X
X

فیکٹ چیک: سپریم کورٹ نے انڈیا کی جگہ بھارت لکھنےکا نہیں دیا کوئی حکم، وائرل دعوی فرضی ہے

سپریم کورٹ نے ملک کے انگریزی نام انڈیا کو بدل کر بھارت لکھے جانےکا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ عدالت نے اس مطالبہ کے ساتھ دائر کی گئی عرضی کو سننے سے انکار کر دیا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک کا نام بدل کر بھارت کرنے کی عرضی پر سپریم کورٹ کی جانب سے دخل دئے جانے سے انکار کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ 15 جون سے ہندوستان کا نام ہر زبان میں بھارت ہوگا۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ سپریم کورٹ نے ملک کے انگریزی نام ’انڈیا‘ کو بدل کر ’بھارت‘ لکھے جانے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ کورٹ نے اس مطالبہ کے ساتھ دائر کی گئی عرضی کو سننے سے انکار کر دیا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ستیش گروٹیا نے ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’15 جون سے بھارت کا نام ہر زبان میں صرف بھارت رہےگا۔ سپریم کورٹ۔ بھارت ماتا کی جے‘‘۔

پڑتال

نیوز سرچ میں ہمیں ایسی متعدد خبروں کا لنک ملا۔ اس کے مطابق سپریم کورٹ نے ملک کا نام ’انڈیا‘ سے بدل کر ’بھارت‘ کرنے والی عرضی پر بحث کرنے سے انکار کر دیا۔ تین جون کو دینک جاگرن میں شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’ملک کے انگریزی نام انڈیا کو بھارت سے بدلنے کے مطالبہ والی عرضی پر سپریم کورٹ نے بدھ کے روز بحث کرنے سے انکار کر دیا۔ کورٹ نے کہا، ’آئین میں پہلے ہی ’انڈیا‘ کو ’بھارت‘ کہا گیا ہے۔ حالاںکہ، عرضی دہندگان کی گزارش پر عدالت نے کہا کہ حکومت عرضی پر میمورنڈم کی طرح کام کرےگی‘۔

दैनिक जागरण में तीन जून को प्रकाशित खबर

چیف جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپترا اور رشی کیش رائے کی بینچ نے نمح بمقابلہ ہندوستانی حکومت معاملہ کی سماعت کی۔ نمح نے آئین کے دفیعہ ایک میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا، جس میں ملک کو انگریزی میں ’انڈیا‘ اور ہندی میں ’بھارت‘ نام دیا گیا ہے۔

دائر کی گئی عرضی

عرضی نمبر1422/2020 کی سماعت کے دوران عدالت نے عرضی دہندگان کے وکیل سے پوچھا جب آئین میں ’انڈیا‘ کو ’بھارت‘ کہا گیا ہے تو انہوں نے کورٹ کا رخ کیوں کیا۔ انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’انڈیا گریک لفظ انڈیکا سے نکلا ہے اور اسے ہٹایا جانا چاہئے‘۔ جب عدالت نے اس عرضی کو سننے سے انکار کیا تب درخواست گزار نے اس عرضی کو متعلقہ وزراعہ کے لئے میمورنڈم کی طرح غور کئے جانے کے ہدایات دئے جانے کا مطالبہ کیا، جسے عدالت نے قبول کرلیا۔ عدالت کے حکم کے مطابق، ’موجودہ عرضی کو میمورنڈم کی طرح دیکھا جا سکتا ہے اور متعلقہ وزرعہ اس پر غور کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں عرضی کا نپٹارا کیا جاتا ہے‘۔

याचिका संख्या 422/2020 पर सुप्रीम कोर्ट की तरफ से दिया गया आदेश

وشواس نیوز نے اس معاملہ کو لے کر عرضی دہندگان نمح سےرابطہ کیا۔ نمح نے کہا کہ، ’یہ کہنا غلط ہے کہ سپریم کورٹ نے میری غرضی کو خارج کر دیا۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ اس پر غور کر سکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، ’ملک کا نام ایک ہونا چاہئے۔ ابھی کئی نام ہیں، جیسے رپبلک آف انڈیا، بھارت، انڈا، بھارت گنراجیہ وغیرہ۔ ملک کا ایک نام بھارت ہونا چاہئے اور اسلئے ہم نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا‘۔

اس سے قبل بھی سال 2016 میں سپریم کورٹ میں ایسی عرضی دائر کی گئی تھی، جسے عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے کہا تھا کہ ہر ہندوستانی کو ملک کا نام اپنے مطابق لینے کا حق ہے چاہے تو وہ ’انڈیا‘ بولے یا ’بھارت‘ بولے۔ اس کے لئے فصلہ لینے کا سپریم کورٹ کو کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا، ’اگر کوئی بھارت کہنا چاہے تو بھارت کہے اگر انڈیا کہنا چاہے تو ملک کا نام انڈیا کہے۔ ہم اس میں دخل نہیں دیں گے‘۔

اب باری تھی اس فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے فیس بک صارف ستیش گروٹیا کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: سپریم کورٹ نے ملک کے انگریزی نام انڈیا کو بدل کر بھارت لکھے جانےکا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ عدالت نے اس مطالبہ کے ساتھ دائر کی گئی عرضی کو سننے سے انکار کر دیا ہے۔

  • Claim Review : سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ 15 جون سے ہندوستان کا نام ہر زبان میں بھارت ہوگا۔
  • Claimed By : FB User- Satish Girotiya
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later