فیکٹ چیک: تصویر میں نظر آرہے زخمی کسان ریٹائرڈ کیپٹن ڈھلو نہیں ہیں
ہماری پڑتال میں یہ پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ تصویر میں دکھ رہے شخص کیپٹن پی پی ایس ڈپلو نہیں ہیں۔ وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے کیپٹن پی پی ایس ڈھلو کے بیٹے نےکنفرم کیا کہ وائرل تصویر میں دکھ رہے زخمی شخص ان کے والد نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد کسان تحریک میں حصہ لینے دہلی آئے ہی نہیں۔
- By: Pallavi Mishra
- Published: Dec 3, 2020 at 05:35 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ کسانوں کے دہلی مظاہرہ کو لے کر سوشل میڈیا پر کئی فرضی اور گمراہ کن خبریں وائرل ہو رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں 2 بزرگ سکھ کی تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پہلی تصویر میں بیٹھے شخص نے ہندوستانی فوج کی وردی پہنی ہوئی ہے اور دوسری تصویر میں بیٹھا شخص زخمی ہے اور ان کی آنکھ پر پٹی بندھی ہے۔ پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ دونوں تصویر میں نظر آرہے شخص کیپٹن پی پی ایس ڈھلو ہی ہیں، جو کسان تحریک کے دوران زخمی ہو گئے۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ ہماری پڑتال میں یہ پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ تصویر میں دکھ رہے شخص کیپٹن پی پی ایس ڈھلو نہیں ہیں۔ وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے کیپٹن پی پی ایس ڈھلو کے بیٹے نے تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ تصویر میں نظر آرہے زخمی شخص ان کے والد نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد کسان تحریک میں حصہ لینے دہلی آئے ہی نہیں۔
کیا ہو رہا ہے وائرل؟
ٹویٹر صارف نے دو تصاویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’ دونوں ہی تصاویر ایک ہی شخص کی ہیں۔ سابق فوجی ڈی پی ایس ڈھلن صاحب – وہ سرحد کا محافظ بھی تھا اور سبکدوشی کے بعد ، وہ کسانوں کا حامی بھی ہے جو حقوق کے ساتھ کسان بننے کے لئے سڑک پر نکلتا ہے ، ایسے حقیقی محب وطن کو بھی کچھ لوگ خالصتانی بتا رہے ہیں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
وشواس نیوز نےاپنی پڑتال شروع کرنے کے لئے سب سےپہلے تصویر کو غور سے دیکھا۔ دیکھنے میں ہی دونوں لوگ الگ الگ لگ رہے ہیں۔ دونوں کے ناق نقش کافی مختلف نظر آئے۔
اس کے بعد وشواس نیوز نے پہلی تصویر کو گوگ رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمیں سکھ ملٹری ہسٹری فورم نام کے ایک فیس بک پیج پر 29 نومبر کو یہ تصویر اپ لوڈ ہوئی ملی۔ سکھوندر سنگھ سرپنچ ابوکے نام کے ایک فیس بک صارف نے اس پیج پر مذکورہ تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا تھا
“Today is my father’s birthday Hon. Captain pirthipal Singh Dhillon Retired in 1993, 17 sikh regiment He is the one of those soldiers who fought the battles of 1965,1971 and 1989-90(sri lanka) God bless you dad”
جس کا اردو میں ترجمہ ہوتا ہے: ’’آج میرے والد صاحب کی یوم پیدائش ہے۔ 17 ویں سکھ رجیمنٹ سے کیپٹن پرتھیپال سنگھ ڈھلو 1993 میں ریٹائرڈ ہوئے۔ وہ ان فوجیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1965، 1971 اور 1989۔ 90 (سری لنکا) کی جنگ لڑی تھی‘‘۔
اب ہم نے دوسری تصویر کو سرچ کیا۔ رمن دیپ سنگھ من نام کے ٹویٹر صارف نے اس تصویر کو 29 نومبر کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ کسان تحریک میں حصہ لے رہے ایک شخص کی تصویر ہے۔
ہمیں تصویر میں نظر آرہے زخمی سکھ کا ایک ویڈیو بھی ٹویٹر پر ملا، جسے امت کمار نام کے ٹویٹر ہینڈل نے 29 نومبر کو ٹویٹ کیا تھا۔ اس ویڈیو میں یہ بتا رہے ہیں کہ انہیں سنگلی (چین) سے مارا گیا، جس میں وہ زخمی ہو گئے۔
کہیں بھی زخمی شخص کا نام یا شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ ہم وائرل تصویر میں دکھائے جانے والے زخمی شخص کی شناخت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرسکتے ہیں۔
ہم نے تصویر کے لئے کپتان پتھی پال سنگھ ڈھلو کے بیٹے سکھوندر سنگھ سے رابطہ کیا۔ ہم سے فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’وائرل تصویر میں فوج کی وردی پہنے میرے والد کی تصویر ہے، جسے میں نے 29 نومبر کو ان کی سالگرہ کے دن کھیچنی تھی۔ میرے والد ریٹائرڈ ہیں اور میں گاؤں کا سرپنچ ہوں۔ میرے والد کسان تحریک میں حصہ لینے دہلی نہیں گئے اور نا ہی زخمی ہوئے۔ دوسری تصویر میں میرے والد نہیں ہیں۔ وہ بالکل ٹھیک ہیں‘‘۔ سکھوندر سنگھ نے ہمارے ساتھ اپنے والد کی حالیہ تصویر کو بھی شیئر کیا، جنہیں نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: ہماری پڑتال میں یہ پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ تصویر میں دکھ رہے شخص کیپٹن پی پی ایس ڈپلو نہیں ہیں۔ وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے کیپٹن پی پی ایس ڈھلو کے بیٹے نےکنفرم کیا کہ وائرل تصویر میں دکھ رہے زخمی شخص ان کے والد نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد کسان تحریک میں حصہ لینے دہلی آئے ہی نہیں۔
- Claim Review : دعوی کر رہے ہیں کہ دونوں تصویر میں نظر آرہے شخص کیپٹن پی پی ایس ڈھلو ہی ہیں
- Claimed By : Z U Khan
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔