وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو 2014 کا ہے اور اس کا یوکرین کی حالالیہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں کئی طرح کے گمراہ کن ویڈیو اور تصاویر وائرل ہوئی اسی طرز میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں جنگی ٹینکر کو تیز اسپیڈ میں جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اور ٹینکر پر یوکرین کا پرچم بھی نظر آرہا ہے۔ اب اس ویڈیو کو حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے اور صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ یوکرین میں روسی فوجیوں کو آتا دیکھ کر یوکرین کی فوج کچھ اس طرح سے بھاگ گئی ہے۔ جب ہم نے اس ویڈیو کی پڑتال کو تو پایا کہ یہ ویڈیو 2014 کا ہے اور اس کا یوکرین کی حالالیہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’یوکرینی فوج کے فرار ہونے کی ویڈیو جب روسی فوج خارکیف شہر میں داخل ہوئی اور شہریوں نے ان کے شرمناک فرار ہونے پر پتھراؤ کیا‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ ہمیں یہ ویڈیو ملٹری ٹکنیک نام کے ایک یوٹیوب چینل پر 11 مئی 2014 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ ویڈیو کے ساتھ روسی زبان میں دئے گئے کیپشن کو ہم نے گوگل ٹرانسلیٹس کی مدد سےترجمہ کیا اور اس کے مطابق، ’داخلی دستوں کے سپاہی 9 مئی 2014، پوری رفتار سے بی ایم پی پر رکاوٹیں توڑ رہے ہیں‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی ویڈیو آر ٹی کے آفیشیئل یوٹیوب چینل پر بھی ملا۔ یہاں ویڈیو کو 10 مئی 2014 کو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اور ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’شوقیہ فوٹیج میں مشرقی یوکرین میں ماریوپول کے رہائشیوں کی طرف سے تعمیر کردہ رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے یوکرین کے بی ایم ڈی کو دیکھا گیا۔ مقامی لوگوں نے ڈونیٹسک کے علاقے میں بڑی فوجی موجودگی کی اطلاع دی ہے، جہاں کیف کا “انسداد دہشت گردی آپریشن” جاری ہے۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ ویڈیو پرانی ہے حالاںکہ ہم نے تصدیق کے لئے یوکرین کی فیکٹ چیکنگ ٹیم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا ہے۔ وہاں سے جواب آتے ہی خبر کو اپ ڈیٹ کر دیا جائےگا۔
گمراہ کن ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 4,219 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو 2014 کا ہے اور اس کا یوکرین کی حالالیہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں