جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کی اس تصویر ایڈیٹ کیا گیا ہے۔ یہ تصویر سال 2015 میں چیچنیا میں ہوئے ایک احتجاج کے دوران کی ہے۔ اب اس فوٹو فرضی شکل دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک احتجاج کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک کچھ لوگوں کو ہاتھوں میں اللہ اور محمد کے نام کے بینر دیکھے جا سکتے ہیں وہیں اس تصویر میں ’ارسٹ نوپور شرما‘ کا بھی ایک بڑا سا بینر نظر آرہا ہے۔ تصویر کوشیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ روس کے مسلمانوں نے نوپور شرما کے خلاف احتجاج کیا ہے اور یہ اسی کی تصویر ہے۔ جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کی اس تصویر ایڈیٹ کیا گیا ہے۔ یہ تصویر سال 2015 میں چیچنیا میں ہوئے ایک احتجاج کے دوران کی ہے۔ اب اس فوٹو فرضی شکل دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’پیغمر اسلام کے بارے میں گستاخی پر روسی مسلمانوں کا احتجاج۔ نوپور شرما نامی گستاخ عورت کو گرفتار کر سزار دینے کا مطالبہ‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو ’دا ماسکو ٹائمس‘ کی ویب سائٹ پر 19 جنوری 2015 کو شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں ملی۔ یہاں پر مظاہرے کی اصل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اور اس میںکہیں بھی پوپور شرما کے نام کا بینر نظر نہیں آیا۔ یہاں خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’پیر کے روز روس کے چیچنیا کے علاقے میں لاکھوں لوگوں نے فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو کی طرف سے شائع ہونے والے پیغمبر محمد کے “بے ہودہ اور غیر اخلاقی” کارٹون کے خلاف احتجاج کیا‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
یہی تصویر ہمیں رائٹرس کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ یہاں بھی نوپور شرما کے بینر کی جگہ ایک دیگر بینر نظر آیا۔ 19 جنوری 2015 کی کو کھینچی گئی اس تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق فرینچ میگزین میں شائع ہوئے حضرت محمد کے غیر اخلاقی کارٹون کے خلاف ہزاروں مسلمانوں نے احتجاج کیا۔
نیچے اصل اور ایڈیٹڈ تصویر کے درمیان فرق کو صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل تصویر سالوں پرانی ہے اور اس کا پوپور شرما کے خلاف احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حالاںکہ مزید تصدیق کے لئے ہم نے روسی صحافی ییر ناوٹ سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یہاں حال میں مسلمانوں کے احتجاج تو ہوئے لیکن وہ زیادہ بڑے پیمانے پر نہیں تھے‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کی اس تصویر ایڈیٹ کیا گیا ہے۔ یہ تصویر سال 2015 میں چیچنیا میں ہوئے ایک احتجاج کے دوران کی ہے۔ اب اس فوٹو فرضی شکل دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں