشپور ضلع کے پاتھلگاوں میں جمعہ کو ماں درگا کی مورتی کے وسرجن کے لیے نکالے گئے جلوس میں ایک تیز رفتار گاڑی (مہندرا کوانٹو) گھس گئی۔ اس کی وجہ سے پتھالگاؤں کا رہنے والا گورو موقع پر ہی دم توڑ گیا ، جبکہ تین افراد ہسپتال جاتے ہوئے دم توڑ گئے۔پوری خبر یہاں دیکھیں۔
ہم نے اپنی تحقیقات کو آگے بڑھایا اور اسی معاملے پر اپ ڈیٹ کے ساتھ 15 اکتوبر 2021 کو اے این آئی کی جانب سے ایک ٹویٹ ملا۔ اس میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’جش پور کے پتھالگاؤں میں ایک تیز رفتار کار سے لوگوں کو کچلنے کے واقعہ کے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دونوں- ببلو وشوکرما اور شیشوپل ساہو – ایم پی کے رہائشی ہیں اور چھتیس گڑھ سے گزر رہے تھے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے: ایس ایس آفس جشپور‘۔
خبروں کی تلاش میں، ہمیں دینک بھاسکر کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ اس میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’چھتیس گڑھ کے جش پور ضلع میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ تقریبا 150 لوگ یہاں جلوس کی شکل میں درگا وسرجن کے لیے جا رہے تھے۔ کار کی ٹکر سے ایک شخص موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، جبکہ 26 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔ اسمگلر اڈیشہ سے مدھیہ پردیش کے سنگرولی آ رہے تھے کہ کار میں گانجہ بھر کر۔ واقعہ کے بعد لوگوں نے گاڑی کو آگ لگا دی۔ ساتھ ہی پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
نئی دنیا کےبلاسپور ایڈیشن میں بھی ہمیں ایس معاملہ سے جڑی خبر ملی۔ خبر نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی تصدیق کے لیے چھتیس گڑھ سے شائع ہونے والے نئی دنیا کے جشپور کے رپورٹر رویندر تھاویت سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’گاڑی چلانے والے دونوں لوگ مدھیہ پردیش کے رہنے والے تھے اور گاڑی میں گانجہ لے جا رہے تھے۔ انہیں اے ایس آئی کے کے ساہو نے روکا، لیکن گاڑی کو چیک نہیں کیا گیا۔ پھر گھبراتے ہوئے، ان لوگوں نے تیزی سے گاڑی چلانا شروع کی اور پھر جلوس کی طرف جانے لگے اور یہ حادثہ ہوا۔
فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو926,449 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی تفتیش کی اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو جشپور، چھتیس گڑھ میں ایک مذہبی جلوس کا ہے۔ اس میں جلوس کے ڈرائیور اور جلوس نکالنے والے دونوں ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے ساتھ جو فرقہ وارانہ دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ گمراہ کن ہے۔
- Claim Review : جان بوجھ کر گاڑی دوسرے مذاہب کے لوگوں پر چڑھائی گئی
- Claimed By : India With MODI
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔