وشواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ کشمیر کی نہیں بلکہ 2020 کی اورنگ آباد کی تصویر ہے۔ اور اس میں قفن اوڑے نظر آرہے لوگ سی اے اے /این آر سی کا احتجاج کررہے ہیں۔ یہ تصویر ایک احتجاج کے دوران کی ہے اصل نہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر کشمیر سے خبریں اکثر وائرل ہوتی رہتی ہیں۔ اسی ظمن میں ہم نے پایا کہ یہ ایک تصویر متعدد صافین شیئر کر رہے ہیں۔ تصویر میں کچھ قفن اوڑکر لیٹے ہوئے بہت سے لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اب اسی تصویر کو اصل واقعہ سمجھتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے اور صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ کشمیر کی تصویر ہے۔ جب وشواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ کشمیر کی نہیں بلکہ 2020 کی اورنگ آباد کی تصویر ہے۔ اور اس میں قفن اوڑے نظر آرہے لوگ سی اے اے /این آر سی کا احتجاج کررہے ہیں۔ یہ تصویر ایک احتجاج کے دوران کی ہے اصل نہیں۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’دنیا والوں آواز اٹھاؤ۔ کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کریں۔ اگر آپ کا ایک مذہب کے نہیں بھی ہیں تو وہ انسانی جانیں ہیں جنہیں خدا نے بھی قتل کرنے کے لئے منع کیا ہے‘۔ #شمير_المحتلة#إنقذوا_كاشمير#مسلمين_كاشمير‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں سب سے پہلے ہمیں یہ تصویر ایک ٹویٹر ہینڈل پر 24 فروری 2020 پر ٹویٹ ہوئی یہ تصویر ملی۔ یہاں تصویر کو اورنگ آباد کی بتاتے ہوئے شیئر کیا گیا ہے۔
سرچ میں ہمیں اسی فوٹو کا زوم ورژن جے جے پی نیوز نام کی ایک نیوز ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک خبر میں ملی۔ 24 فروری 2020 کو یہاں شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’اورنگ آباد میں قفن پہن کر لوگ کر رہے ہیں سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت‘۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ سے جڑی تصدیق کے لئے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے بیرورو چیف نیون نواز سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں ہے یہ بالکل غلط دعوی ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق مصر سے ہے۔ اس کے علاوہ صارف کو 603 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ کشمیر کی نہیں بلکہ 2020 کی اورنگ آباد کی تصویر ہے۔ اور اس میں قفن اوڑے نظر آرہے لوگ سی اے اے /این آر سی کا احتجاج کررہے ہیں۔ یہ تصویر ایک احتجاج کے دوران کی ہے اصل نہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں