فیکٹ چیک: یہ ویڈیو آمچانگ وائلڈ لائف سینچوری سے لوگو کو ہٹائے جانے کا ہے، این آر سی سے نہیں ہے منسلک

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ این آر سی اور سی اے اے کو لے کر سوشل میڈیا پر افوہوں کا سیلاب آگیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ این آر سی میں نام نہ ہونے کی وجہ سے پولیس مذکورہ لوگوں کو زبردستی ڈٹینشن سنٹر میں لے جا رہی ہے۔ ویڈیو میں خاقی وردی والوں کو کچھ لوگوں کو جبرا اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو 2017 کا ہے، جب جنگلات کے افسران نے آسام کے آمچانگ وائلڈ لائف سینچوری سے لوگوں کو ہٹایا تھا۔ اس کا این آر سی یا سی اے اے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دعویٰ

سوشل میڈیا پر وائرل اس پوسٹ میں ایک ویڈیو ہے جس میں خاقی وری پہنے متعدد اہلکاروں کو کچھ لوگوں کو زبردستی اٹھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ کیپشن لکھا ہے، ’’ این آر سی میں نام نہ آنے کی وجہ سے ” آسام” میں پولس مسلمانوں کو انکے گھر مسمار کرکے جیل لے جاتے ہوئے… یہ حکومت پورے ملک میں یہی حالت کرنا چاہتی ہے، جس کا واحد علاج احتجاج کا جاری رکھنا ہے…. مت شاہ کی طرف سے مسلمانوں کے حق میں مختلف بیانات آرہے ہیں، امت شاہ کے بیان سے زیادہ خوش فہمی میں نہ رھئے….جب تک کہ یہ کالا قانون واپس نہ لے لے… ‘‘۔ اس پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

فیکٹ چیک

اس پوسٹ کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ان ویڈ ٹول کا استعمال کر کے اس ویڈیو کے کی فریمس نکلا اور پھر ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہماے ہاتھ کوئی پختہ معلومات تو نہیں لگی۔ لیکن ٹھیک سے دیکھنے پر ہمیں اس ویڈیو کے اندر واٹر مارک میں ڈی وائی 365 لکھا نظر آیا۔ اب ہم نے ان کی فریمس کو ڈی وائی 365 کی ورڈ کے ساتھ تلاش کیا۔ ہمارے ہاتھ ڈی وائی 365 نام کے ایک فیس بک پیج کے ذریعہ اپ لوڈیڈ یہ ویڈیو لگا۔ اس ویڈیو میں وائرل ویڈیو کا کلپ تھا۔ اس ویڈیو کے ڈسکرپشن میں لکھا تھا
“#Amchang_eviction #Kangkan_Nagar #protestor #child.
آمچانگ وائلڈ لائف سینچوری میں بےدخلی کا دوسرا دن جاری ہے اور اسی دوران کنگکن نے بےدخلی میں ایک خطرناک معاملہ پیش آیا۔ اسمائل حق کے طور پر پہچانے جانے سے ناراض مظاہرین نے بےدخلی ک درمیان ایک دھار دار سے ایک جنگلات افسر پر حملہ کیا۔ سکیورٹی فورسز نے فورا انہیں اپنی حراست میں لیا اور اس کے بعد جو وہا وہ….زیادہ جاننے کے لئے دیکھیں‘‘۔

ڈی وائی 365 آسام کا ایک نیوز چینل ہے ۔ ہم نے اس ویڈیو کی تصدیق کے لئے مذکورہ نیوز چینل کے سینئر ایڈیٹر روپیش شرما سے بات کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ویڈیو انہیں کے چینل کا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس ویڈیو کا این آر سی اور سی اے اے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

اس موضوع میں مزید تصدیق کے لئے گواہاٹی وائلڈ لائف محکمہ کے افسر ایس دتا سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ معاملہ نومبر 2017 کا ہے، جب آمچانگ وائلڈ لائف سینچوری کی زمین پر غیر قانونی طور سے بسے لوگوں کو جنگلات کے افسران نے ہٹایا تھا۔ اس دوران کچھ لوگ برہم ہو گئے تھے، جس پر افسران کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا تھا‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف جنید قاسمی کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے ایک خاص آئیڈوالاجی کی جانب متوجہ خبریں شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو 2017 کا ہے، جب پولیس نے آمچانگ وائلڈ لائف سینچوری سے لوگوں کو ہٹایا تھا۔ اس کا این آر سی یا سی اے اے سے کوئی لینا- دینا نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts