اس ویڈیو کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو کا حالیہ حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو سال 2018 کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیو۔)۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فون کال پر ایک صحافیہ بات کرتے ہوئے ان کے حق میں اسٹینڈ لینے کی بات کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ گزشتہ روز عمران کی لاہور ریلی کے بعد نواز شریف غصہ میں صحافیوں کو فون کر رہے ہیں اور یہ اسی کا ویڈیو ہے۔ جب ہم نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو کا حالیہ حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو سال 2018 کا ہے۔
فیس بک پیج ’پی ٹی آئی‘ جوان نے اس ویڈیو کو 23 مارچ کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’لاہور جلسہ کی کامیابی کے بعد .._نواز شریف غصے میں __خاتون صحافی کو فون کر کے بے عزت کردیا‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں ہمیں ’ربیکنگ ٹوڈے‘ کا نام اور لوگو نظر آیا۔ پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے فیس بک پر بریکنڈ ٹوڈے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی نام کا ایک فیس بک پیج ملا۔ اس پیج سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق اس پیج پر پاکستان سے متعلق خبروں کو اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ اس کے 312784 فالوورس ہیں۔
اسی پیج پر ہم نے وائرل ویڈیو کو سرچ کرنا شروع کیا۔ کی ورڈ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو 13 جولائی 2018 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’چار پانچ چینل ہی میرے حق میں اٹھ کھڑے ہوں تو حالات بدل سکتے ہیں! نواز شریف کے دبئی ائیر پورٹ پر سینئیر صحافیوں کو ٹیلی فون! مشکل وقت میں مدد کرنے کی اپیل‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی ویڈیو بی بی سی کے یوٹیوب چینل پر 13 جولائی 2018 اپلوڈ ہوئی ملی۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، نواز شریف نے صحافیہ عاصمہ شیرازی سے بات کی تھی۔ کیپنش کے مطابق، ’’نواز شریف کی ابوظہبی ایئرپورٹ سے صحافیوں سے فون پرلائیو گفتگو‘۔ اس سے متلعق بی بی سی نے ایک خبر بھی شائع کی تھی اس خبر کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے پاکستان کے دنیا نیوز کے صحافی مشطاق سرکی سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ویڈیو ابھی کا نہیں بلکہ پرانا ہے۔
گمراہ کن ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ’پی ٹی آئی جوان‘ نام کے اس پیج کو 473 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ اس پیج سے عمرا خان کی حمایت میں زیادہ ترپوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: اس ویڈیو کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو کا حالیہ حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو سال 2018 کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں