X
X

فیکٹ چیک: امبانی خاندان نہیں دے رہا ہے کنگنا رنوٹ کو 200 کروڑ روپیے، وائرل پوسٹ فرضی ہے

وشواس نیوز کی پڑتال میں امبانی خاندان کے نام پر وائرل ٹویٹ فرضی ثابت ہوا۔ امبانی خاندان نے کنگنا رنوٹ کو 200 کروڑ روپیے دینے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں امبانی خاندان کے نام سے ایک فیک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ امبانی خاندان نے کنگنا رنوٹ کو اپنا دفتر دوبارہ بنانے کے لئے 200 کروڑ روپیے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ امبانی خاندان نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ایس سی سی نام کے فیس بک صارف نے ’راجہ بھئیہ یوتھ بریگیٹ ڈلہی‘نام کے ایک فیس بک گروپ پر نیتا امبانی کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا‘‘ کنگننا کو نیا اسٹوڈیو بنانے کے لئے امبانی خاندان 200 کروڑ روپیے کی مدد کرےگا۔ امبانی خاندان کو ساتھ دینے کے لئے شکریہ۔‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

پوسٹ میں کئے گئے دعوی کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے پہلے گوگل پر کی ورڈ سرچ کے ذریعہ سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا نیتا امبانی خاندان نے ایسا کوئی علان کیا ہے؟ ہمیں کسی بھی قابل اعتماد ادارہ کی جانب سے ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے ریلائنس انڈسٹریس کے کمیونیکیشن افسر سے رابطہ کیا۔ انہوں نے وائرل پوسٹ کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیک خبر ہے‘‘۔

کنگنا رنوٹ کے ممبئی واقع دفتر میں بدھ کے روز کو بی ایم سی نے غیر قانونی تعمیر کو لے کر توڑ پھوڑ کی تھی۔ پورا معاملہ جاننے کے لئے دینک جاگرن کی خبر یہاں پڑھیں۔

فیس بک صارف اے سی سی کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کا تعلق اترپردیش سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں امبانی خاندان کے نام پر وائرل ٹویٹ فرضی ثابت ہوا۔ امبانی خاندان نے کنگنا رنوٹ کو 200 کروڑ روپیے دینے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

  • Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ امبانی خاندان نے کنگنا رنوٹ کو اپنا دفتر دوبارہ بنانے کے لئے 200 کروڑ روپیے دینے کا اعلان کیا ہے۔
  • Claimed By : ए. सी. सी.
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later