فیکٹ چیک: شام میں 2014 میں زخمی ہوئے بچے کی تصویر کو فلسطین کی بتا کر کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2014 شام کی ہے۔ اور اس تصویر کو فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک زخمی بچے کی تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے اور صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ فوٹو فلسطین کے ایک بچے کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر 2014 شام کی ہے۔ اور اس تصویر کا فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کیا اس پر زخمی بچے کی تصویر کے ساتھ لکھا تھا، ’غزہ اور فلسطین میں ہونے والے قتل و غارت اور تشدد کی وجہ سے یورپی پارلیمنٹ آپ کہاں ہیں؟’۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر فروری 2015 کے میڈل ایسٹ آئی کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک آرٹیکل میں ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ شام میں زخمی ہوئے بچے کی تصویر ہے۔ اسی تصویر کے کریڈٹ میں ہمیں اے ایف پی ایجنسی کا نام نظر آیا۔

اپنی پڑتال کو اسی بنیاد پر آگے پڑتھاتے ہوئے ہم نیوز سرچ کیا اور ہمیں یہ تصویر اے ایف پی کارسپانڈینٹ اے ایف پی سلیش اے بی ڈی ڈومنی کی ویب سائٹ پر دئے گئے ایک آرٹیکل میں ملی۔ یہاں بھی تصویر کو شام کی بتایا گیا ہے۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہم نے وائرل تصویر گیٹی امیجز پر ٹائم ٹول لگا کر تلاش کیا۔ اور ہمیں یہی تصویر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق،’3 اگست 2014 کو دمشق کے شمال مشرق میں واقع دوما میں شامی حکومتی فورسز کی گولہ باری کے بعد ایک زخمی بچہ عارضی ہسپتال میں علاج کے لیے انتظار کر رہا ہے۔ دارالحکومت کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ دو قصبوں پر شامی حکومت کے فضائی حملوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے۔ اے ایف پی فوٹو / اے بی ڈی ڈومنی‘۔

وشواس نیوز نے تصویر کو کھینچنے والے فوٹو گرافر اے بی ڈی ڈومنی سے انسٹاگرام کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر شام کی ہے اور اسے انہوں نے کچھ سالوں قبل کھینچا تھا۔

پڑتال کے آخری مرحلہ میں ہم نے وائرل تصویر کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کی اور ہمیں پتہ چلا کہ صارف کا تعلق مصر کے قائرہ سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2014 شام کی ہے۔ اور اس تصویر کو فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts