فیکٹ چیک: امبالا میں منچلے شخص کی پٹائی کا ویڈیو جھوٹے فرقہ وارانہ دعوےٰ کے ساتھ وائرل
وشواس نیوز کی پڑتال میں ’پانچ سال کی بچی سے عصمت دری کرنے کی کوشش کرنے والی مسلم شخص کی پٹائی‘ کا دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ 20 جنوری کو امبالا میں طالبات سے چھیڑ خانی کے معاملہ میں مقامی خواتین نے پون کمار نام کے شخص کو ننگا کر کے پیٹا تھا۔ نوجوان کسی مخصوص مذہب کا نہیں تھا۔
- By: Ashish Maharishi
- Published: Jan 23, 2020 at 06:07 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ امبالا کے ایک ویڈیو کو فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایک مسلم نوجوان نے پانچ سال کی بچی کی عصمت دری کرنے کی کوشش کی۔ جس کے بعد خواتین نے اسے بغیر کپڑوں کے پٹائی کی۔ اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ دعویٰ کے ساتھ مسلسل وائرل کیا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز نے جب اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہمیں پتہ چلا کہ 20 جنوری کو امبالا میں پون کمار نام کے ایک منچلے شخص کی پٹائی ہوئی تھی۔ وہ اسکول جانے والی طالبات کو دیکھ کر قابل اعتراض حرکتیں کرتا تھا۔ وائرل ویڈیو منچلے کی پٹائی کا ہے۔ لیکن یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا کہ ملزم نوجوان کا تعلق ایک مخصوص مذہب سے تھا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں
فیس بک صارف نے 21 جنوری 2020 کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا: ’’امبالا شہر کے جین بازار میں ایک مسلم لڑکے نے 5 سال کی لڑکی سے عصمت دری کرنے کی کوشش کی جس میں وہاں کی خواتین نے پکڑ کر اس کو ننگا کر کے گھومایا اور خوب پیٹا۔ یہ ہتھے چڑھ گیا تو بچت ہوئی۔ ورنہ یہ ملک کی ایک اور بیٹی کو ختم کر چکا ہوتا۔ ان کا مالی طور پر بائیکاٹ کریں۔ یہ درندے پورے ملک کو نوچنے ۔ کھانے کو تیار بیٹھے ہیں۔
پڑتال
وشواس نیوز سے سب پہلے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس میں کچھ خواتین نے ایک نوجوان کو بغیر کپڑوں کے پیٹا۔ اس کے بعد ہم نے یوٹیوب پر ’امبالا میں نوجوان کی پٹائی‘ کی ورڈ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں نیوز18 پنجاب/ہریانہ/ ہماچل کے یو ٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔ 20 جنوری 2020 کو اپ لوڈیڈ اس خبر میں بتایا گیا کہ امبالا میں پون نام کا ایک نوجوان سرے راہ اسکول جانے والی طالبات کو چھیڑتا تھا۔ جس کے بعد لوگوں نے پون کی جم کر پٹائی کی۔ پوری کو آپ کو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
پڑیال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے امبالا میں شائع اخباروں کو کھنگالنہ شروع کیا۔ ہمیں دینک جاگرن کے امبالا ایڈیشن میں 21 جنوری کو شائع ایک خبر ملی۔ معاملہ کو تفصیل سے بتاتے ہوئے اخبار نے بتایا، ’’امبالا کے جین بازار میں طالباوں کے ساتھ قابل اعتراض حرکت کرنے پر بانس بازار رہائشی ایک منچلے شخص پون (عمر 40 سال) کی خواتین نے پہلے لات گھونسوں سے جم کر پیٹائی کی اور پھر بال پکڑ کر ننگا کر اس کا جلوس نکالا‘‘۔
خبر میں آگے بتایا گیا کہ، ’’ملزم شخص اسکول جانے والی طالباوں کے ساتھ چھیڑ خانی کرتا تھا۔ انہیں حرکتوں سے متعدد طالبات پریشان چل رہی تھیں۔ پیر کو صبح ہی خواتین نے جمع ہو کر ملزم پون کی پٹائی کی۔ اس کے بعد پولیس ملزم شخص کو حراست میں لےکر خواتین تھانے میں آئی۔ پولیس نے پون کے خلاف پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کر کاروائی شروع کر دی‘‘۔
معاملہ سے منسلک مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے وشواس نیوز نے امبالا خواتین تھانے کی ایس ایچ او سنیتا ڈھاکہ سے رابطہ کیا۔ انہوں نےبتایا، ’’ملزم شخص کسی مخصوص برادری کا نہیں ہے۔ اس کا نام پون کمار ہے۔ اس کے خلاف پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کر جیل بھیجا جا چکا ہے‘‘۔
اب باری تھی فیس بک صارف سنیتا مکیش پرساد کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف نے ستمبر 2018 میں فیس بک جوائیں کیا ہے۔علاوہ ازیں اس صارف کا تعلق دھنباد سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں ’پانچ سال کی بچی سے عصمت دری کرنے کی کوشش کرنے والی مسلم شخص کی پٹائی‘ کا دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ 20 جنوری کو امبالا میں طالبات سے چھیڑ خانی کے معاملہ میں مقامی خواتین نے پون کمار نام کے شخص کو ننگا کر کے پیٹا تھا۔ نوجوان کسی مخصوص مذہب کا نہیں تھا۔
- Claim Review : دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پانچ سال کی بچی سے عصمت دری کرنے کی کوشش کرنے والا شخص مسلمان تھا
- Claimed By : FB User- सुनिता मुकेश प्रसाद
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔