فیکٹ چیک: دہلی تشدد کے نام پر وائرل ہو رہا ویڈیو 2018 میں بنگلہ دیش میں ہوئے تصادم کا ہے

وشواس نیوزنے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو دہلی تشدد کا نہیں، بلکہ بنگلہ دیش کا پرانا ویڈیو ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر دہلی تشدد کے بعد کئی ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ ان میں سے متعدد ویڈیو غلط دعویٰ کے ساتھ پھیلائے جا رہے ہیں، جیسے کئی ویڈیو یا تو پرانے ہیں یا حالیہ تشدد سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی پھیلا ہوا ہے جس میں ٹوپی پہنے بہت سے لوگوں کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو دہلی تشدد کا ہے جہاں ویڈیو میں نطر آرہے مسلم برادری کے لوگ فساد کر رہےہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو دہلی تشدد کا نہیں، بلکہ بنگلہ دیش کا پرانا ویڈیو ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

وائرل ویڈیو 45 سیکنڈ کا ہے جس میں ٹوپی پہنے ہوئے بہت سے لوگوں کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو دہلی تشدد کا ہے جہں ویڈیو میں نظر آرہے مسلم برادری کے لوگ تشدد میں حصہ لےہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا ہے، ’’اگر بھی بھی کسی کو شک ہے کہ فسادات کس نے بھڑکائے تو اس ویڈیو کو دیکھ کر آپ کے شک کو دو کرتا ہو؟ سر اس پر سخت کاروائی ہونی چاہئے‘‘۔ ویڈیو کے ساتھ پی ایم او، ایچ ایم او انڈیا، راج ناتھ سنگھ، اوستھی، کپل مشرا کو بھی ٹیگ کیا گیا ہے۔

وائرل ٹویٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈالا اور اس کے کی فریمس کو گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں 6 دسمبر 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا ایک یوٹیوب ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو کی سرخی میں لکھا تھا ’بشوا اجتماع تصادم 2018 بنگلہ دیش‘۔ یہ ویڈیو 5 منٹ 4 سیکنڈ کا ہے۔ اس ویڈیو میں وائرل ویڈیو کی جھلکیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

اس ویڈیو سے منسلک ایک اور ویڈیو ہمیں اے ٹی این نیوز نام کے یو ٹیوب چینل پر بھی ملا۔ اس ویڈیو میں بھی وائرل ویڈیو والی جگہ ہے۔ ویڈیو کو 2 دسمبر 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ یہ ویڈیو 2 منٹ 13 سیکنڈ کا ہے، جس کے ٹائٹل میں بنگالی زبان میں لکھا ہے اور جب ہم نے اس کا اردو میں ترجمہ کیا تو اس کا ترجمہ ہوا، ’’تبلیغی جماعت کے تصادم میں دو کی موت‘‘۔

ہمیں اس تصادم کی خبر بنگلہ دیش کی نیوز ویب سائٹ ڈیلی اسٹار پر بھی ملی۔ 2 دسمبر 2018 کو شائع خبر کے مطابق تبلیغی جماعت کے 2 گروہوں میں پانچ روزہ اجتماع منعقد کرنے کو لے کر بحث ہوئی، جس نے تصادم کی شکل اختیار کر لی۔ اس معاملہ میں دونوں گروہ ٹونگی اجتماع میدان میں بشوا اجتماع منعقد کرنا چاہتے تھے، جو سب سے بڑی مسلم جماعت میں سے ایک ہے۔

ہم نے اس موضوع میں مزید تصدیق کے لئے اے ٹی این نیوز کے ایڈیٹر مشیر منیر سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یہ ویڈیو 2 دسمبر 2018 بنگلہ دیش کے ٹونگی کا ہے جب 2 مسلم گروہوں میں تصادم ہو گیا تھا۔ اس ویڈیو کو کئی بار غلط دعویٰ کے ساتھ وائرل کیا گیا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوزنے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو دہلی تشدد کا نہیں، بلکہ بنگلہ دیش کا پرانا ویڈیو ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts