ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر اصل میں ملیشیا کی ہے اور اس تصویر میں دکھ رہے لوگ غیر قانونی تارکین وطن ہیں جو اپنے گھر واپسی کے لئے ملیشیائی حکومت کے امنسٹی پروگرام کے انڈر کلیئرنس کا انتظار کر ہے تھے۔ یہ تصویر ہندوستان کی نہیں ہے اور یہ دعویٰ غلط ہے کہ یہ لوگ لاک ڈاؤن کے سبب دہلی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک کمرے میں بہت سے لوگوں کو سوتے ہوئے اور بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر ہندوستان کی اور یہ لوگ ہندو ہیں جو لاک ڈاؤن کہ وجہ سے پھنس گئے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر دسمبر 2019 میں ملیشیا کی ہے اور تصویر میں دکھ رہے لوگ بنگلہ دیشی ہیں جو اپنے گھر لوٹنے کا انتظار کر رہے تھے۔
تصویر میں ایک کمرے میں بہت سے لوگوں کو ایک ساتھ لیٹے ہوئے اوربیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا ہے
‘‘These Helpless People are not Tablighis ,They are Poor Hindus Who are Stranded due to Lockdown .Has any TV Chanel discussed This”
اردو ترجما’’ یہ بیچارے لوگ تبلیغی نہیں، بلکہ ہندو ہیں جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنس گئےہیں۔ کوئی بھی ٹی وی چینل یہ ڈسکس نہیں کر رہا‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
اب ہم نے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ تلاش کرنے پر ہمیں یہ تصویر جاگون نیوز24ڈاٹ کام نام کی ایک بنگلہ دیشی ویب سائٹ پر ملی۔ اس خبر کے مطابق، یہ تصویر تمام بنگلہ دیشی تارکین وطن تھے جو ملیشیا میں غیر قانونی طور سے رہ رہے تھے اور ملیشیائی حکومت کے ایمنسٹی پروگرام کے سبب انہیں واپس اپنے گھر بنگلہ دیش جانے کا ایک موقع ملا تھا۔ کلیرئن کے انتظار میں یہ لوگ امیگریشن سنٹر کے گلیاریں میں ہی اپنے باری کا انتظار کر رہے تھے۔
ہمیں یہ تصویر ماٹوپاتھ نام کی ایک ویب سائٹ پر بھی ملی۔ اس خبر کے مطابق، یہ لوگ بنگلہ دیشی تھے جو ملیشیا میں غیر قانونی طور سے رہ رہے تھے۔ ملیشیائی حکومت کے امنسٹی پروگرام کے سبب انہیں گھر واپس جانے کا موقع ملا تھا اور وہ کلیرنس کے لئے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔
مذکورہ موضوع میں میں مزید تصدیق کے لئے ہم نے جاگون نیوز 24 ڈاٹ کام کے ڈپیوٹی رپورٹر شراج عثمان سے رابطہ کیا۔ فون میں ہم نے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ ہمارے ویب ساٹ پر خبر میں لگی تصویر بالکل صحیح دعویٰ کے ساتھ لگی ہے او ریہ تصویر اصل میں ملیشیا کی ہی ہے، جہاں پر بنگلہ دیشی غیر قانونی تارکین وطن اپنی گھر واپسی کے لئے کلیئرنس کا انتظار کر رہے تھے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ فیس بک پر وائرل کرنے والے پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 11،989 صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پیج سے زیادہ تر کشمیر کی خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر اصل میں ملیشیا کی ہے اور اس تصویر میں دکھ رہے لوگ غیر قانونی تارکین وطن ہیں جو اپنے گھر واپسی کے لئے ملیشیائی حکومت کے امنسٹی پروگرام کے انڈر کلیئرنس کا انتظار کر ہے تھے۔ یہ تصویر ہندوستان کی نہیں ہے اور یہ دعویٰ غلط ہے کہ یہ لوگ لاک ڈاؤن کے سبب دہلی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں