فیکٹ چیک: عآپ کے 40 ممبران اسمبلی کا عصمت دری کے معاملہ میں ملزم ہونے کا دعویٰ غلط

دہلی اسمبلی کے نومنتخب عام آدمی پارٹی کے 62 اراکین اسمبلی میں سے 40 قانون سازوں کے عصمت دری ملزم ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ 70 نو منتخب اراکین اسمبلی میں محض ایک ایم ایل اے کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376 کے خلاف مقدمہ درج ہے، جو عام آدمی پارٹی کے رٹھالا سے ایل ایل اے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے نو منتخب 62 ممبران اسمبلی میں سے 40 قانون ساز عصمت دری کے معاملہ میں ملزم ہیں۔ وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹ نکلا۔

دہلی میں کل 13 اراکین اسمبلی خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کے معاملہ میں ملوث ہیں، جس میں سے صرف ایک ایم ایل اے عصمت دری کا ملزم ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’وکاس گپتا‘ کی جانب سے ٹیکسٹ میں لکھا گیا ہے، ’’62 میں 40 عصمت دری ملزم، ان کے حماعت سے اروند کیجریوال جی وزیر اعلی، واقعی نئی سیاست کی شروعات ہوئی ہے، دہلی کو عصمت دری کی دارالحکومت کہنے والے عآپ لوگوں نے تو آر جے ڈی کو پیچھے کر دیا، لالو پرساد یادو خوش ہوں گے آج کی کوئی تو آگے نکلا، عوام کو سمجھ آرہا ہے کہ نربھیا معاملہ کیوں ہوتا ہے ؟؟‘‘۔

پڑتال

وشواس نیوز نے پڑتال کے پہلے مرحلہ میں پایا کہ اس وائرل پوسٹ کو جس ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا گیا ہے، وہ ڈاکٹر اجے آلوک کا ہے، جو جنتا دل یونائڈیڈ (جے ڈی یو) سے منسلک ہیں۔ جس ٹویٹ کو وائرل کیا جا رہا ہے، وہ ابھی بھی ان کے ویری فائڈ ہینڈل پر موجود ہے، جسے انہوں نے 13 فروری 2020 کو ایک ٹویٹ کیا ہے۔

پڑتال کئے جانے تک اس ٹویٹ کو تقریبا 6000 سے زائد صارفین ری ٹویٹ کر چکے ہیں۔ اس ٹوٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

نیوز سرچ میں ہمیں ایسی متعدد رپورٹ ملیں، جس میں جس میں دہلی کے منتخب ممبران اسمبلی کے مجرمانہ اور مالی پس منظر کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ انگریزی اخبار ’دا ہندو‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق دہلی میں نومنتخب 70 ایم ایل اے میں سے 43 ارکان اسمبلی نے ان کے خلاف زیر التوا فوجداری مقدمات کے بارے میں معلومات دی ہیں۔

سال 2015 میں ایسے ممبران اسمبلی کی تعداد 24 تھی۔ تقابلی بنیاد پر اگر دیکھا جائے تو 2020 میں دہلی اسمبلی کے لئے منتخب اراکین اسمبلی میں سے 61 فیصد کے خلاف مجرمانہ معاملہ چل رہے ہیں، جوکہ 2015 میں 34 فیصد تھا۔

دا ہندو میں 12 فروری کو شائع ہوئی خبر

تمام رپورٹس میں اسوسی ایشن آف ڈموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کے تجزیہ کا حوالا دیا گیا ہے، اسلئے ہم نے اصل رپورٹ کو کھنگالہ۔ اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق، دہلی اسمبملی کے لئے نو منتخب 70 اراکین اسمبلی میں سے 61 فیصد یعنی 43 قانون سازوں نے اپنے خلاف زیر التوا فوجداری مقدمات کے بارے میں معلومات دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 70 میں سے 37 ایسے اراکین اسمبلی ہیں، جو سنگین جرائم جیسے قتل، قتل کی کوشش اور خواتین کے خلاف جرم کے معاملہ میں ملزم ہیں۔

Source-ADR

اے ڈی آر کے تجزیہ کے مطابق 70 ممبران اسمبلی میں سے 13 ایم ایل اے خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کے معاملات میں ملزم ہیں اور انہیں میں سے ایک کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376 (عصمت دری سے منسلک معاملہ) کے تحت مقدمہ درج ہے۔


Source-ADR

رپورٹ کے مطابق، رٹھالا سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے موہندر گویل نے اپنے حلف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف ایک معاملہ آئی پی سی کی دفعہ 506 (مجرمانہ طریقہ سے ڈرانے۔دھمکانہ) اور ایک معاملہ آئی پی سی کی دفعہ 376 (عصمت دری) کے تحت درج ہے۔

اے اے پی کے رٹھالا سے ایم ایل اے موہندر گویل کے حلف نامہ میں دی گئی معلومات (ذریعہ۔ اے ڈی آئی)۔

اپنے حلف نامہ میں انہوں نے بتایا کہ کسی بھی معاملہ میں وہ مجرم ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عام آدمی پارٹی کے اوکھلا سے ایم ایل اے امانت اللہ خان، سومناتھ بھارتی، دیولی سے ایم ایل اے پرکاش، لکشمی نگر سے ایم ایل اے ابھے ورما، تلک نگر سے جرنیل سنگھ، سنگم وہار سے دنیش مونیا اور بی جے پی کے گاندھی نگر سے ایم ایل اے انل کمارے واجپائی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 354 (چھیڑ چھاڑ یا جنسی استحصال) کے خلاف مقدمات زیر التوا ہیں ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے سوشل میڈیا ہیڈ انکت لال سے رابطہ کیا۔ انکت لال نے کہا، ’’عصمت دری جیسے سنگین جرائیم کو سیاست کے لئے استعمال کرنا غلط ہے اور اجے آلوک یہی کر رہے ہیں۔ انہیں غلط رپورٹ شیئر کرنے کے لئے معافی مانگنی چاہئے‘‘۔

انکت لال نے ٹویٹر پر ٹویٹ کر کے بھی اجے آلوک کو غلط ثابت کیا ہے

https://twitter.com/AnkitLal/status/1228197758797877248

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’وکاس گپتا‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف نے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی تھیں۔ علاوہ ازیں اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: دہلی اسمبلی کے نومنتخب عام آدمی پارٹی کے 62 اراکین اسمبلی میں سے 40 قانون سازوں کے عصمت دری ملزم ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ 70 نو منتخب اراکین اسمبلی میں محض ایک ایم ایل اے کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376 کے خلاف مقدمہ درج ہے، جو عام آدمی پارٹی کے رٹھالا سے ایل ایل اے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts