فیکٹ چیک: راہل گاندھی سے ملانے کے لئے مزدوروں کو لائے جانے کا دعوی فرضی، ملاقات کے بعد گاڑیوں سے گھر پہنچائے گئے مزدور
دہلی کے سکھ دیو وہار میں راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد مزدوروں کو گاڑیوں میں بٹھا کر انہیں ان کے گھروں تک پہنچایا گیا، جبکہ وائرل پوسٹ میں غلط ارادے کے ساتھ اس پورے واقعہ کو مختلف انداز سے پیش کیا جا رہا ہے کہ راہل گاندھی سے ملانے کے لئے مزدوروں کو گاڑیوں میں بٹھا کر لایا گیا تھا۔ اصل میں مزدوروں سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی کے ہدایات پر انہیں گاڑیوں میں بیٹھا کر ان کے گھروں تک پہنچایا گیا۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: May 21, 2020 at 04:25 PM
- Updated: May 21, 2020 at 04:31 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ راہل گاندھی کی نئی دہلی میں تارکین وطن مزدوروں سے ملاقات کے بعد ، ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ، جس میں کچھ تارکین وطن مزدوروں کو کار میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ یہ وہی مزدور ہیں جن سے راہل گاندھی نے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی کیوں کہ اس کے لئے مزدور وہاں کار میں لائے گئے تھے۔
وشواس نیوز کی تحقیقات میں یہ دعوی پروپیگنڈہ نکلا۔ دراصل ، راہل گاندھی نے نئی دہلی میں ہجرت کرنے والے تارکین وطن مزدوروں سے ملاقات کی اور اس کے بعد ، ان کی ہدایت پر معاشرتی دوری کی ہدایت کے بعد ، انہیں مختلف گاڑیوں میں بیٹھا کر ان کے گھر لے جایا گیا۔ اس پورے واقعے کو الٹ دیا گیا ہے اور غلط ارادے کے ساتھ وائرل پوسٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’نونیت بھوٹانی‘ ’احچ 26 گروگرام‘ نام کے گروپ پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’کانگریس کا مزدوروں کی عیادت میں بھی بڑا گھوٹالہ پہلے تو تصاویر کو دیکھ کر میں بھی حیران ہو گیا تھا کہ اتنا ڈرپوک شخص سڑک پر مزدوروں کے درمیان کیسے آگیا؟ اب لوگ اسے بھی مزدور گھوٹالہ کہیں گے… دیکھو بھائی، ملک میں کورونا چل رہا ہے… تو مزدور کو بھی سینی ٹائز کر کے اپنے گھر سے اپنی گاڑی میں بیٹھا کر لانا پڑتا ہے؟ آپ کو پتہ ہے نہ.. مجبوری کا نام گاندھی ہے‘‘۔
پڑتال
نیوز سرچ میں ایسی کئی رپورٹ ملی۔ اس کے مطابق، راہل گاندھی نے 16 مئی کی شام دہلی کے سکھ دیو وہار علاقہ میں ہجرت کر رہے مزدروں سے ملاقات کر ان کا حال چال پوچھا تھا۔
دینک جاگرن میں شائع رپورٹ کے مطابق، ’سکھ دیو وہار میں سڑک کنارے فٹ پاتھ پر بیٹھے ہجرت کر رہے مزدوروں سے بات چیت کے دوران تقریبا 1 گھنٹا 30 مینٹ تک یہاں پر رہے پھر چلے گئے‘۔ اسی رپورٹ میں تاجر مزدوروں کا بیان بھی شامل ہے۔ دیویندر کے مطابق، ’راہل گاندھی تقریبا دیڑھ گھنٹے تک وہاں پر رہے۔ انہوں نے ہمارے لئے گاڑیوں کا انتظام کیا۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے کہا کہ ہمیں یہ گاڑی ہمارےگھر تک چھوڑ دےگی۔ انہوں نے اس دوران کھانا اور پانی کے ساتھ ماسک بھی دئے‘‘۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کے ٹویٹ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ اے این آئی نے اس ملاقات کی تصاویر کو جاری کیا ہے، جس میں راہل گاندھی مزدوروں سے ان کی خیریت پوچھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ٹویٹ میں شامل دیگر تصاویر میں مزدوروں کو ان کے سامان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اے این آئی نے ہریانہ سے آرہے ایک مزدور کے بیان کا بھی ذکر کیا ہے، جس کے مطابق، ’راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد پارٹی (کانگریس) کارکنا نے انہیں ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے واہنوں کا انتظام کیا‘۔
اے این آئی کے اس ٹویٹ اس خاتون کو (بائیں سے دوسری) کو دیکھا جا سکتا ہے، جو وائرل تصویر میں راہل گاندھی کے ساتھ بیٹھی نظرآرہی ہیں۔ ہری ساڑی اور سفیت تولیئے میں نظر آرہی خاتون ایک دیگر مزدور کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ اے این آئی کے مطابق، یہ تصویر مزدوروں سے راہل گاندھی کے ملاقات کے بعد ہی ہے، جب پارٹی کارکنان نے راہل گاندھی کے ہدایات پر انہیں ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے گاڑی کا انتظام کیا۔
یعنی راہل گاندھی سے ملنے کے بعد ہی ان مزدوروں کی گاڑی میں بیٹھایا گیا، جبکہ پوسٹ میں اس سے مختلف دعوی کیا گیا ہے۔
بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق، ’راہل گاندھی کی ملاقات 14 مزدوروں سے ہوئی تھی، جن سے سے 12 لوگ اترپردیش کے تھے، جبکہ دو مدھیہ پردیش کے تھے اور ی تمام مزدور اب اپنے آبائی وطن پہنچ چکے ہیں‘‘۔
انہیں میں ایک مزدور دیویندر کے مطابق، ’دہلی میں راہل گاندھی کے ان سے ملنے آنے کے بعد پھر انہیں اور پیدل چلنے کی ضرورت نہیں پڑی‘۔ اس کے بعد ہم نے رپورٹ لکھنے والے صحافی شوریح نیازی سے رابطہ کیا، جن سے ہمیں مزدوروں سے رابطہ کرنے کے نمبر ملے۔
وشواس نیوز نےاس کے بعد ان میں سے دو مزدوروں سے فون کے ذریعہ رابطہ کیا۔ ہریانہ میں پیشے سے راج مستری اور فی الحال اترپردیش کے جھانسی ضلع کے رانی پور گاؤں میں اپنے گھر رہ رہے کیش چندر پرجاپتی نے بتایا، ’ہم اور ہمارے رشتہ دار سمیت 12 لوگ 15 تاریخ (مئی) کو ہریانہ سےپیدل اپنے گھر کو نکلے اور 16 تاریخ کو دپہر تقریبا 12 بجے آس پاس دہلی پہنچے۔ سکھ دیو وہار کے پاس جب ہم لوگ آرام کر رہے تھے تبھی راہل گاندھی وہاں آئے اور ہم سے ہماری تکلیفوں کے بارے میں پوچھا‘‘۔ انہوں نے بتایا، ’راہل گاندھی سے ملنے کے بعد ہمیں پیدل نہیں چلنا پڑا۔ انہوں نے ہمارے لئے گاڑیوں کا انتظام کرایا اور پھر ہمارے گھروں تک پہنچایا گیا۔ چلتے وقت راشن پانی بھی مہیہ کرایا گیا‘‘۔
اس کے بعد ہم نے ایک اور مزدور سے رابطہ کیا۔ مدھیہ سے مزدور سے رابطہ کیا۔ مدھیہ پردیش کے ٹیک مگڑ میں اپنے گھر پہنچ چکے ہری کشن پرجاپتی نے فون پر ہمیں بتایا، ’راہل گاندھی سے ملنے کے بعد ہمیں گاڑیوں میں ہمارے گھر تک پہنچایا گیا‘۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں پہلے بدرپور بارڈر لے جایا گیا اور پھر وہاں دوسری گاڑی کھڑی تھی، جس میں ہمیں ہریانہ بارڈر لایا گیا۔ اس کے بعد دیگر گاڑی سے یو پی بارڈر، پھر آگرہ، متھورا ہوتے ہوئے ٹیکمگڑ پہنچایا گیا‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرض دعوی کے ساتھ وائرل کرنےوالے فیس بک صارف ’نوین بھوٹانی‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: دہلی کے سکھ دیو وہار میں راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد مزدوروں کو گاڑیوں میں بٹھا کر انہیں ان کے گھروں تک پہنچایا گیا، جبکہ وائرل پوسٹ میں غلط ارادے کے ساتھ اس پورے واقعہ کو مختلف انداز سے پیش کیا جا رہا ہے کہ راہل گاندھی سے ملانے کے لئے مزدوروں کو گاڑیوں میں بٹھا کر لایا گیا تھا۔ اصل میں مزدوروں سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی کے ہدایات پر انہیں گاڑیوں میں بیٹھا کر ان کے گھروں تک پہنچایا گیا۔
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔