فیکٹ چیک: دہلی پولیس کے جوان پر پستول تاننے والا ملزم شاہ رخ ہے، انوراگ نہیں
دہلی میں پولیس پر پستول تاننے والے اور گولی چلانے والے شخص کا نام شاہ رخ ہی ہے، جو شاہدرہ کا رہنے والا ہے۔ سوشل میڈیا پر کیا جا رہا دعویٰ فرضی ہے جس شخص کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے، اس کا نام انوراگ مشرا نہیں ہے۔ اصل میں دونوں الگ- الگ ہیں۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Mar 3, 2020 at 06:23 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران پولیس کے ایک جوان پر پستول تاننے والے نوجوان کی گرفتاری کے بعد اس کی شناخت کو لے کر سوشل میڈیا پر ایک گمراہ کن پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس نے گولی چلانے والے جس شخص کو گرفتار کیا ہے، اس کا نام شاہ رخ نہیں بلکہ، انوراگ مشرا ہے۔
وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ دہلی پولیس کے جوان پر پستول تاننے اور فائرنگ کئے جانے کے الزام میں جس نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے، اس کا نام شاہ رخ ہی ہے، نہ کہ انوراگ مشرا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’محمد جاوید‘ نے کئی تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’گولی چلانے والا شاہ رخ تو انوراگ مشرا نکلا‘‘۔
سوشل میڈیا پر دیگر صارفین نے ان تصاویر کو ملتے جلتے دعووں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
پڑتال
نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کئی خبروں کے لنک ملے، جس میں پولیس پر ایک شخص پستول تانے ہوئے نظر آرہا ہے۔ لال ٹی شرٹ پہنے اس شخص نے کئی راؤنڈ فائر بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق، یہ شخص دہلی کے شاہدرہ کا باشندہ ہے، جس کا نام شاہ رخ ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی پر 24 فروری کو کئے گئے ٹویٹ کے مطابق، ’’شمال مشرقی دہلی میں لال ٹی شرٹ پہنے جس شخص نے پولیس پر گولی چلائی تھی، اس کی شناخت شاہ رخ کے طور پر کی گئی ہے‘‘۔
سرچ میں ہمیں 3 مارچ کو اے این آئی کا ایک اور ٹویٹ ملا، جس میں بتایا گیا، ’’یوپی میں دہلی پولیس پر فائرنگ کرنے والا شاہ رخ ہوا گرفتار‘‘۔
یعنی جس شخص کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے، اس کا نام شاہ رخ ہے۔ وائرل پوسٹ میں ایک فیس بک پروفائل پر لگی تصویر کا حوالا دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس شخص کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے، اس کا نام شاہ رخ نہیں بلکہ انوراگ مشرا ہے۔
وائرل پوسٹ میں ایک فیس بک پوسٹ کا لنک بھی دیا ہوا ہے۔ لنک کلک کرنے پر فیس بک صارف انوراگ ڈی مشرا کا پروفائل نظر آتا ہے۔ پروفائل پر دی گئی معلومات میں مشرا نے خود کو اداکار بتایا ہے، جو ممبئی میں رہتے ہیں۔
ان کی پروفائل پر ہمیں ان کا ایک ویڈیو ملا، جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ان کے فوٹو اور نام کے ساتھ غلط تشہیر کی جا رہی ہے۔ ایک اور ویڈیو میں انہوں نے اس معاملہ میں اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا، ’جنہوں نے بھی شاہ رخ کے نام کے ساتھ میرے فوٹو کو جوڑ کر میرا نام خراب کیاہے، میں ان تمام کے خلاف قانونی کاروائی کروں گا‘۔ انہوں نے کہا ہے، ’میرے نام کو خراب کروگے۔ فوٹو دیکھ کے معلوم نہیں چلتا کہ میں اور اس میں اس میں کتنا فرق ہے‘۔
باریقی سے انوراگ مشرا اور شاہ رخ کی تصویر کو دیکھنے پر فرق صاف نظر آتا ہے۔
وشواس نیوز کے ساتھ بات چیت میں انوراگ مشرا نے بتایا، ’انہیں اس معاملہ کے بارے میں 26 فروری کو پتہ چلا کہ کچھ لوگ ان کی تصاویر کو شاہ رخ کے نام سے جوڑ کر شیئر کر رہے ہیں‘۔ مشرا نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس معاملہ میں بنارس کے سگرا تھانہ میں تحریر دے کر کاروائی کی مانگ کی ہے۔
فرضی پوسٹ شیئر کرنے والے ’محمد جاوید‘ کی جب ہم نے سوشل اسکیننگ کی تو پایا کہ اس پیج سے پیج سے ایک مخصوص آئیڈلاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔
نتیجہ: دہلی میں پولیس پر پستول تاننے والے اور گولی چلانے والے شخص کا نام شاہ رخ ہی ہے، جو شاہدرہ کا رہنے والا ہے۔ سوشل میڈیا پر کیا جا رہا دعویٰ فرضی ہے جس شخص کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے، اس کا نام انوراگ مشرا نہیں ہے۔ اصل میں دونوں الگ- الگ ہیں۔
- Claim Review : دہلی پولیس کے جوان پر پستول تاننے والا ملزم شاہ رخ نہیں انوراگ ہے
- Claimed By : FB User- Mohammad Javed
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔