وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ تصویر بنلگہ دیش کی ہے۔ اس تصویر کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وشواس نیوز (نئی دہلی)۔ ہندوستان میں کورونا وائرس کے وبا کے مدے نظر لوگوں کو ہینڈ سینی ٹائزر کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے حالات میں نکلی ہینڈ سینی ٹائزر بنانے والوں کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں 2 لوگوں کو زمین پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں ان کے پیچھے ماسک اور دستانے پہنے ایک سکیورٹی گارڈ بھی کھڑا ہے اور ان کے ساتھ نکلی ہینڈ سینی ٹائزر پڑے ہیں۔
اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ نکلی سینی ٹائزر بناتے ہوئے ہندوستان میں پکڑے گئے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ تصویر بنگلہ دیش کی ہے۔ اس تصویر کا ہندوستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
وائرل فوٹو میں 2 لوگوں کو زمین پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں ان کے پیچھے ماسک اور دستانے پہنے ایک سکیورٹی گارڈ بھی کھڑا ہے اور ان کے سامنے نکلی ہینڈ سینی ٹائزر پڑے ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے ’’نکلی سینی ٹائزر بنا کے ملک کہ سیوا کرتے ہوئے #$# سے۔ اور پھر کہتے ہیں میڈیا واے بدنام کرتے ہیں‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
اس تصویر کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کو ٹھیک سے دیکھا۔ تصویر میں سکیورٹی اہلکار کی وردی پر آر اے بی لکھا دیکھا جا سکتا ہے۔
ہم نے انٹر نیٹ پر تلاش کیا تو پایا کہ آر اے بی کی فل فارم ،’’ریپڈ ایکشن بٹالئن‘ ہے اور یہ بگلہ دیش پولیس کی ایک یونٹ ہے۔
اس کے بعد ہم نے اس تصویر کو گوگل رورس امیج سرچ پر ’آر اے بی‘ کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا۔ ہمیں ایک فیس بک پوسٹ ملا، جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ پوسٹ کو سولحہ ڈیب نام کے ایک صارف نے پولیس آوڈ نام کے فیس بک پیج پر شیئر کیا گیا تھا۔ پوسٹ کے مطابق، یہ معاملہ بنگلہ دیش کے نارائن گانج کا ہے، جب ریپڈ ایکشن بٹالئن نے 3 اپریل 2020 کو نارائن گنج کی ایک فیکٹری پر چھاپہ مارا تھا اور کورونا وائرس کے بحران کے دوران سینی ٹائزر کی بوتلیں ضبط کی تھیں جنہیں بازار میں فروخت کیا جا رہا تھا۔ کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
مذکورہ معاملہ کو لے کر ایک خبر ’نیوز نارائن گنج 24ڈاٹ نیٹ پر بھی ملی۔ خبر کے مطابق، آر اے بی ٹیم نے بنگلہ دیش کے نارائن گنج میں روپ گنج تھانہ کے نووا گانؤں علاقہ میں ایک غیر قانونی کارخانے میں ایک خصوص مہم کے تحت 2 اپریل کو رات 8 بجے فیکٹری میں چھاپہ مارا تھا اور نکلی سینی ٹائزر کی بہت سی بوتلیں برآمد کی تھیں۔ علاوہ ازیں فیکٹری کے مالک محمد جمال میاں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس موضوع پر مزید تصدیق کے لئے ہم نے نیوز نارائن گنج 24 ڈاٹ ان کے ایڈیٹر شاہ جہیاں شمیم سے فون پر بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ تصویر پولیس کے ذریعہ بنگلہ دیش کے نارائن گانج میں نکلی سینی ٹائزر بنانے والی کمپنی پر کی گئی چھاپہ ماری کی ہے۔ معاملہ 3 اپریل کا ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’سریش گرگ‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس صارف کا تعلق فریدہ آباد سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ تصویر بنلگہ دیش کی ہے۔ اس تصویر کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں