X
X

فیکٹ چیک: دورگا بنڈال میں بھجن بند کرانے کا مذاق میں بنایا گیا ویڈیو ہوا وائرل، پوسٹ فرضی ہے

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ گزشتہ سال ممبئی مذاق میں بنائے گئے ایک ویڈیو کو لوگ سچ مان کر وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں نیلے رنگ کی شرٹ پہنے ہوئے ایک شخص کو دورگا پنڈال میں بج رہے میوزک کو بند کرواتے ہوئے اسلم بھائی کا ذکر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین اس ویڈیو کو اس دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں کہ ممبئی کے ملاڈ میں دورگا پنڈال میں جبرا داخل ہو کر بھجن کو بند کروا دیا گیا۔

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو کو مذاق کے طور پر شوٹ کیا گیا تھا، لیکن بعد میں یہ وائرل ہو گیا۔ اسے سچ مان کر لوگوں نے شیئر کیا۔ گزشتہ سال بھی لوگوں نے اسے وائرل کیا تھا۔ میوزک بند کروانے والے شخص کا نام آشیش سنگھ ہے۔ انہوں نے خود تصدیق کی کہ جس ویڈیو کو لوگ سچ مان کر وائرل کر رہےہیں کہ، وہ مذاق میں بنایا گیا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’سیو سے سناتن‘ نے 19 اکتوبر کو ایک ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’دورگا پنڈال میں گھس کر بھجن کروا کر بولا، ’’کالونی میں رہنا ہے تو اسلم بھائی کہنا ہوگا، یہاں مودی نہیں آئے گا‘‘۔ ملاڈ ممبئی کا معاملہ، پنڈال میں ازان کرواکر اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال بتاتے ہوئے نیوز چینل میں دم ہے یہ خبر دکھانے کی‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی اسکین شاٹ نکالے۔ پھر اسے گوگل رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں گوا نیوز ڈاٹ ان نام کی ایک ویب سائٹ پر ویڈیو کی تصویر کے ساتھ ایک خبر ملی۔ اسے 18 اکتوبر 2019 کو شائع کیا گیا تھا۔ خبر میں بتایا گیا کہ ملاڈ کے کانگریس ایم ایل اے اسلم شیخ کو بدنام کرنے کے لئے فیک ویڈیو وائرل کیا جا رہا ہے۔ پوری خبر یہاں پڑھیں۔

اس کے بعد ہم نے الگ الگ کی ورڈ کے ساتھ متعلقہ خبروں اور ویڈیو کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ہمیں ملاڈ کے ایم ایل اے اسلم شیخ کا ایک ویڈیو بیان ملا۔ اسے یوٹیوب پر 10 اکتوبر 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں وہ وائرل ویڈیو کو لے کر اپنا موقف رکھتے ہوئے دکھے۔ انہوں نے ویڈیو کو فیک بتاتے ہوئے کہا کہ علاقہ کے ماحول کو خراب کرنے کے لئے ایسے ویڈیو وائرل کئے جا رہے ہیں۔

پڑتال کے دوران ہمیں بی بی سی کی ایک خبر ملی۔ 11 اکتوبر 2019 کو شائع ہوئی اس خبر میں اسلم بھائی کے نام سے وائرل ویڈیو کی بی بی سی ہندی نے پڑتال کی تھی۔ خبر میں سے ہمیں پتہ چلا کہ ویڈیو میں نیلی شرٹ میں دکھ رہے شخص کا نام آشیش سنگھ ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں آشیش سنگھ کا فیس بک اور ٹویٹر ہینڈل ملا۔ وشواس نیوز نے آشیش سنگھ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو گزشتہ سال بھی وائرل ہو چکا ہے۔ ویڈیو کو صرف انٹرٹینمنٹ کے مقصد سے بنایا گیا تھا۔ ہم لوگ آپس میں کیجیئول طریقہ سے بات کر رہے تھے۔ ویڈیو کو فرضی طریقہ سے وائرل کرنے پر ہم لوگوں نے پولیس میں بھی شکایت کروائی تھی۔

آشیش نےہمیں اپنے پرانے ٹویٹس بھی بھیجے۔ اس میں پولیس کو کی گئی شکایت کی کاپی اور ویڈیو ورژن موجود تھے۔ یہ ٹویٹس 10 اکتوبر 2019 کو کئے گئے تھے۔ ویڈیو ورژن میں وہ شخص بھی موجود تھا، جو وائرل ویڈیو میں تھا۔ دونوں اس میں صفائی پیش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے مال وانی پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپیکٹر جاگدیو کالاپڈ سے رابطہ کیا۔انہوں نے وشواس نیوز کو بتایا کہ وائرل ویڈیو گزشتہ سال کا ہے۔ اسے لے کر شکایت بھی درج کی گئی تھی۔ بعد میں پتہ چلا کہ ویڈیو کو ٹک ٹاک ٹاک اسٹائل میں مذاق کے طور پر بنایا گیا تھا۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’سیو سے سناتن‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کو 1839 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ گزشتہ سال ممبئی مذاق میں بنائے گئے ایک ویڈیو کو لوگ سچ مان کر وائرل کر رہے ہیں۔

  • Claim Review : صارفین اس ویڈیو کو اس دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں کہ ممبئی کے ملاڈ میں درگا پنڈال میں جبرا داخل ہو کر بھجن کو بند کروا دیا گیا۔
  • Claimed By : Siv Se Sanatan
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later