کویک فیکٹ چیک: بنگلہ دیش کے ویڈیو کو ہندوستان کا بتا کر دوبارہ کیا جا رہا ہے وائرل

نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو اصل میں بنگلہ دیش کا اور 2013 کا ہے۔ ویڈیو کا ہندوستانی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ پولیس اہلکار ایک شخص کو مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ کہ یہ ویڈیو میں نظر آرہے لوگ ہندوستانی مسلمان ہیں۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو اصل میں بنگلہ دیش کا اور 2013 کا ہے۔ ویڈیو کا ہندوستان یا ہندوستانی مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں سکیورٹی فورسز کو بری طرح پیٹتے ہوئے دکھ رہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا ہے،’’ہندوستان میں مسلم کے ساتھ آج کل کے حالات کچھ اس طرح ہیں‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو صحیح سے دیکھا۔ ویڈیو 2 منٹ 27 سیکنڈ کا ہے۔ ویڈیو میں 1 منٹ 27 سیکنڈ پر سیکورٹی فورسز پر آر اے بی لکھا دیکھا جا سکتا ہے۔

ہم نے انٹرنیٹ پر تلاش کیا تو پایا کہ آر اے بی کی فل فارم ہے ریپڈ ایکشن بٹالیئن اور یہ بنگلہ دیش پولیس کی ایک ملزم اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی یونٹ ہے۔

وائرل ویڈیو میں 2 منٹ 17 سیکنڈ پر ایک صحافی کو دیکھا جا سکتا ہے جس کی جیکٹ پر بنگلہ اور انگریزی میں ای ٹی وی لکھا ہے۔

اس کے بعد ہم نے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈالا اور اس ویڈیو کے کی فریمس نکالے۔ پھر ہم نے ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج پر ’بنگلہ دیش تشدد ای ٹی وی کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ 7 مئی 2013 کو یوٹیوب پر اپ لوڈیڈ ویڈیو لگا جس کی سرخی تھی
“ETV On Joint Security Force’s Attack On Hefazat Rally – (06.05.13)”
ویڈیو کے مطابق یہ معاملہ 2013 میں بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں پیش آیا ہے۔

ہم نے اس ویڈیو کو وائرل ویڈیو سے ملایا تو ہمیں ویڈیو کا ایک فریم متعلقہ ویڈیو جیسا نظر آیا۔

ہم نے اس موضوع میں ای ٹی وی بنگلہ دیش کے ایڈیٹر محمد اقبال خان سے بات کی جنہوں نے کہا، ’’یہ معاملہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کا ہی ہے۔ معاملہ 2013 کا ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہے رپورٹر بھی ای ٹی وی کے ہی ہیں‘‘۔

تلاش کرنے پر ہمیں بنگلہ دیش کے اس معاملہ کا مزید ایک ویڈیو ملا۔ ہم نے اس ویڈیو کو بھی وائرل ویڈیو سے ملایا تو ہمیں ایک فریم وائرل ویڈیو جیسا نظر آیا۔

ہمیں یہ پورا ویڈیو ڈیلی موشن پر بھی ملا۔ اس کا کیپشن تھا
Genocide in Dhaka Bangladesh on 6 May 2013.’

وشواس نیوز نے اس سے قبل بھی مذکورہ وائرل پوسٹ کی پڑتال کی ہے۔ اس سے پہلے بنگلہ دیش کے اسی ویڈیو کو آسام این آر سی سے جوڑ کر وائرل کیا جا تھا۔ فیکٹ چیک یہاں دیکھیں۔ص

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ شیئر کرنےوالے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو1,388,694 صارفین فالوو کرتےہیں۔

نتیجہ: نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو اصل میں بنگلہ دیش کا اور 2013 کا ہے۔ ویڈیو کا ہندوستانی مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts