وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ بجنور کے مدرسہ میں پستول اور بندوق ملنے کا معاملہ تقریبا ایک سال پرانا ہے۔ اس معاملہ کو کچھ لوگ فرضی تصاویر کے ذریعہ اب وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں کچھ تصاویر کو وائرل کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یوپی کے بجنور واقع مدرسے میں چھاپے ماری کے دوران ہتھیاروں کا ذخیدہ برآمد ہوا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چھاپے ماری میں مشین گن بھی ملی ہے۔ تصویر میں کچھ لوگوں کو پولیس حراست میں دیکھا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ایک تصویر میں کچھ ایڈوانس ہتھیار بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔ 2019 کے اس معاملہ کو اب جان بوجھ کر وائرل کیا جا رہا ہے ۔ بجنور کے مدرسہ میں 10 جولائی 2019 میں چھاپےماری کی گئی تھی۔ اس دوران ایک پستول، دو میگزین، چار بندوقین اور زندہ کارتوس برآمد ہوئے تھے، نہ کہ ایڈوانس ہتھیاس یا کوئی مشین گن۔ ہماری پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔
فیس بک صارف ’اشوک مشرا‘ نے ’آئی سپورٹ مودی میں اپنے ساری فرنڈس کو جوڑ‘ نام کے گروپ سے 15 مارچ کو تین تصاویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا‘ اترپردیش کے بجنور شہر کے مدرسہ پر چھاپہ ماری میں 6 مولویوں کے ساتھ ہتھیاروں کا ذخیرہ برآمد…تشویش کا موضوع یہ ہے کہ ایک منٹ آٹھ ہزار راؤنڈ فائر کرنے والی ایل ایم جی مشین گن کا ملنا‘‘۔
اس پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
ہم نے پڑتال کے لئے دونوں تصاویر کی الگ- الگ تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ پہلی تصویر کو گوگل پر رورس امیج سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ دینک جاگرن کی خبر لگی۔ اس خبر کے مطابق، پولیس کو چھاپہ ماری میں ایک پستول، دو میگزین، چار بندوق اور کچھ کارتوسیں برآمد ہوئیں اور پولیس نے مدرسہ انچارج سمیت چھ افراد کو حراست میں لیا۔
اب باری تھی وائرل ہو رہی تیبوں تصاویر کی حقیقت جاننے کی۔ اس کے لئے ہم نے وائرل ہو رہی تصاویر کی الگ الگ تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے پہلی تصویر کی پڑتال کی۔ اس تصویر کو گوگل رورس امیج ٹول میں اپلوڈ کر کے سرچ کیا۔ کافی سرچ کرنے کے بعد قابل اعتماد ذرائع تک پہنچے۔ بجنور پولیس نے 11 جولائی 2019 کو اس تصویر کو ٹویٹ کیا تھا۔ اس میں بتایا گیا کہ تھانہ شیرکوٹ ایٹ بجنور پولیس کے ذریعہ مدرسہ میں غیر قانونی ہتھیاروں کی تسکری کرتے 06 ملزمان 01 پستول، 4 تمنچے اور بھاری تعداد میں کارتوسوں سمیت گرفتار کیا۔
اس کے بعد ہم نے دوسری تصویر کو رورس امیج سرچ کیا۔ یانڈکس رورس امیج سرچ میں ہمارے ہاتھ میہرزادا لاونیا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے ایک انسٹاگرام صارف کے ذریعہ شیئر کی گئی یہ تصویر لگی۔ یہ تصویر 17 اپریل 2019 کو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ آپ کو بتا دیں کہ پولیس نے بجنور کے مدرسے میں 11 جولائی 2019 کو چھاپہ مارا تھا۔
@mehrzadalavinia
اس کے بعد ہم نے ٹائم ٹول کا استعمال کر کے اس تصویر کو سرچ کیا۔ ہمیں سب سے پرانی تصویر 11 نومبر 2018 کی ملی۔
مطلب مدرسہ میں چھاپہ سے تقریبا نو ماہ قبل پہلے سے یہ تصویر گوگل پر موجود تھی۔ اس تصویر کا بجنور چھاپہ ماری سے کوئی لینا دینا نہیں نکلا۔
اب باری تھی تیسری تصویر کی پڑتال کی۔ اس تصویر میں کچھ لوگوں کو پولیس کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں یوپی کی ایک مقامی ویب سائٹ پر یہ فوٹو ملی۔
اس میں بتایا گیا کہ شاملی کے جلال آباد سے 4 مشتبہ فرد کو پکڑا گیا۔ یہ میانمار کے رہنے والے ہیں۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ہمیں شاملی پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ ملی۔ اسے 29 جولائی 2019 کو ٹویٹ کیا گیا تھا۔ اس میں ہمیں وہ تصویر بھی ملی، جو بجنور مدرسہ کے نام پر وائرل ہو رہی ہے ، جبکہ ٹویٹ میں بتایا گیا کہ شاملی پولیس نے 4 غیر ملکیوں اور تین دیگر مدرسوں سے منسلک 7 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے بجنور کے ایس پی سنجیو تیاگی سے بات کی جنہوں نے ہمیں بتایا، ’’شیر کوٹ میں پولیس نے بدھ کے روز دوپہر کے وقت کندلا روڈ پر ایک مدرسہ میں چھاپہ ماری کی۔ چھاپہ ماری میں پولیس کو مدرسہ کی تلاشی کے دوران ایک پستول، دو میگزین، چار بندوق اور 24 کارتوس ملیں۔ پولیس نے مدرسہ سے چھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ مدرسہ کی ایک الماری میں دوائیوں کے ڈبے رکھے تھے، انہیں ڈبوں میں سے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک گروپ ’آئی سپورٹ مودی جی میں اپنے سارے فرینڈس کو جوڑیں‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس گروپ کو 8 مئی 2017 کو بنایا گیا ہے وہیں اس کے 268,535 ممبرس ہیں۔ علاوہ ازیں اس گروپ سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ بجنور کے مدرسہ میں پستول اور بندوق ملنے کا معاملہ تقریبا ایک سال پرانا ہے۔ اس معاملہ کو کچھ لوگ فرضی تصاویر کے ذریعہ اب وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں