فیکٹ چیک: جموں و کشمیر کے ڈوڈا میں گرفتار فدائین کے نام پر پاکستان میں پکڑے گئے منشیات اسمگلر کی پرانے تصویر وائرل
جموں و کشمیر کے ڈوڈا میں فدائین کے پکڑے جانے کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر پاکستان میں پکڑے گئے منشیات اسمگلر کی پرانے تصویر ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Jun 27, 2020 at 04:21 PM
- Updated: Jun 29, 2020 at 12:24 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک تصویر کو لے کر دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ جموں و کشمیر کے ڈوڈا میں حملہ خیز فدائین دہشت گرد کی ہے، جسے فوج کے جوانوں نے وقت رہتے پکڑ لیا ۔ تصویر میں فوج کے جوان کے ساتھ ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے، جس کے جسم پر ٹیپ کی وائرنگ نظر آرہی ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ جموں و کشمیر کے ڈوڈا میں حملہ کا منصوبہ بنانے کے دوران پکڑے گئے بزرگ فدائپن کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر اصل میں پاکستان میں پکڑے گئے سمگلر کی ہے، جسے منشیات کی اسمگلنگ کے دوران پکڑا گیا تھا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک کے’آئی ایم ود ایمی بھٹاچاریہ‘ نام کے پیج کی جانب سے ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’7 کلو دھماکہ خیز کے ساتھ ڈوڈا میں ایک بزرگ فوج کے پیکٹ کو اڑانے پہنچے تھے پروپر ٹرینگ اور زیادہ عمر کی وجہ سے پکڑے گئے، انتے دھماکہ خیر سے 10 سے 20 فیجیوں کو اڑایا جا سکتا ہے۔ بزرگ نے بتایا کہ جنت کی چاہ میں ایسا کرنے جا رہے تھے (کیا سچ میں دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا؟)۔
پڑتال
نیوز سرچ میں ہمیں جموں و کشمیر پولیس کے ویری فائڈ ہینڈل سے 17 مئی کو کیا گیا ایک ٹویٹ ملا، جس میں ڈوڈا ضلع مں ہوئی تصادم کے دوران ایک دہشت گرد کے مارے جانے کی اطلاع دی گئی ہے۔
نیوز رپورٹ میں بھی اس تصادم کا ذکر ہے۔ ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، مذکورہ تصادم میں ایک جوان کے شہید ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
ہمیں ایسی کوئی نیوز رپورٹ نہیں ملی، جس میں ڈوڈا میں کسی فدائین دہشت گرد کے زندہ پکڑے جانے کا ذکر ہو۔ ہمارے ساتھی دینک جاگرین کے ریاستی بیورو چیف ابھیمنیو شرما نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈوڈا میں کسی ’فدائین کے پکڑے جانے کی کوئی خبر نہیں ہے‘‘۔
اس کے بعد ہم نے گوگل رورس امیج کی مدد سے تصویر کے اصل ذرائع کو سرچ کیا۔ رورس امیج کی مدد سے سرچ کئے جانے پر ہمیں پاکستانی صحافی صفدر دوار کے ٹویٹ ہینڈل پر یہی تصویر ملی۔
انہوں نے 27 دسمبر 2014 کو اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’توخرم سرحد پر ہشیش کے جیکیٹ کے ساتھ پکڑا گیا شخص‘‘۔
وشواس نیوز اس ٹویٹ میں کئے گئے دعوی کی آزادانہ طور سے تصدیق نہیں کرتا ہے، حالاںکہ یہ واضح ہے کہ یہ تصویر 2014 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے، جسے ڈوڈا میں فی الحال پکڑے گئے کسی فدائین کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
سرچ میں ہمیں الجزیرہ کے یوٹیوب پر 19 ستمبر 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا ایک ویڈیو بولیٹن ملا۔ اس کے مطابق، تورخم پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر موجود بارڈر کراسنگ ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا اہم راستہ ہے۔ 2019 میں اسے دونوں ممالک نے 24/7 کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو آسان کیا جا سکے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’آئی ایم وید ایمی بھٹاچاریہ‘ کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں 965 صارفین اس پیج کو فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: جموں و کشمیر کے ڈوڈا میں فدائین کے پکڑے جانے کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر پاکستان میں پکڑے گئے منشیات اسمگلر کی پرانے تصویر ہے۔
- Claim Review : 7 किलो विस्फोटक के साथ डोडा में एक बुजुर्ग सेना के पिकेट को उड़ाने पहुंचे थे
- Claimed By : FB Page- I am with Eme Bhattacharya
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔