X
X

فیکٹ چیک: بھگوا لباس پہنے مسلم شخص کے امت شاہ کی ریلی میں پتھربازی کرنے کا دعویٰ غلط، وائرل ویڈیو جمشید پور کا

  • By: Umam Noor
  • Published: May 22, 2019 at 06:58 AM

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں بھگوا رنگ کی ٹی شرٹ پہنے ایک شخص لہو لہان نظر آرہا ہے۔ زخمی دکھ رہ شخص کو مقامی پولیس کے جوانوں نے پکڑ رکھا ہے۔ ویڈیو میں ریپڈ ایکشن فورس کابھی ایک جوان نظر آرہا ہے، جو پتھربازی کا ذکر کر رہے ہیں۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ زخمی شخص بنگال کا ہے اور بی جے پی صدر امت شاہ کی ریلی میں پتھربازی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا دعوی غلط ثابت ہوتا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر ’سردار لکی سنگھ چوکیدار‘ نام کے پیج سے اس ویڈیو کو یہ کہتے ہوئے شیئر کیا گیا ہے
Sardar Lucky Singh Chowkidar

نام: محمد نثار

لباس: بھگوا ٹی شرٹ اور ماتھے پر تلک

یہ پتھربازی کر رہا تھا کل امت شاہ جی کی ریلی میں۔ سمجھیئے کتنی بڑی سازش تھی، پوری طرح سے  پہلے سے منصوبہ بندی کئے ہوئے، ایئر فون لگا کر سنیے ‘‘۔

رواں سال 17 مئی کو شیئر کئے گئے اس ویڈیو کو پڑتال کئے جانے تک تقریبا 7500 ویوز ملک چکے ہیں، تاہم اسے تقریبا 300 لوگوں نے شیئر کیا ہے۔

پڑتال

ویڈیو کو دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ جس زخمی شخص کو مقامی اہلکاروں نے پکڑ رکھا ہے، وہ پوچھے جانے پر اپنا نام محمد نثار بتا رہا ہ، جیسے کہ ویڈیو میں دعوی کیا جا رہا ہے۔ اس نام کے ساتھ جب ہم نے فیس بک پر سرچ کیا تو ہمیں ملتے جلتے دعوے کے ساتھ متعدد پوسٹ نظر آئے۔

فیس بک پر شیئر کئے گئے تمام دعوے ایک ہفتہ کے دوران پوسٹ کئے گئے تھے۔ متعدد صارفین نے اسے کولکاتہ میں بی جے پی صدر امت شاہ کی ریلی میں ہوئے تشدد اور آگ زنی سے جڑے ہونے کا دعوی کرتے ہوئے بتایا کہ متعلق شخص ریلی میں مبینہ طور سے پتھراؤ کر رہا تھا۔ وہیں کچھ صارفین نے بتایا یہ ویڈیو جھارکھنڈ کے جمشید پور کا ہے۔

دونوں ہی دعوے کی ٹائیمنگ ایک جیسے تھی۔ جھارکھنڈ کے جمشید پور کے جگسلائی میں جہاں 12 مئی کو چھٹے مرحلہ کے انتخابات کے دوران جم کر ہنگامہ ہوا تھا، وہیں 14 مئی کو کولکاتہ میں بی جے پی صدر امت شاہ کی ریلی میں تشدد ہوا۔

ویڈیو میں بات کر رہے سبھی لوگوں کی زبان اور لہجہ کسی بھی طرح سے بانگلہ سے جڑے ہونے کا احساس نہیں دیتا ہے۔ بنگال کو لے کر کئے گئے نیوز سرچ میں بھی ہمیں ایسا کوئی ویڈیو یا کسی طرح کی خبر کا لنک نہیں ملا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر بھی یہی ویڈیو دیگر ملتے جلتے دعوے کے ساتھ وائرل کیا گیا۔

ٹویٹر سرچ کے دوران ہمیں ایک صارف ’مدھو گنیریوال‘ کا کمینٹ ملا، جس میں انہوں نے ویڈیو کے بنگال سے ہونے کے دعوی پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ ویڈیو جھارکھنڈ کے جمشید پور کا ہے۔
@madhu_ganeriwal’

https://twitter.com/mitthu/status/1129034548937932800

اس دعوی کی تصدیق کے لئے ’جگسلائی وائےلینس ویڈیو‘ کی ورڈ کے ساتھ جب ہم نے گوگل نیوز سرچ کیا تو ہمیں نیوز 18 بہار جھارکھنڈ کا ایک ویڈیو لنک ملا، جسے 13 مئی 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
Jugsalai violence video

پانچ منٹ پانچ سیکینڈ کے اس ویڈیو میں 2 منٹ 19 سیکینڈ سے لے کر 2 منٹ 24 سیکینڈ کے بیچ کے فریم میں بھگوا ٹی شرٹ پہنے اس شخص کو دیکھا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 12 مئی کو جھارکھنڈ کے جمشید پور کے جگسلائی میں تشدد کے حالات تھے، جس کے بعد علاقہ میں 18 مئی تک سیکشن 144 نافذ کر دیا گیا تھا۔
https://www.youtube.com/watch?v=-bfDlcZJlCo

جمشید پور کے سینئر ایس پی انوپ برتھرے کے مطابق اس حادثہ میں دو لوگوں کو گرفتار کر جیل بھیجا گیا تاہم تصویر اور ویڈیو کی مدد سے 70 لوگوں کی شناخت کی گئی ہے۔ دینک جاگرن کی رپورٹ میں اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

جگسلائی تشدد کو لے کر پھیلائے گئے جھوٹ کا پردہ فاش وشواس نیوز نے کیا تھا، جس کی رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

نتیجہ: مغربی بنگال میں بی جے پی صدر امت شاہ کی ریلی میں پتھربازی کرنے کے دعوے کو لے کر وائرل ہو رہا ویڈیو غلط ہے۔ ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو 12 مئی کو جھارکھنڈ کے جمشید پور کے جگسلائی کا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : بھگوا رنگ کی ٹی شرٹ پہنے مسلم نوجوان نےکیا امت شاہ کی ریلی میں پتھراو
  • Claimed By : FB User-Sardar Lucky Singh Chowkidar
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later