X
X

فیکٹ چیک: 2013 میں بنگلہ دیش میں ہوئے پر تشدد مظاہرے کی تصویر کیرالہ کے نام سے ہو رہی وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہا دعوی غلط ہے۔ کیرالہ کے نام سے وائرل تصویر اصل میں بنگلہ دیش کی ہے، جسے 2013 میں ایک پر تشدد مظاہرے کے دوران کھینچا گیا تھا۔

  • By: Pallavi Mishra
  • Published: Jul 17, 2020 at 03:46 PM
  • Updated: Jul 17, 2020 at 04:06 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک بھیڑ کو ہاتھوں میں ڈنڈے لے کر بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ منظر کیرالہ کا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ کیرالہ کے نام سے وائرل تصویر میں بنگلہ دیش کی ہے، جسے 2013 میں ایک پر تشدد کے دوران کھینچی گئی تھی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

وائرل تصویر میں بھیڑ کے ہاتھوں میں ڈنڈے کو لے کر بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دی گئی تفصیل میں لکھا ہے ’’سوچیئے اس طرح کی بھیڑ آپ کے علاقہ سوسائٹی کالونی پر بالکل ایسی ہی پہنچ جائے تو آپ کے پاس ان کے استقبال کا انتظار ہے یا نہیں یا منظر کیرالہ کا ہے‘‘۔

پڑتال

پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور پھر اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمیں ٹائم ٹرک ڈاٹ کام نام کی ایک ویب سائٹ پر 7 مئی 2013 کو شائع ایک خبر میں یہ تصویر ملی۔ خبر میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا اور اس کے ساتھ لکھا تھا،’’بنگلہ دیش میں کل ہوئی لڑائی میں 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ کل صبح کے نماز کے بعد سیکڑوں حفاظت اسلام کے ممبران نے ڈھاکہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ڈھاکہ میں داخل ہونے والے دروازوں کو بند کر دیا۔ کوئی بھی گاڑی ڈھاکہ کے اندر یا باہر نکلنے میں ناکامیاب رہی۔ حفاظت اسلام نے بعد میں ڈھاکہ میں بیت المکرم مسجد کے شمالی دروازہ پر ایک ریلی منعقد کرنے کی اجازت بھی مانگی‘‘۔

ہمیں فوٹو ایجنسی الامی ڈاٹ کام پر ایک اور اینگل سے وہی تصویر ملی۔ 5 مئی 2013 کو لی گئی تصویر کی تفصیل میں لکھا گیا ’’بنگلہ دیش کے ڈھاک گالا کے قریب بنگلہ دیش چین میتری برج پر حفاظت اسلام کی ریلی میں شامل ہونے کے لئے ہزاروں لوگ آگئے‘’۔ اس تصویر میں فروز احمد نام کے ایک فوٹو جرنلسٹ نے کھینچا تھا۔

ہم نے اس تصویر کی مزید تصدیق کے لئے فوٹو جرنلسٹ فیروز احمد سے رابطہ کیا۔ فون پر ہم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، “یہ منظر 2013 میں ریلی کا ہے۔ میں نے اس ریلی کی بہت سی تصاویر کھینچی۔ تاہم ، میں نے وائرل تصویر نہیں لی ، لیکن جو تصویر میں نے کھینچی ہے اس میں اس منظر کا ایک مختلف زاویہ دیکھا جاسکتا ہے۔ میں اس دعوے سے بتا سکتا ہوں کہ وائرل ہونے والی تصویر 2013 میں منعقدہ حفاظت اسلام ریلی کی ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ہندو آر کے سناتنی کی سوشل اسکیننگ کرنے پر ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق مہارشٹرا سے ہے، اور صارف نے خود کو آر ایس ایس کا ممبر بتایا ہے حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی ازادانہ تصدیق نہیں کرتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہا دعوی غلط ہے۔ کیرالہ کے نام سے وائرل تصویر اصل میں بنگلہ دیش کی ہے، جسے 2013 میں ایک پر تشدد مظاہرے کے دوران کھینچا گیا تھا۔

  • Claim Review : سوچیئے اس طرح کی بھیڑ آپ کے علاقہ سوسائٹی کالونی پر بالکل ایسی ہی پہنچ جائے تو آپ کے پاس ان کے استقبال کا انتظار ہے یا نہیں یا منظر کیرالہ کا ہے
  • Claimed By : FB User- हिन्दू आर के सनातनी
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later