X
X

کویک فیکٹ چیک: نجیب کے آئی ایس آئی ایس سے جڑنے کی پوسٹ جھوٹی ہے، پہلے بھی فرضی تصویر ہو چکی ہے وائرل

نتیجہ: وشواس کی ٹیم کی تفتیش میں پتہ چلا کہ جس تصویر کو نجیب کی بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ دراصل رائٹرز کے 2015 کی تصویر ہے جبکہ نجیب 2016 سے گمشدہ ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Mar 13, 2020 at 05:06 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں ایک بار پھر سے جے این یو سے گمشدہ ہوئے طالب علم نجیب کو لے کر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ ایک فرضی تصویر کے ذریعہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نجیب نے آئی ایس آئی ایس جوائین کر لیا ہے۔ وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ نجیب کو بدنام کرنے کے لئے جان بوجھ کر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز نے پہلے بھی اس تصویر کی پڑتال کی تھی۔

کیا ہو رہا ہے وائرل

فیس بک پیج ’ایک ہندووادی‘ نے 5 مارچ کو ایک تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’یاد ہے نجیب؟؟ 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو سے گمشدہ نجیب احمد کسے یاد نہیں۔ اس کی ماں نے کتنا ہنگامہ کیا تھا۔ گمشدگی کے لئے اے بی وی پی، حکومت ہند، دہلی پولس اور سیدھے وزیر اعظمم مودی کے ذمہ دار بتایا تھا۔ کیجریوال نے نجیب کی حماعت میں دھرنا بھی دیا۔ کینڈل مارچ نکالا۔ جس میں راہل گاندھی شامل ہوئے۔ پورا جے این یو اور بائیں بازوں کے ادارے سڑکوں پر اتر آئے تھے۔ اور معاملہ سی بی آئی کو سونپنا پڑا۔ لیکن اب حیران کرنے والی تصویر آئی ہے۔ وہی نجیب احمد اب آئی ایس آئی ایس کا دہشت گرد بن چکا ہے‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس کی ٹیم نے سب سے پہلے نجیب کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر کو گوگل ریورس امیج میں سرچ کرنے کی کوشش کی۔ گوگل میں ہمیں کئی ایسے لنک ملے، جہاں اس تصویر کو استعمال کیا گیا تھا۔ یاہو نیوز کی ایک خبر میں بھی اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔19 مارچ 2015 کو پبلش ہوئی ایک پوسٹ میں وائرل تصویر کا استعمال کرتے ہوئے عنوان لکھا گیا۔
Isis targeting Malaysian students: says report

ہمیں جاننا تھا کہ آئی ایس آئی ایس لڑکوں کی جو تصویر وائرل ہو رہی ہے، اصل میں اوریجنل کس کی ہے۔ گوگل ریورس امیج میں ہی ہم نے ٹائم لائن کا ٹول استعمال کرتے ہوئے 19 مارچ 2015 کے پہلے کی تصاویر کو تلاش کرنا شروع کیا۔ تھوڑی سی محنت کے بعد ہمیں اوریجنل تصویر بالآخر مل ہی گئی۔ دراصل، یہ تصویر خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی ہے۔ اسے رائٹرز کی فوٹو جرنلسٹ طائر السداني نے 7 مارچ2015  کو عراق کے نچلے حصے كسابا میں کھینچی تھی۔ تصویر کے کیپشن کے مطابق، تصویر میں دکھائی دے رہے لوگ آئی ایس آئی ایس کی شیعہ کمیونٹی کے دہشت گرد ہیں۔ اس تصویر کو رائٹرز نے9  مارچ 2015 کو رات نو بجے اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا تھا۔

اس کے بعد ہم نے وائرل تصویر میں دکھائی دے رہے دہشت گردوں کی شکل کو نجیب کی تصویر سے ملایا۔ وائرل تصاویر میں دکھائی دے رہے کسی بھی دہشت گرد کی تصویر نجیب سے نہیں ملی۔

نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے وشواس نیوز کو بتایا کہ ’’سازش کے تحت فرضی تصاویر کو ان کے بیٹے کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔ آج تک میرے بیٹے کا کچھ پتہ نہیں لگ پایا‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’ایک ہندووادی‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہیں۔

نتیجہ: نتیجہ: وشواس کی ٹیم کی تفتیش میں پتہ چلا کہ جس تصویر کو نجیب کی بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ دراصل رائٹرز کے 2015 کی تصویر ہے جبکہ نجیب 2016 سے گمشدہ ہے۔

  • Claim Review : سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ جے این یو کا گمشدہ طالب علم نجیب ہوا آئی ایس آئی ایس میں شامل
  • Claimed By : FB Page- एक हिंदूवादी
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later