X
X

فیکٹ چیک: مدھیہ پردیش کے دھار میں ہوئی ماب لنچنگ کے ویڈیو کو اب دہلی تشدد کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ پوسٹ میں ویڈیو کو دہلی تشدد کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ فرضی ہے۔ اصل ویڈیو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں ہوئی ماب لنچنگ کا ہے۔

  • By: Ashish Maharishi
  • Published: Mar 6, 2020 at 04:23 PM
  • Updated: Mar 6, 2020 at 04:25 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی میں ہوئے تشدد کو لے کر سوشل میڈیا میں متعدد فرضی تصاویر، ویڈیو اور خبروں کو وائرل کیا جا رہا ہے۔ اسی ضمن میں ایک ویڈیو وائرل کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ متعلقہ ویڈیو دہلی تشدد کا ہے۔ اس ویڈیو میں بھیڑ کو ایک شخص کو بری طرح مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی تو ہمیں پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ دراصل، جس ویڈیو کو دہلی کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں 5 فروری کو ہوئی ایک ماب لنچنگ کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف ’مریم‘ نے ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں انہوں نے دہلی تشدد سے منسلک متعدد ہیش ٹیگ کا استعمال کیا۔ ویوڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا
‘‘HAD IT BEEN A MUSLIM COUNTRY, THE NATO, EU, US & UN WOULD HAVE SANCTIONED & ATTACKED BY NOW! DEGRADED, MOCKED, SHAMED ISLAM & MUSLIMS! FEEL THE HEAT HYPOCRITES! #HinduTerrorism#IndiaARogueState#DelhiGenocide2020#DelhiViolance#FATF#JummahMubarak’’

اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی شروعات ویڈیو کی اسکیننگ سے کی۔ ویڈیو میں بھیڑ کو ایک شخص کو بری طرح ڈنڈوں، اینٹوں اور پتھروں سے مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ایک گلابی جیکٹ پہنے ہوئے شخص کو ایک بڑا سا پتھر متاثر شخص کے اوپر پھینکتے ہوئے بھی دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے متعدد ویڈیو گریب نکالے۔ سرچ کے دوران ہمیں آج تک کے یو ٹیوب چینل پر ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کے گاؤں میں پیسا مانگنے پر بےقابو بھیڑ نے بچہ چوری کے الزام میں کچھ لوگوں پر حملہ کر دیا۔ معاملہ ترلا تھانہ علاقہ کا تھا۔ خبر کے ویڈیو کو 6 فروری کو اپ لوڈ کیا گیا۔

اس کے بعد ہم نے مدھیہ پردیش کے اخباروں کو کھنگالنا شروع کر دیا۔ ہمیں 6 فروری کو نئی دنیا کے ای پیپر پر دھار کی ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ 5 فروری کو سانورے کے کسان مناور پیسے لینے گئے تھے۔ تبھی کسی نے بچہ چور کی افواہ اڑا کر ان پر حملہ کر دیا۔

خبر کے مطابق، ’’دو کاروں میں سوار سات لوگوں کو بدھ کے روز صبح تقریبا 11 بجے گاؤں کھرکیا میں بڑی تعداد میں موجود لوگوں نے گھیر لیا۔ برہم بھیڑ نے بچہ چور کہہ کر کاروں پر پتھراؤ کیا اور کار سوار لوگوں کے ساتھ جم کر مار پیٹ کی۔ توڑ پھوڑ کر ایک کار میں آگ لگا دی گئی۔ پتھراؤ اور مار پیٹ سے ایک کسان کی موت ہو گئی اور چھ زخمی ہو گئے‘‘۔

سرچ کے دوران ہمیں اے این آئی کا ایک ٹویٹ بھی ملی۔ اس میں دھار کے پولیس ایس پی آدتیہ پرتاپ سنگھ کے حوالے سے بتایا گیا کہ پیسے کے لین دین کو لے کر پورا معاملہ پیش آیا تھا۔

پڑتال کے دوران ہم نے مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کے ترلا تھانہ انچارج سے رابطہ کیا۔ تھانہ انچارج ایس ناگر نےوشواس نیوز کو بتایا، ’’وائرل ویڈیو بورلائی (دھار) ماب لنچنگ سے منسلک ہے‘‘۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ پوسٹ میں ویڈیو کو دہلی تشدد کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ فرضی ہے۔ اصل ویڈیو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں ہوئی ماب لنچنگ کا ہے۔

  • Claim Review : دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو دہلی تشدد کا ہے
  • Claimed By : Twitter User- MARRYAM
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later