فیکٹ چیک: ’اللہ کے بندے‘ فلم کا نہیں ہے حضور ﷺ سے کوئی تعلق، وائرل پوسٹ کا دعوی فرضی ہے
وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ فلم ’اللہ کے بندے‘ سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور یہ فلم حضور یا ان کی توہین سے متعلق نہیں ہے۔ بلکہ یہ فلم سماجی مدعے پر مبنی تھی۔
- By: Umam Noor
- Published: Mar 25, 2022 at 10:22 AM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ آج کل سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ بالی ووڈ میں ’اللہ کے بندے‘ نام کی ایک فلم رلیز ہوئی ہے اور اس میں خصور پاک کی تصویر کو دکھایا گیا ہے اور ان کی توہین کی گئی ہے۔ وائرل پوسٹ میں تمام مسلمانوں سے اس فلم کا بائکاٹ کرنے کو بھی کہا جا رہا ہے۔ جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ فلم ’اللہ کے بندے سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور یہ فلم حضور یا ان کی توہین سے متعلق نہیں ہے۔ بلکہ یہ فلم سماجی مدعے پر مبنی تھی۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’انڈیا میں بننے والی اللہ کے بندے جوکہ انڈیا کے سینما گھروں میں ریلیز ہو چکی ہےاسے انڈیا میں روکا جائے۔اس فلم میں ہمارے پیارےنبی صلی الله علیہ وسلم کا کردارادا کرنے والے لعنتی شخص کی تصویر آنےوالی ہےجو کہ ہمارے آقا کی بہت بڑی توہین ہے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل اوپن سرچ کیا۔ آئی ایم ڈی بی کی ویب سائٹ پر معلومات کے مطابق، ’اللہ کے بندے‘ فلم سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور اس کا صفف یعنی جونرا ’ایکشن کرائم ڈراما تھا۔اور اس فلم کے ڈائریکٹر فاروق کبیر تھے۔
اسی فلم سے متعلق مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں ڈی این اے انڈیا کی ویب سائٹ پر شائع ہوا فلم رویو ملا۔ رویو کے مطابق فلم کی کہانی دو ایسے نوجوان لڑکوں کی ہے جو ممبئی کے سلم ایریا میں رہتے ہیں اور ایک جعلی قتل کے معاملہ میں انہیں پھنسا دیا جاتا ہے۔ جوانائل سینٹر میں بھیجے جانے کے بعد انہیں مختلف قسم کے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور جب وہ جیل سے کئی برسوں بعد آزاد ہوتے ہیں تو خود کسی ولین کی طرح ہو جاتے ہیں۔
سرچ میں ہمیں انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر 2 نومبر 2010 کو شائع ہوا ایک انٹرویو آرٹیکل لگا جس میں اللہ کے بندے فلم کے ڈرائریکٹر فاروق کبیر کا مذکورہ فلم سے متعلق انٹرویو تھا۔ اس آرٹیکل میں ڈائریکٹر کے ذریعہ تمام سوالوں کے جواب میں ہمیں فلم کے نام ’اللہ کے بندے سے بھی جڑا ایک سوال ملا۔ جس کے جواب میں انہیوں نے کہا تھا،’’مجھے لگتا ہے کہ فلم کا ٹائٹل ہمیشہ فلم سے آنا چاہیے۔ فلم میں ایک لائن ہے جہاں اتل کلکرنی کا کردار کہتا ہے ’’یہ سب اللہ کے بندے ہیں‘‘۔ یہ نام اسی ڈائلاگ سے منتخب کیا گیا تھا اور میں نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا۔ بعد میں، جب میں دوبارہ اسکرپٹ پڑھ رہا تھا، مجھے پتہ چلا کہ دو لڑکوں، وجے اور یعقوب کی زندگی میں کوئی اور نہیں ہے۔ ان کے پاس صرف اللہ کی نعمت ہے۔ اسی سوچ سے میں نے فلم کا نام اللہ کے بندے رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ایک بڑی تصویر میں، فلم دنیا کے ان تمام بچوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو جرائم کا شکار ہیں کیونکہ وہ جس معاشرے میں رہتے ہیں وہ انہیں بہتر مواقع نہیں دے رہا ہے‘‘۔ نیچے اسی کا اسکرین شاٹ دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے مزید تصدیق کے لئے یہ فلم خود یوٹیوب پر دیکھی اور ہمیں بھی وہاں حضور پاک کا کردار یا ان سے متعلق کچھ نظر نہیں آیا۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محض نام کی وجہ سے لوگ اس فلم سے متعلق فرضی دعوی کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز بالی ووڈ کے کوور کرنے والے صحافی پراگ چھاپے کر سے بھی رابطہ کیا اور انہیں نے ہمیں بتایا کہ بالی ووڈ میں ایسے کوئی فلم نہیں آئی ہے جس میں وائرل دعوی جیسا کچھ ہو۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا علی سید نے اونلی فار سادات نام کے ایف بی گروپ پر اس پوسٹ کو شیئر کیا تھا۔ اور صارف علی سید 28 فروری 2022 سے اس گروپ کے ممبر ہیں۔
نتیجہ: وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ فلم ’اللہ کے بندے‘ سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور یہ فلم حضور یا ان کی توہین سے متعلق نہیں ہے۔ بلکہ یہ فلم سماجی مدعے پر مبنی تھی۔
- Claim Review : انڈیا میں بننے والی اللہ کے بندے جوکہ انڈیا کے سینما گھروں میں ریلیز ہو چکی ہےاسے انڈیا میں روکا جائے۔اس فلم میں ہمارے پیارےنبی صلی الله علیہ وسلم کا کردارادا کرنے والے لعنتی شخص کی تصویر آنےوالی ہےجو کہ ہمارے آقا کی بہت بڑی توہین ہے‘
- Claimed By : Ali Syed
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔