وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر حالیہ روز میں ہوئے حملہ کی نہیں، بلکہ 2013 کی ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ جمعہ کے روز پاکستان کے پیشاور کی مسجد میں ہوئے بم دھماکہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک قرآن پاک کے صفحہ کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں صحفہ پر خون لگا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے حال میں پاکستان کے پیشاور میں ہوئی حملہ کی بتا رہے ہیں۔ جب وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر حالیہ روز میں ہوئے حملہ کی نہیں، بلکہ 2013 کی ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر دیا گیا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’قرآن لہُو میں تَر دیکھااِک مسجد میں اِک کربل میں۔ پشاور مسجد میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔اللّٰہ کی عبادت میں مصروف بے گُناہ اور معصوم نمازیوں کو نشانہ بنانے والے درندے کسی رِعایت کے مستحق نہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ شہداء کو جنتُ الفردوس میں بہتر سے بہتر مقام عطا فرمائے اور پسمندگانِ شہدا کو صبرِ جمیل عنایت فرماۓ۔آمین!۔ پیشاور بلیڈس، مسجد نماز انڈر اٹیک‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ’ابنا نیوز‘ نام کی ایک ویب سائٹ پر 22جون 2013 کو اپ لوڈ ہوئی خبر میں ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں ایک شیعہ مسجد اور دینی مدرسے پر بم حملے میں کم از کم 18 افراد شہید اور دو درجن سے زائد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔’
یہی وائرل تصویر ہمیں اسلام ٹائمس ڈاٹ او آر جی کی ویب سائٹ پر بھی ایک خبر میں ملی۔ 21 جون 2013 کو خبر کو اپ لوڈ کیا گیا ہے اور دی گئی معلومات کے مطابق، ’پشاور کے علاقے فیصل کالونی میں قائم جامعۃ الشہید عارف الحسینی کے احاطے میں واقع جامع مسجد میں نماز جمعہ سے کچھ دیر قبل خودکش دھماکہ ہوا، جس میں آخری اطلاع کے مطابق 14 افراد جاں بحق جبکہ 30 کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں‘۔ اس خبر میں وائرل تصویر سے ملتی جلتی اور بھی دیگر تصاویر ملیں۔ پوری خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل تصویر 2013 کی ہے، حالاںکہ ہم نے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے پاکستان کے 92 نیوز کے صحافی عارف محمود سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر پچھلے روز پیشاور میں ہوئے دھماکہ کے بعد کی نہیں ہے بلکہ کئی سالوں سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔
خبروں کے مطابق، ’ پاکستان کے شہر پشاور میں شیعہ مسجد میں 4 مارچ کو نماز جمعہ کے دوران خوفناک خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں 57 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ مکمل تفصیلی خبر دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہے۔
گمراہ کن تصویر کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف ناظِم حسین شاہ کو 2382 لوگ فالوو کرتے ہیں اور صارف پاکستان کے گلگت کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر حالیہ روز میں ہوئے حملہ کی نہیں، بلکہ 2013 کی ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر دیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں