ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہندوستان میں اذان پر پابندی لگنے کا دعوی بالکل فرضی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔دنیا بھیر میں چل رہے ماہ رمضان کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اذان پر پابندی لگا دی ہے اور جو بھی مسلمان نماز پڑھنے جائےگا اس کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا۔ اس وائرل پوسٹ کے ساتھ الگ۔الگ ویڈیو کو وائرل کیا جا رہا ہے۔ جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ ہندوستان میں اذان پر پابندی لگنے کا دعوی بالکل فرضی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو اپلوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’ ۔بریکنگ نیوز*۔ *20_04_2022* *انڈیا میں مودی نے کہا کسی مسجد میں اذان نہیں ہوگی اور پابندی بھی لگائی گئی اذان دینے پر اور کوئی مسلمان مسجد نہیں آۓ گا جو آۓ گا اس کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا۔ الحمد اللّه آج انڈیا کے غیرت مند مسلمانوں نے اعلان جہاد کر دیا اور سڑکوں پر آگئے۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل نیوز سرچ کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ہندوستان میں اذان پر پابندی لگادی گئی ہے۔ نیوز سرچ کے دوران ہمیں ٹی وی 9 بھارت ورش کی 21 اپریل 2022 کی ایک خبر ملی جس میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’لاؤڈ اسپیکر سے اذان کا متنازعہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئہے لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے کے معاملہ میں توجہ کا مطالبہ کیا ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جو اذان کے پاببدی آئید ہونے کے اس دعوی کو صحیح ثابت کرتی ہو۔ تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں مرکزی حکومت کو کوور کرنے والے سینئر صحافی آشیتوش جھا سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم مودی نے نا ہی اذان پر پابندی لگائی ہے اور نا مسجد میں نماز پڑھنے جانے والوں کے خلاف وائرل دعوی جیسی کچھ بھی کاروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ دعوی پوری طرح سے فرضی ہے۔
تصدیق کے لئے ہم نے اسلامی اسکالر صغیر احمد سے بھی رابطہ کیا اور انہوں نے بھی ہمیں بتایا کہ مسجدوں میں اذان پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ یہ پوری طرح سے جھوٹ ہے۔
وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی جے پرکاش رنجن نے بتایا کہ ملک میں اذان متنازعہ چل رہا ہے اسی کو فرضی شکل دے دی گئی ہے۔ اور جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف علی رضا نے 2014 میں فیس بک اکاؤنٹ بنایا تھا۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہندوستان میں اذان پر پابندی لگنے کا دعوی بالکل فرضی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں