X
X

فیکٹ چیک: اس ویڈیو کا جامعہ مظاہرے سے نہیں ہے کوئی تعلق، ویڈیو 2014 کا لال قلعہ کا ہے

  • By: Umam Noor
  • Published: Dec 20, 2019 at 05:30 PM
  • Updated: Aug 29, 2020 at 04:53 PM

نئی دہلی وشواس نیوز۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کو لے کر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ جہاں ایک جانب ان مظاہروں کو لے کر سوشل میڈیا پر افواہوں کا سیلاب آگیا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ شرپسند عناصر ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے غیر متعلقہ ویڈیو اور تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک پولیس کی بربریت اور ظالمانہ سلوک کا ویڈیو آج کل وائرل ہو رہا ہے۔

ویڈیو میں 2 پولیس اہلکار کو ایک شخص کو بری طرح ڈنڈوں سے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہےکہ یہ ویڈیو جامعہ یونی ورسٹی میں گزشتہ روز ہوئے پولیس کے ظالمانہ سلوک کا ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے۔ یہ ویڈیو اصل میں دہلی کے لال قلعہ کا ہے، جسے 2014 میں شوٹ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کا جامعہ احتجاجی مظاہرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

دعویٰ

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں 2 پولیس اہلکاروں کو ایک شخص کو زبردست طریقہ سے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے، ’’جامعہ میں پولیس کی بربریت دیکھیں‘‘۔

فیکٹ چیک

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈالا اور اس ویڈیو کے کی فریمس نکالے۔ پھر ہم نے ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمیں انڈیا ٹوڈے کی 24 فروری 2014 کو شائع ایک خبر ملی، جس میں اس ویڈیو کے اسکرین گریبس تھے۔

خبر کے مطابق یہ معاملہ 2014 کا ہے، جب 3 پولیس اہلکاروں کو اس شخص کو پیٹنے کے جرم میں معطل کر دیا گیا تھا۔ خبر کے مطابق، اروند کیجریوال نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو لوگوں کو دکھایا تھا اور ان پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کر رہے تھے۔

ہمیں یہ خبر دا ہندو اور اکنامکس ٹائمس سمیت کئی ویب سائٹس پر ملی۔

ہم نے تصدیق کے لئے عام آدمی پارٹی کے ترجمان اور اروند کیجریوال کے طویل وقت تک ساتھی رہے راگھو چڑھا سے بات کی۔ راگھو نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو بے شک 2014 کا ہے، جسے اروند کیجریوال نے لوگوں کو اپنے دھرنے کے دوران دکھایا تھا اور ان پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن کی مانگ کی تھی۔ اسی کی وجہ سے تین پولیس اہلکاروں کو معطل بھی کردیا گیا تھا۔

اس کے بعد ہم نے انل متل، اڈیشنل پی آر او، دہلی پولیس سے بات کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ویڈیو جامعہ کا نہیں ہے۔

نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ پولیس کی بربریت کا یہ ویڈیو اصل میں دہلی کے لال قلعہ کا ہے، جسے 2014 میں شوٹ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کا جامعہ مظاہرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

  • Claim Review : जामिया में पुलिस का आतंक देखिये
  • Claimed By : FB User- Pardeep Kumar
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later